چاہے ایسا اتفاقیہ ہوتا ہے یا کرسمس کے تہوار سے متاثر ہو کر کیا جاتا ہے ریاست الاسکا کے نارتھ پول نامی قصبے سے لے کر ریاست مین کے کرسمس کوو اور ٹیکساس کے گارلینڈ نامی شہر ہر سال دسمبر کے مہینے میں اضافی توجہ حاصل کرنے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ شہر بعض حوالوں سے تہواروں کے موسم کی روح کی صورت گری بھی کرتے ہیں۔
1850 کی دہائی میں کرسمس سے ایک دن پہلے کی ایک شام کو سانٹا فے، انڈیانا میں کچھ خاندان لکڑی کے بنے ایک کیبن میں اس بات پر بحث کرنے کے لیے جمع ہوئے کہ اپنے شہر کا نام کیا رکھیں۔ وہ اپنے قصبے کو ڈاک خانے کے قیام کا اہل ثابت کرنے کے لیے اس کے قد کاٹھ میں اضافہ کرنا چاہتے تھے۔ مگرانہیں معلوم ہوا کہ جب تک وہ شہر کا نام تبدیل نہیں کرتے وہ ایسا نہیں کرسکتے۔ سپینسر کاؤنٹی کے وزیٹرز بیورو کی میلیسا آرنلڈ اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ محکمہ ڈاک کے حکام نے کہا کہ ایک قریبی قصبہ پہلے ہی سے سانٹا فے کے نام کا دعویٰ دار ہے۔
اتنے میں ہوا کے ایک تیز جھونکے سے اچانک دروازہ کھلا اور برف گاڑی کی گھنٹیوں کی آوازیں سنائی دیں۔ بچوں نے “سانتا کلاز” کا نعرہ لگایا۔ مقامی داستانوں کے مطابق یہ نام وہاں موجود لوگوں کے ذہنوں میں چپک کر رہ گیا۔ اس کے بعد کی دہائیوں میں سانٹا کلاز، انڈیانا کے قصبے نے کرسمس کی روح کو ایک آرام دہ کمبل کی طرح گلے لگائے ہوئے ہیں۔ اسی حوالے سے مقامی کاروباروں نے اپنے کاروباروں کے ‘جھیل روڈولف’ کا کیمپ گراؤنڈ، ‘فروسٹی کا فن سینٹر ریستوراں’، شراب کشید کرنے والی ‘سانٹا کلاز بریواِنگ کمپنی’ اور ‘ہالیڈے ورلڈ’ تھیم پارک جیسے نام دیئے ہیں۔
آرنلڈ کہتی ہیں کہ “یہ دنیا کا سب سے زیادہ رونق والا شہر ہے۔ یہاں سال بھر کرسمس کا سا سماں رہتا ہے مگر دسمبر میں کرسمس کا ماحول اس شہر کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔”
سب سے پہلے قائم ہونے والا ڈاک خانہ اب سانتا کلاز میوزیم کا حصہ ہے اور اس میں بچوں کو سانتا کو خط لکھنے کے لیے جگہ فراہم کی گئی ہے۔ ہر سال کوئی مقامی طالب علم امریکی محکمہ ڈاک کی طرف سے وہاں استعمال کی جانے والی سانتا کلاز کی سرکاری مہر کا ڈیزائن تیار کرتا ہے۔ یہ مہر ان سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے جو شہر سے اپنے تحائف اور کارڈ بھیجنا چاہتے ہیں۔

اوزارکس کے علاقے میں واقع میزوری کا نوئیل نامی شہر اپنے آپ کو “کرسمس سٹی” کہتا ہے اور لوگوں کو کرسمس اور نئے سال کے اپنے کارڈ وہاں سے بھیجنے اور نوئیل کی خصوصی مہرحاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ کرسمس، فلوریڈا میں مکمل طور پر سجا کرسمس ٹری پورا سال موجود رہتا ہے اور ننھی جادؤئی مخلوق کا بھیس دھارے رضاکار سانتا کے خطوط کے جوابات دینے میں مدد کرتے ہیں۔
شارلین ڈونچیز موورز اس بات کو مانتی ہیں کہ اِن کے قصبے بیت الہم، پنسلوانیا کی اصل کہانی کسی فلمی کہانی کی طرح لگتی ہے۔ ‘بیت الہم عالمی ثقافتی ورثہ کمیشن اور تاریخی بیت اللحم عجائب گھروں اور مقامات’ نامی ادارے کے ساتھ کام کرنے والی ڈونچیز موورز کا کہنا ہے کہ پنسلوانیا کے قصبے کا نام دو سو سال پہلے کرسمس کے موقع پر اُس وقت رکھا گیا تھا جب چرچ کے ارکان جانوروں کے چارے والی کُھرلی میں کھڑے ہو کر حمدیہ گیت گایا کرتے تھے۔
