کاروبار اور ٹکنالوجی کو فروغ دینے والے امریکہ اور بھارت کے قریبی تعلقات

امریکہ اور بھارت کی اقتصادی شراکت داری دونوں ممالک میں لاکھوں روزگاروں میں مدد کرتے ہوئے اور تکنیکی اختراعات کو پروان چڑھاتے ہوئے پھل پھول رہی ہے۔

امریکہ اور بھارت میں 2013 اور 2022 کے درمیان تجارت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھکر 191 ارب ڈالر کی ریکارڈ مالیت تک پہنچ گئی۔ یہ دو طرفہ سرمایہ کاری صاف توانائی کی ترقی کو بڑہاوا دے رہی ہے، اس سے طبی علاج اور تشخیصیں فروغ پا رہی ہیں، اور اس کے ذریعے ثقافتی افہام و تفہیم میں گہرائی پیدا کرتے ہوئے ذمہ دار طریقے سے  ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیاں تیار کی جا رہی ہیں۔

صدر بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے سرکاری دورے کے دوران 22 جون کو کہا کہ “ہمارے اقتصادی تعلقات پھل پھول رہے ہیں۔”

وزیراعظم مودی نے امریکہ کا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہونے کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعلقات “نہ صرف ہمارے دونوں ممالک کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ عالمی معیشت کے لیے بھی اہم ہیں۔”

امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارت میں ہونے والا اضافہ دکھانے والا تصویری خاکہ اور بندرگاہ پر کھڑے جہاز کی تصویر (گرافک:State Dept./S. Gemeny Wilkinson ۔ تصویر:© Ungureanu Catalina Oana/Shutterstock.com )
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

بھارت نے امریکہ میں 40 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس سے انفارمیشن ٹکنالوجی اور ادویات سازی کے شعبوں کو تقویت ملی ہے اور 425,000 ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔

وزیر اعظم مودی کے دورے کے دوران بھارتی کمپنیوں نے امریکہ میں دو ارب ڈالر سے زائد کی نئی سرمایہ کاریاں کرنے کا اعلان کیا۔ ‘وی ایس کے انرجی ایل ایل سی’ نامی کمپنی، بھارت میں قائم ‘وِکرم سولر’ اور امریکی ساجھے داروں کا ایک مشترکہ پراجیکٹ ہے۔ یہ کمپنی  کولوراڈو میں نئے سولر پینل بنانے کے لیے 1.5 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کرے گی۔

اس پراجیکٹ سے 900 سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گیں اور ریاست کولوراڈو کو 2040 تک قابل تجدید توانائی کا اپنا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی کی ‘جے ایس ڈبلیو سٹیل’ کمپنی سمندروں میں قائم ہوا سے متعلق تجربہ گاہوں کی طلب کو بہتر انداز سے پورا کرنے کے لیے منگو جنکشن، اوہائیو میں اپنے سٹیل کے پلانٹ میں جدید مشینیں لگانے کے لیے 120 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

امریکہ نے بھارت میں 54 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس سے بھارت کے دیگر شعبوں کے علاوہ مصنوعات سازی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں کو بڑہاوا ملا ہے۔

وزیر اعظم مودی کے دورے کے دوران امریکی کمپنیوں نے بھی بھارت میں سرمایہ کاریوں کا اعلان کیا۔ بھارتی شراکت داروں کی مدد سے ریاست آئیڈا ہو کی مائکرون ٹکنالوجی نامی کمپنی نے گجرات میں سیمی کنڈکٹر بنانے کا ایک نیا پلانٹ لگانے کے لیے 800 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے 15,000 نئی ملازمتیں پیدا ہوں گیں۔

ایک آدمی نقلی سیمی کنڈکٹر کی طرف اشارہ کر رہا ہے (© Arvind Yadav/Hindustan Times/Getty Images)
26 جون کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بھارتی حکومت کے ایک عہدیدار اُس ٹکنالوجی کے بارے میں بتا رہے ہیں جو امریکی کمپنی مائکرون ٹکنالوجی بھارت میں تیار کرے گی۔ (© Arvind Yadav/Hindustan Times/Getty Images)

یہ پلانٹ 2024 میں کام شروع کر دے گا اور اس میں ایسے سیمی کنڈکٹروں کو جوڑا جائے گا اور انہیں ٹیسٹ کیا جائے گا جو عام طور پر سمارٹ فونوں اور الیکٹرانکس کی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں۔

بھارت کے سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے کیلی فورنیا کی ‘لیم ریسرچ’ نامی کمپنی اگلے دس برسوں میں 60,000 انجنیئروں کو نینو ٹکنالوجی کے بارے میں بھارت میں تربیت دے گی۔

قریبی تعلیمی روابط  بھی امریکہ اور بھارت کے شراکت داری کو فروغ دیتے ہیں۔ 200,000 سے زائد بھارتی طالبعلم بچوں کی نگہداشت سے لے کر ٹکنالوجی کی کاروباری نظامت کاری کے شعبوں تک امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ اور بھارت کے نظاموں نے بڑی بڑی کمپنیوں کے لیڈر پیدا کیے ہیں۔ گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، سندر پچائی اور ماسٹر کارڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اور عالمی بنک کے نئے صدر، اجے بنگا اس کی محض دو مثالیں ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے امریکہ میں آباد چار ملین سے زائد بھارتی تارکین وطن کو بھارت اور امریکہ کی شراکت داری کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کا تعاون حکومتوں سے بڑھکر کاروباروں اور تعلیمی اداروں تک پھیلا ہوا ہے۔

مودی کے دورے کے دوران امریکی ایوان تجارت کی امریکہ اور بھارت کی بزنس کونسل کے منعقدہ ایک اجلاس میں جنرل اٹامکس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر، وِوِک لال نے کہا کہ دونوں ممالک کے کاروباری ادارے ایک دوسرے کے ساتھ ٹیکنالوجی شیئر کر رہے ہیں اور نئے شعبوں میں شراکت داری کو وسعت دے رہے ہیں۔ لال امریکی شہری ہیں اور بھارت میں کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پیشرفت میں آسانیاں پیدا کرنے کا اعزاز دونوں ممالک کے لیڈروں کو جاتا ہے۔

مئی 2022 میں بائیڈن اور مودی نے ٹکنالوجی اور دفاع سے متعلق  تعاون کو وسعت دینے اور دونوں ممالک کی مشترکہ اقدار کی عکاسی کرنے والی تکنیکی ترقی کو دیرپا بنانے کے لیے انتہائی اہم اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے بارے میں امریکہ اور بھارت کے ایک منصوبے کی ابتدا کی۔

لال نے کہا کہ “جب حکومتوں کے سربراہ سیاسی سرمایہ کاری کرتے ہیں تو پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے پورا نظام  متحرک ہو جاتا ہے۔”