کم عمر کاروباری نظامت کاروں کا تجربہ: کاروبار کرنے کی مٹھاس

ہیلی ہرٹزمین اور کیٹی ہار “اُو لا لیمن” نامی کاروبار کی مشترکہ مالکان ہیں اور اگر آپ کے پاس کیش نہیں تو آپ انہیں کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کر سکتے ہیں۔ ریاست کنٹکی سے تعلق رکھنے والی اِن دونوں لڑکیوں کا یہ دوسرا کاروبار ہے۔ اُن کا پہلا کاروبار لیمونیڈ یعنی سکنجبین کا سٹینڈ تھا۔

امریکہ بھر کے نوجوان کاروباری نظامت کاری کے “خبط” میں اُن پروگراموں کی وجہ سے مبتلا ہوتے جا رہے ہیں جن کے ذریعے بچوں کو کاروبار کے نشیب و فراز سے روشناس کرایا جاتا ہے۔

اسی طرح کے  پروگراموں میں جونیئر اچیومنٹ، گرلز سکاؤٹ آف دا یو ایس اے اور لیمونیڈ ڈے نامی پروگرام بھی شامل ہیں۔ انہی پروگراموں کے ذریعے ہرٹز مین اور ونڈر ہار نے کاروبار کا آغاز کیا۔ اگرچہ یہ سب پروگرام ایک دوسرے سے تھوڑے بہت مختلف ہوتے ہیں تاہم اِن سب میں سرپرستانہ راہنمائی، محنت سے تعلیم حاصلے کرنے اور عملی طور پر کام کرنے کے ذریعے سیکھنے پر زور دیا جاتا ہے۔

Two girls selling Girl Scout cookies on a sidewalk (© Nova Safo/AFP/Getty Images)
گرلز سکاؤٹ مارکیٹ کی اپنی تکنیکوں میں تخلیقی انداز اختیار کرتی ہیں۔ 13 سالہ مولی شیریڈن 2017ء میں شکاگو میں بسکٹوں کے اپنے سٹینڈ کی طرف گاہکوں کو راغب کرنے کے لیے یکولیلے نامی گٹار بجا رہی ہیں۔ (© Nova Safo/AFP/Getty Images)

عام امریکی گرلز سکاؤٹ کے بارے میں بہت اچھی طرح جانتے ہیں کیونکہ ہ ہر سال بسکٹ بیچنے کی مہم چلاتی ہیں۔ مخصوص قسم کے بسکٹ بیچنے کے اس کاروبار کے ذریعے لڑکیوں کو کاروباری مہارتیں سکھائی جاتی ہیں۔ اپنی کمیونٹیوں، خاندانوں، دوستوں میں بسکٹ بیچ کر یہ لڑکیاں ہر سال 60 کروڑ ڈالر جمع کرتی ہیں۔

گرلز سکاؤٹ آف ٹیکساس اوکلا ہوما پلینز، اِنک ایک غیر منفعتی تنظیم ہے جو ٹیکساس اور اوکلا ہوما پلینز کی 81 کاؤنٹیوں میں لڑکیوں اور بالغ افراد کی کاروباری رہنمائی کرتی ہے۔ اس تنظیم کی چیف ایگزیکٹو بیکی برٹن کہتی ہیں، “نسوانی قیادت کی اگلی نسل کے لیے گرلز سکاؤٹ کا بسکٹوں کا پروگرام کاروباری نظامت کاری کا ایک زبردست عملی ذریعہ ہے۔” انہوں نے بتایا کہ لڑکیاں اور نوجوان خواتین یہاں پر مقصد کے تعین، فیصلہ سازی اور لوگوں کے ساتھ کاروباری میل جول کی مہارتیں سیکھتی ہیں۔

‘جونیئر اچیومنٹ’ پروگرام 2019ء میں اپنے سو سال پورے کرنے کا جشن منا رہا ہے۔ امریکہ کے صنعتی دور کے دوران یہ ادارہ اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ نوجوانوں کو کھیتی باڑی کی بجائے صنعتی کام کے لیے تیار کیا جا سکے۔ اس وقت سے لے کر آج تک 11 کروڑ 20 لاکھ  افراد اس کے  پروگراموں سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

اس کے سب سے مشہور پروگرام میں ہائی سکول کے طالب علم اپنی اپنی کمپنیاں بناتے ہیں جن کے لیے وہ پراڈکٹ یعنی مال کے انتخاب سے لے کر متوقع آمدنی کے خرچ کرنے تک کا مکمل کاروباری منصوبہ تیار کرتے ہیں اور اسے عملی جامہ پہناتے ہیں۔ مقامی تاجر برادری سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد طالب علموں کی اِن کمپنیوں کی راہنمائی، سرپرستوں اور رضاکاروں کے طور پر کرتے ہیں۔

مائیکل ٹیلر نے ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں جائیداد کی خرید و فروخت کی ایک کمپنی کھولی۔ آج وہ خود اس علاقے کے طالب علموں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “میرا سرپرست ایک کاروباری نظامت کار تھا اور اُس نے مجھے متاثر کیا۔”

Two girls at a classroom table making buildings out of paper (© Lewis Geyer/Digital First Media/Boulder Daily Camera/Getty Images)
جونیئر اچیومنٹ طالب علموں کو کاروبار اور مالیات کے کئی ایک پہلووں کی تعلیم دیتے ہیں۔ شہری منصوبہ بندی کی ایک کلاس میں تیسری جماعت کی بچیاں کاغذوں سے عمارتیں بنا رہی ہیں۔ (© Lewis Geyer/Digital First Media/ Boulder Daily Camera/Getty Images)

لیمونیڈ ڈے میں بچپن میں سکنجبین بیچنے کے کلاسیکی امریکی تجربے کو کاروباری نظامت کاری میں ایک جامع نصاب کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

کتابی شکل کا ایک رنگین ہدایت نامہ چھوٹے چھوٹے حتٰی کہ چار سالہ بچوں کو لیمونیڈ کا اپنا کاروبار شروع کرنے کے مختلف مراحل کے بارے میں بتاتا ہے۔ اس کتاب میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس عمل کے دوران بچوں میں ذمہ داری اور مالکیت کا احساس بیدار کیا جا سکے۔

ہرٹزمین اور ونڈر ہار اپنے سکنجبین کے کاروبار میں اتنی کامیاب ٹھہریں کہ انہیں 2017 کا ‘لیمونیڈ ڈے کی قومی کاروباری نظامت کاری’ کا ایوارڈ دیا گیا۔

ونڈر ہار نے بتایا، “ایک کاروباری نظامت کار ہونے اور اپنا کاروبار شروع کرنے میں بہت سے اچھے اسباق چھپے ہوتے ہیں۔”