کریملن کے پراپیگنڈے کے چہرے: مارگریٹا سمونیئن

تصویری خاکے میں ایک عورت دکھائی گئی جس کی پشت میں کھلونوں کو چلانے والی چابی بنی ہوئی ہے اور پس منظر میں روسی جھنڈا دکھائی دے رہا ہے۔ (State Dept./M. Gregory. Images: © AtlasbyAtlas Studio/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

یہ مضمون اُن سلسلہ وار مضامین کا حصہ ہے جن میں روسی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی  غلط  معلومات کی مہموں کے بڑے کرداروں کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ آپ براڈ کاسٹر ولاڈیمیر سولویوف  اور ولاڈیمیر پیوٹن کے ترجمان  دیمتری پیسکوف کے بارے میں بھی مضامین پڑھ  سکتے ہیں۔    

روس کے سرکاری میڈیا کے ماحول میں کامیاب ہونے کے لیے ضروی ہے کہ لوگ کریملن کے موقف کو فروغ دیں۔ مارگریٹا سمونیئن نے یہ سبق چھوٹی عمر میں ہی سیکھ لیا تھا۔

سمونیئن نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں بحیثیت ایک رپورٹر چیچنیا میں ہونے والی جنگ کی کوریج کی۔ اِس دوران انہوں نے کریملن کے نقطہ نظر کو پروان چڑہایا۔ ایسا لگتا ہے کہ کریملن نے سمونیئن کو روس کی مالی اعانت سے چلنے والے انگریزی زبان کے میڈیا کے پہلے سرکاری ادارے، آر ٹی کا (جو اس وقت “رشیا ٹوڈے” کہلاتا تھا) سربراہ مقرر کر کے سمونیئن کو ان کی  وفاداری کا صلہ دیا۔ اُس وقت سمونیئن کی عمر محض 25 برس تھی۔

محکمہ خارجہ کی ایک نئی رپورٹ میں انہیں “مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ جھوٹ کو سچ کے طور پر پیش کرنے کی ماہر” قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے  کہ “ان کا بنیادی وصف ولاڈیمیر پیوٹن کی ایک وفادار پروپیگنڈہ باز کا ہے۔”

کریملن کے ساتھ براہ راست رابطہ

سمونیئن، پیوٹن کے معاون الیکسی گراموف کی پروردہ ہیں۔ ایک پیلے رنگ کا لینڈ لائن والا سرکاری ٹیلی فون ان کی میز پر رکھا ہوتا ہے، انہوں نے2015 میں اس بات کا اقرار کیا کہ یہ فون کریملن کے ساتھ  براہ راست محفوظ رابطہ ہے تاکہ “خفیہ چیزوں پر بات چیت کی جا سکے۔”

یورپی یونین نے فروری میں سمونیئن پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی کہ وہ روسی پروپیگنڈے کی “مرکزی شخصیت” ہیں۔ 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد گوگل نے آر ٹی اور روسی فیڈریشن کی مالی اعانت سے چلنے والے میڈیا کے تمام اداروں پر گوگل کے پلیٹ پر اشتہاروں سے ہونے والی آمدنی وصول کرنے پر پابندی لگا دی۔

 ولاڈیمیر پیوٹن، مارگریٹا سمونیئن کو تالیاں بجا کر داد دے رہے ہیں (© Mikhail Klimentyev/Sputnik/Kremlin/AP Images)
روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن نے 23 مئی 2019 کو ماسکو [کریملن میں] ایک تقریب کے دوران روس کے میڈیا کے ادارے آر ٹی کی سربراہ، مارگریٹا سمونیئن کو “آرڈر آف الیگزینڈر نیوسکی” نامی ایوارڈ دیا۔ (© Mikhail Klimentyev/Sputnik/Kremlin/AP Images)

عوامی بیانات میں وہ روس کی پالیسیوں کے ناقدین کا مذاق اڑاتی ہیں اور یوکرین، اس کی تاریخ، اور اس کے رہنماؤں کے بارے میں انتہائی جھوٹے دعوے کرتی ہیں۔

سمونیئن کے پراپیگنڈے کی ذیل میں دی گئیں چند ایک مثالیں ملاحظہ ہوں:-

  • سمونیئن نے 19 جون کو یوکرین کی جنگ کو “خانہ جنگی” قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس “روس کی نفرت میں مبتلا ” لوگوں کے خلاف نسلی روسیوں کی مدد کر رہا ہے۔
  • جنوری 2021 میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران سمونیئن نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کے ڈونباس کے علاقے کو اپنے ساتھ شامل کرلے۔
  • 18 جون کو سمونیئن نے سینٹ پیٹرزبرگ کے بین الاقوامی اقتصادی فورم میں روس کے حملے سے عالمی غذائی بحران کے بد سے بدتر ہونے کا مذاق اڑایا۔ سمونیئن نے  کہاکہ لوگوں نے انہیں بتایا ہے کہ “[جنگ جیتنے کی] ہماری تمام امیدیں قحط سے جڑی ہوئی ہیں۔”

روسی براڈکاسٹر ولاڈیمیر سولوویوف کے ہمراہ اپریل کے ایک مباحثے میں شرکت کے دوران، سمونیئن اور سولویوف، دونوں نے دعوٰی کیا کہ انہیں قتل کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے جیل میں بند اپوزیشن کے سرگرم رکن الیکسی نوالنی اور یوکرین کے صدر ولوڈومیر زیلنسکی پر اس سازش کا الزام لگایا اور اِن دونوں کو “نسل پرست نازی” قرار دیا۔

سمونیئن کے رشتہ دار بھی روس کی پروپیگنڈا مشین کا حصہ ہیں۔ سمونیئن کے شوہر، ٹگران کیوسیان ٹیلی ویژن کے پروگراموں کے میزبان ہیں۔ انہوں نے 25 اپریل کو کہا کہ “ناشکرے” قازقستان نے اگر روس کا ساتھ نہ دیا تو اسے بھی یوکرین جیسے ہی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