کنگسٹن، جمیکا کی کنیا میٹس کے لیے گزشتہ برس سلیکون ویلی میں ہونے والی عالمی نظامت کاری کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے تیاری کرنا ایک پُرمسرت اور جذباتی موقع تھا۔ وہ کارٹونوں کی کتابیں تیار کرنے والے ایک ڈیجیٹل میڈیا سٹوڈیو کی بانی ہیں۔ ان کتابوں کی مدد سے بچوں کو پڑھنا سکھایا جاتا ہے۔

کنیا میٹس۔ (State Dept.)
جمیکا کی کاروباری نظامت کار کنیا میٹس۔ (State Dept.)

اس کانفرنس میں انہیں سٹیج پر آکر اپنی نئی کمپنی کا تعارف کروانے کے لیے منتخب کیا گیا — جس کے نتیجے میں انہوں نے 15,000 ڈالر کا انعام جیتا۔ اس موقع پر وہاں 1,000  کاروباری نظامت کار، سرمایہ کار اور حکومت اور نجی شعبے کے لیڈر موجود تھے۔

اِس دوران بنائے گئے  روابط کے ثمرات میٹس اور اُن کی “لِسن می کیریبیئن لمیٹڈ” کمپنی ابھی تک سمیٹ رہے ہیں اور انہوں نے تعلیم میں مدد کرنے والی گیمز تیار کرنے کی خاطر، ‘گو لیکسی گو’ کے نام سے ایک نئی ذیلی کمپنی بھی بنا لی ہے۔

دنیا کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے سرپرستوں اور نیٹ ورکوں تک رسائی حاص کرنے والی میٹس کہتی ہیں، “مجھے ایک زبردست تجربہ حاصل ہوا۔”  ایک سرپرست نے اُن کا رابطہ رچرڈ جنٹری سے کروایا جو خواندگی کی ایک ایپلیکشن سمیت، میٹس اور اُن کی ٹیم کو اپنی مصنوعات بہتر بنانے میں مدد دینے کے لیے خود جمیکا گئے۔

میٹس کی طرح، ملازمتیں پیدا کرنے والے دیگر سینکڑوں لوگوں کو بھارت کے چوتھے بڑے شہر حیدرآباد میں امریکہ اور بھارت کی مشترکہ میزبانی میں 28 تا 30 نومبر کو ہونے والی عالمی کاروباری نظامت کاری کی چوٹی کانفرنس میں اپنے کاروباروں کے بارے میں بات کرنے، سرمایہ کار اور سرپرست تلاش کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔

بہت سی امریکی اور بین الاقوامی کمپنیاں اور بھارت کا نئی کمپنیاں شروع کرنے میں مدد فراہم کرنے والا ٹی ہب نامی سب سے بڑا مرکز، حیدرآباد میں واقع ہیں۔

بھارت اور امریکہ کی حکومتیں ہزاروں درخواست دہندگان میں سے اپنے اپنے وفود کے اراکین منتخب کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ کانفرنس کاروباری نظامت کاروں کو اُن سرمایہ کاروں اور جدت طرازوں سے ملاتی ہے جو کمپنیوں کے قیام سے لے کر مارکیٹ کی قوتوں تک ہر ایک چیز کا تجربہ رکھتے ہیں۔

اس کانفرنس کے مرکزی خیال، “خواتین پہلے، سب کے لیے خوشحالی،” میں کاروبار شروع کرنے والی خواتین کے اُس کردار پر زور دیا گیا ہے جو وہ کمیونیٹوں کو خوشحال سے خوشحال تر اور محفوظ سے محفوظ تر بنانے میں ادا کرتی ہیں۔ مدعو کیے جانے والے کاروباری نظامت کاروں میں زیادہ تر خواتین ہوں گی — اور ایسا پہلی مرتبہ ہونے جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی مشیر ایوانکا ٹرمپ جو صدر ٹرمپ کی صاحبزادی ہیں اور بذات خود ایک کاروباری نظامت کار ہیں، امریکی وفد کی قیادت کریں گی۔ بھارت کی آزادی کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی اِس کانفرنس سے وزیر اعظم نریندر مودی خطاب کریں گے۔

“ہماری ترقی بذات خود عورتوں کو با اختیار بنانے سے منسلک ہے اور اس کا آغاز چھوٹی بچیوں  سے ہوتا ہے۔” مودی

12 ستمبر کو محکمہ خارجہ کی جنوبی اور وسطی ایشیائی بیورو کی ایلس ویلز نے یو ایس – انڈیا بزنس کونسل کو بتایا، “بھارت کی طرح، امریکہ کو بھی جدت طرازی اور محنت اور ہر ایک کو اپنے نظریات کی بات کرنے کی آزادی، عزیز ہے۔”

انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکتدار ہے اور بھارت کا تیزی سے ابھرتا ہوا  درمیانہ طبقہ “بھارت کی ترقی کو آگے بڑہانے کے ساتھ ساتھ امریکی برآمدات کے لیے بھی بڑے بڑے مواقع فراہم کرے گا۔”

اس کانفرنس میں چار اختراعی اور زیادہ ترقی یافتہ صنعتوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی اُن میں صحت کی سہولتیں اور حیاتیاتی سائنسز، ڈیجیٹل معیشت اور مالیاتی ٹکنالوجی، توانائی اور بنیادی ڈھانچہ، اور میڈیا اور تفریح شامل ہیں۔

دور کنگسٹن میں بیٹھی ہوئی میٹس کی نظریں کانفرنس پر لگی ہوئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “جی ای ایس دماغ چکرا دینے والی تقریب ہے۔”