14 نومبر سے لے کر 18 نومبر تک امریکہ تعلیم کا بین الاقوامی ہفتہ منانے جا رہا ہے۔ اس موقع پر امریکہ دنیا کے دیگر ممالک کے شہریوں اور امریکیوں کے درمیان عوامی سطح کے تبادلوں کے ذریعے افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی اپنی روایت کا جشن منا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے پہلے بین الاقوامی تبادلے کا آغاز 1940 میں لاطینی امریکہ کے 130 صحافیوں کو امریکی نیوز رومز کا دورہ کرنے کی دعوت دے کر کیا۔

اس پہلے تبادلے کے نتیجے میں 1946 میں فلبرائٹ پروگرام کا آغاز ہوا۔ اس پروگرام کے تحت امریکہ کے شہریوں اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے اہل درخواست گزاروں کو ہر سال 8,000 فیلو شپس دی جاتی ہیں۔
1961 میں محکمہ خارجہ کے تعلیمی اور ثقافتی امور کے بیورو کا قیام عمل میں آیا۔ یہ بیورو امریکی حکومت کے تمام تعلیمی، ثقافتی، کھیلوں اور پیشہ ورانہ تبادلوں کے پروگراموں کی نگرانی کرتا ہے۔ تب سے تبادلے کے پروگراموں کے تحت دنیا بھر کے 1.7 ملین طلبا، محققین، معلمین اور سکالروں کی میزبانی کی جا چکی ہے۔ اِن میں مندرجہ ذیل شرکاء بھی شامل ہیں:-
- اب تک نوبیل انعام حاصل کرنے والے 86 شرکاء۔
- پلٹزر پرائز حاصل کر نے والے 120 شرکاء۔
- حکومتوں اور ریاستوں کے موجودہ یا سابقہ 660 سربراہان۔ ۔
- اعلی اخیتارات کے حامل وزیر یا کابینہ کے موجودہ یا سابقہ 2,600 اراکین۔
- 136 اولمپک اور پیرا اولمپک ایتھلیٹس۔
- مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے کمیونٹی لیڈر۔

اِس وقت امریکہ میں 30 سفراء ایسے ہیں جو امریکہ کے تبادلے کے پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تین حکومتوں کے موجودہ سربراہ بھی تبادلے کے پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔

اکتوبر میں برطانیہ کے وزیر اعظم بننے والے رِشی سونک نے 2005 میں سٹینفورڈ سکول آف بزنس سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے فلبرائٹ فارن سٹوڈنٹ ایوارڈ حاصل کیا۔ سونک نے حال ہی میں کہا کہ کیلی فورنیا کی سلیکون ویلی میں بزنس کی تعلیم حاصل کرنے سے ممکنات کے بارے میں میری ذہنی سوچ میں وسعت پیدا ہوئی۔
حمدو محمدو اپریل 2021 سے نائجر کے وزیر اعظم کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے 2002-2003 میں ہیوبرٹ ایچ ہمفری فیلو شپ پروگرام کے تحت یونیورسٹی آف منی سوٹا میں انتظامی اور پالیسی تجزیات میں تعلیم حاصل کی۔
جیسنڈا آرڈن 2017 سے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے 2012 میں “انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام” میں حصہ لیا۔ اس وقت وہ پارلیمنٹ کی رکن تھیں۔ اس پروگرام کے تحت امریکہ میں اپنے دو ہفتے کے قیام کے دوران وہ واشنگٹن، ریاست ٹیکساس کے شہروں آسٹن اور ڈیلس اور سان فرانسسکو گئیں جہاں انہوں نے خارجہ پالیسی کے ماہرین سے ملاقاتیں کیں۔
تبادلوں کے امریکی پروگراموں کے بارے میں مزید جانیے اور دیکھیے کہ آپ امریکی شہری یا غیرملکی شہری کی حیثیت سے ان پروگراموں میں شمولیت کے لیے کیسے درخواست دے سکتے ہیں۔