کاروں اور بجلی کی تقسیم کے نظام کے لیے نئی قسم کی بیٹریوں میں شیشہ اور پگھلی ہوئی دھات کا استعمال

بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور پاور گرِڈ کے لیے بہتر کارکردگی اور زیادہ عرصے تک کام دینے والی بیٹریاں بنانے کی کوشش میں، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین ایسے تصورات کو آزما رہے ہیں جن سے آلودگی سے پاک توانائی کے شعبے میں انقلاب آ جائے گا۔

تازہ ترین تحقیق کا مقصد یہ ہے کہ دوبارہ چارج ہونے والی “لیتھیئم ایئر” بیٹریوں کو بہتر بنایا جائے۔ اس قسم کی ٹیکنالوجی میں ترقی کے امکانات بہت روشن ہیں اور اس کے ذریعے 1970 کے عشرے سے زیرِ استعمال لیتھیئم کی عام بیٹریوں کے مقابلے میں، دس گنا تک زیادہ توانائی ذخیرہ کی جا سکے گی۔

لیکن لِتھیئم ایئر بیٹریوں میں کچھ نقائص بھی ہیں — یہ مہنگی ہوتی ہیں، ان میں توانائی ضائع ہوتی ہے، اور وہ بہت جلد خراب ہو جاتی ہیں۔ ایم آئی ٹی کے سائنسدان ایک نئے حل کی تلاش پر کام کر رہے ہیں: یہ ایک نیا تصور ہے جس میں لِتھیئم ایئر بیٹری کے فوائد کو محفوظ کرنے کے لیے شیشہ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے نقائص دور کر دیے جاتے ہیں۔

کیوں کہ “گلاس بیٹری” ایک حد سے زیادہ گرم نہیں ہوتی، اس لیے اسے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے زیادہ محفوظ بنایا جا سکے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کو “عملی طور پر گنجائش سے زیادہ چارج ہی نہیں کیا جا سکتا”۔ اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ اگر یہ بیٹری تجارتی طور پر کامیاب ہو جاتی ہے، تو  بجلی سے چلنے والی گاڑیاں زیادہ فاصلے تک جا سکیں گی اور انہیں زیادہ تیزی سے چارج کیا جا سکے گا۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف شکاگو کی آرگون نیشنل لیباریٹری اور پیکنگ یونیورسٹی  کی مشترکہ کوشش ہے۔ اس موضوع پر تحقیق کرنے والی ٹیم کو توقع ہے کہ 2017ء تک اس بیٹری کا ایک عملی نمونہ تیار کر لیا جائے گا۔

اس سے تھوڑا اور آگے چلیے۔ ایک اور  بیٹری ہے جو پگھلی ہوئی دھاتوں سے تیار کی گئی ہے۔ اس کی تیاری کا مقصد ہوا اور شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کو اس کے گِرڈ پر ذخیرہ کرنا ہے۔ ایم آئی ٹی کے ڈانلڈ سیڈووے اور ان کی ٹیم کی ایک عشرے سے جاری اس تحقیق کی بدولت میساچوسٹس میں  بیٹری کی ایک نئی فرم، ایمبری قائم کی گئی ہے۔ ایمبری نے میساچوسٹس، ہوائی، نیویارک اور الاسکا میں بجلی ذخیرہ کرنے کے نمونے کے نظام تیار کرنے کے لیے 5 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم اکٹھی کی ہے۔

کم ازکم اپنے ابتدائی ڈیزائن کے حساب سے، ایمبری بیٹری میں بہت بڑی مقدار میں توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے پگھلی ہوئی دھاتیں اور نمک استعمال کیا جاتا ہے۔ دھاتوں اور نمک کے ذریعے بجلی ذخیرہ کرنے کے طریقوں پر آج کل، امریکہ، جنوبی افریقہ اور چین میں تجرباتی کام ہو رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر گِرڈ کے لیے بہتر بیٹریاں، کامیاب اور تجارتی پیمانے پر قابلِ عمل ثابت ہو جاتی ہیں تو وقفوں وقفوں سے سورج اور ہوا سے پیدا کی جانے والی بجلی، مزید بہترعملی شکل اختیار کرجائے گی۔