کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ہمارے سیارے کے ماحول کا ایک قدرتی حصہ ہے۔ تاہم اس کی بہت زیادہ مقدار موسم میں تباہی مچا سکتی ہے۔
اس وقت صنعتی دور کے آغاز سے پہلے کی نسبت فضا میں 47 فیصد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہے۔ اس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھتا ہے، سمندروں میں تیزابیت پھیلتی ہے اور شدید موسم معمول بن جاتا ہے۔ حتٰی کہ موسمی شدت میں اضافہ ہوت چلا جاتا ہے۔
عالمگیر حدت کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جمع کرنے کی ٹکنالوجی انتہائی ضروری ہے۔
22 اپریل کو صدر کے موسمیات کے بارے میں خصوصی ایلچی، جان کیری نے کہا، “اگر ہم 2050 تک [کاربن کے] خالص صفر اخراجوں کا ہدف حاصل کر بھی لیں تو پھربھی ہمیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو فضا سے نکالنا ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایسا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہو گی۔”
کاربن جمع کرنا بمقابلہ کاربن ختم کرنا
حالانکہ دنیا کے ممالک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراجوں کو محدود کرنے اور دیگر گرین ہاؤس گیسوں کو فضا میں داخل ہونے سے روکنے کا کام کر رہے ہیں مگر پھر بھی ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اضافی مقدار موجود رہے گی۔
تو پھر ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ہٹانے کے لیے کی کچھ کیا جا سکتا ہے؟
کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ہوا میں داخل ہونے سے روکنے اور پہلے سے ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پاک کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔
جب صنعتی عمارتیں ایندھن کی پیداوار کے لیے گندی توانائی جلاتی ہیں، تو ان کی چمنیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے۔ امریکہ میں سالانہ پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا 16 فیصد حصے کا ماخذ یہ صنعتی عمارتیں ہیں۔

کاربن جمع کرنے والی ٹکنالوجی کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اس کے پیدا ہونے اور فضا میں داخل ہونے سے پہلے الگ کر لیا جاتا ہے۔ اس طرح الگ کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو عام طور پر تعمیراتی مواد یا زیر زمین ارضیاتی ذخائر کی شکل میں محفوظ طریقے سے ذخیرہ کر لیا جاتا ہے۔
کاربن جمع کرنے والی ٹکنالوجی میں توجہ نئی پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس پر مرکوز ہوتی ہے جبکہ کاربن کو ختم کرنے والی ٹیکنالوجی صرف یہ کام کرتی ہے کہ وہ فضا میں پہلے سے موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ختم کرتی ہے۔
تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹکنالوجیاں
موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کاربن کو جمع کرنا بڑی تیزی سے ایک قابل عمل طریقہ بنتا جا رہا ہے۔
2020 کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں اس قسم کے 24 پلانٹوں کے ذریعے [1.7 ایم بی، پی ڈی ایف] کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کامیابی سے جمع کیا جا رہا تھا۔ اِن میں سے نصف امریکہ میں کام کر رہے ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خاتمے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ امریکی صنعت کار موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو پرانے طریقوں کے ساتھ باہم ملا کر استعمال کر رہے ہیں۔
میامی یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے ایک ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ سالانہ کو الگ کرنے کے منصوبے کے لیے تجاویز دینے پر مسک فاؤنڈیشن کا “ایکس پرائز” جیتا ہے۔ ان کے طریقے کے مطابق پانی میں حل ہونے والی گولیوں کے ذریعے سمندر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر لیا جاتا ہے۔
کیری نے کہا، “صاف ظاہر ہے کہ ہم نے جو کچھ حاصل کرنا ہے اُس میں جدت طرازی کا اہم کردار ہوگا۔”