فلاڈیلفیا کے قریب اور نیویارک شہر سے تقریباً 145 کلومیٹر کی دوری پر واقع بیت الہم کی ابتدا موراوی مشنریوں کی ایک بستی کے طور پر ہوئی۔
اس شہر کی اٹھارویں صدی کی بہت سی عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ یہاں کا کرسمس کے لیے سجایا جانے والا پورا مرکزی علاقہ اتنا دلکش ہوتا ہے کہ ہال مارک چینل نے اس کا انتخاب اپنے لائیو سٹریم کیمروں پر دکھانے کے لیے کیا۔ شہر سے بلندی پر واقع ساؤتھ ماؤنٹین پر ایک بہت بڑے ستارے کو پورا سال روشن رکھا جاتا ہے اور یہ کئی کلومیٹر دور سے دکھائی دیتا ہے۔ شہر کے بہت سے تاریخی مقامات کے ساتھ ساتھ کاروباروں اور لوگوں کے گھروں کی کھڑکیوں میں ایک ایک موم بتی روشن کی جاتی ہے اور یہ منظر آپ کو پورے شہر میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ کرسمس کے تہوار پر گھوڑا گاڑیوں کی سواری دستیاب ہوتی ہے اور مقامی گارڈن کلب کی طرف سے کرسمس کے تاریخی درخت سجائے جاتے ہیں۔
ڈونچیز موورز کا کہنا ہے کہ “یہ [قصبہ] کرسمس کا ایک شاندار احساس لیے ہوتا ہے۔ یہ رات کو جگمگاتا ہے اور دن کے وقت تاریخی عمارتیں اور گھوڑوں کے سموں کی چاپیں اسے خوبصورت بناتی ہیں۔”

کرسمس سے ملتے جلتے ناموں والے سب شہروں کے نام کرسمس کی وجہ سے نہیں رکھے گئے۔ مثال کے طور پر روڈولف، وسکونسن کا نام بہت پہلے وہاں پیدا ہونے والے ایک بچے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ مگر اب شہر کے لوگ دسمبر میں 5 کلومیٹر کی “رن، رن روڈولف” نامی ریس کا تعلق سانتا کے سرخ ناک والے قطبی ہرن سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ریاست مین میں کرسمس کوو کے چھوٹے سے ساحلی گاؤں کا نام اس لیے رکھا گیا تھا کیونکہ ورجینیا میں پہلی انگلش کالونی کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والے کیپٹن جان سمتھ 25 دسمبر 1614 کو کو یہاں آیا تھا۔ (کرسمس سے اس جگہ کا تعلق نہ ہونے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ سیاحت کی ویب سائٹوں پر یہاں پر کشتی سے پہنچنے کی ہدایات درج ہیں۔)
آپ کو بحر آرکٹک میں واقع حقیقی نارتھ پول پہنچنے کے لیے کشتی نہیں بلکہ ہو سکتا ہے کسی آئس بریکر بحری جہاز کی ضرورت پڑے۔ تاہم ریاست الاسکا کا نارتھ پول اسی ریاست کے ایک بڑے شہر یعنی فیئر بینکس سے زیادہ دور نہیں ہے۔
1950 کی دہائی میں زمینداروں نے اس امید پر اپنے قصبے ڈیوس کا نام تبدیل کرنے کی درخواست دی کہ کھلونے بنانے والے اور دیگر لوگ اپنی مصنوعات پر “نارتھ پول یعنی قطب شمالی میں بنائے گئے” کی مہر لگانے کے لیے یہاں منتقل ہو جائیں گے۔ اگرچہ یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوا پھر بھی اس قصبے میں ‘سنو مین لین’ جیسی گلیوں کے نام کرسمس کے مرکزی خیال کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس قصبے میں آتش بازی اور برف تراشنے کا مقابلہ منعقد کرنے کے علاوہ ‘سانٹا کلاز ہاؤس’ نامی کمپنی میں ایک زندہ قطبی ہرن بھی رکھا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ انسٹا گرام کے لیے ایک مکمل منظر نامہ فراہم کرتا ہے۔