
اس برس روشنیوں، سجاوٹ، موسیقی اور وقتِ موجود کے صدر کی شرکت والی وائٹ ہاؤس کی کرسمس کی روایت کو 100 سال ہو گئے۔
صدر بائیڈن نے اس ہفتے (30 نومبر) کو وائٹ ہاؤس کے قریب ‘ایلپس’ نامی پارک میں ‘نیشنل کرسمس ٹری’ [کرسمس کا قومی درخت] روشن کیا۔ اس صد سالہ تقریب میں ہپ ہاپ کے شہرہ آفاق گلوکار ایل ایل کول جے، لوک گلوکارہ شانیہ ٹوین اور امریکی میرین کا “صدر کا اپنا” بینڈ بھی شامل تھا۔
صدر کیلون کولِج نے 1923 میں کرسمس کے موقع پر اِس روایت کی ابتدا کی جو اب ایک مستقل حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ اس دن وہ تماشائیوں کی موجودگی میں وائٹ ہاؤس سے پیدل چل کر ایلپس گئے اور انہوں نے امریکی ریاست ورمونٹ سے لائے گئے 15 میٹر بلند بالسم قسم کے صنوبر کے درخت پر لگے بجلی کے 2,500 سرخ، سفید اور سبز رنگوں کے بلب روشن کیے۔
‘نیشنل پارک فاؤنڈیشن’ کے مطابق اس روایت کی ابتدا کا اعزاز صدر کولِج کی اہلیہ، خاتون اول گریس کولِج کو حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک ماہ قبل خاتون اول نے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے سرکاری سکولوں کو اپنے ہاں کرسمس ٹری کھڑے کرنے اور انہیں سجانے کی اجازت دی تھی۔
امید دلانا
بعض صدور نے اِس تقریب کو عالمی امور اور قومی واقعات کے بارے میں اظہار خیال کرنے کے لیے بھی استعمال کیا۔
نیشنل پارک فاؤنڈیشن کے مطابق دوسری عالمی جنگ میں امریکہ کے داخل ہونے سے ایک سال قبل 1940 میں صدر فرینکلن روزویلٹ نے جنگ کی مذمت کی، حضرت عیسٰی کی احسانوں کا ذکر کیا اور “جنگ کرنے والی اقوام پر پہاڑ پر دیا جانے والا خطبہ پڑھنے” پر زور دیا۔
جنگ کے زمانے کی پابندیوں کیوجہ سے 1942، 1943 اور 1944 میں کرسمس ٹری روشن نہیں کیا گیا۔ تاہم صدر ہیری ٹرومین 1945 میں جنگ کے خاتمے کے بعد کرسمس ٹری کی روشنیاں واپس لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ وہ کرسمس ہے جس کے لیے جنگ سے بیزار دنیا طویل اور خوفناک برسوں تک دعائیں مانگتی رہی۔ امن کے ساتھ خوشیاں اور مسرتیں لوٹ آئی ہیں۔ جنگ کے سالوں کی اداسی اس لیے مٹتی جا رہی ہے کیونکہ ہم ایک بار پھر نیشنل کمیونٹی کرسمس ٹری کو روشن کر رہے ہیں۔”

تبدیلیاں
صدر ڈوائٹ آئزوہاور نے 1954 کی اُس تقریب کی صدارت کی جس میں پہلی بار کئی شاموں پر پھیلے تفریحی پروگرام پیش کیے گئے اور “امن کی ایک راہداری” بنائی گئی۔ نیشنل کرسمس ٹری کی طرف لکڑی کے تختوں سے بنائی گئی امن کی اِس راہداری کے ساتھ ساتھ بیسیوں چھوٹے درخت لگائے جاتے ہیں جنہیں امریکہ کی ہر ایک ریاست یا علاقے کے بچوں کے علاوہ آبائی امریکیوں کے بچوں اور فوجیوں کے بچوں نے بھی سجایا ہوتا ہے۔
1979 میں صدر جمی کارٹر نے ایک بہت بڑے مینورے پر پہلی موم بتی روشن کر کے حنوکا کے دن متعارف کرائے۔ اُن کی انتظامیہ نے اس مینورے کو کرسمس کی خوشیوں میں شامل کیا۔
گزرے برسوں کے دوران اس تقریب میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی میں بھی تبدیلی آ گئی ہے جس میں 2007 سے بجلی کی بچت کرنے والے ایل ای ڈی بلبوں کا استعمال بھی شامل ہے۔

کرسمس ٹری کو روشن کرنے کی روایت کو 2020 میں کووڈ-19 وبا کے دوران بھی برقرار رکھا گیا۔ مگر اس موقع پر سامعین موجود نہیں تھے۔ تاہم 2021 میں سامعین واپس آ گئے۔ بائیڈن نے کہا کہ یہ سدا بہار درخت “ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سردیوں کے سرد ترین اور تاریک ترین دنوں میں بھی زندگی اور بہتات لوٹ آتی ہے۔”