کوئی چیز قومی تاریخی مقام یا نشانی کا مقام کس طرح پاتی ہے؟

امریکہ اتنا پرانا نہیں ہے جتنے پرانے دنیا کے کچھ اور ممالک ہیں۔ مگر اس میں تاریخی لحاظ سے بہت سے  اہم ثقافتی مقامات یا نشانیاں موجود ہیں۔ قومی تاریخی مقامات کا پروگرام آنے والی نسلوں کی خوشی کے لیے اِن مقامات کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

امریکہ کی قومی پارک سروس (این پی ایس) کے مطابق ہر ایک قومی تاریخی مقام یا نشانی امریکی تاریخ اور ثقافت کے کسی اہم پہلو کی نمائندگی کرتی ہے۔

کوئی بھی عمارت، مقام، ڈھانچہ، چیز یا علاقہ ایک تاریخی مقام ہو سکتا ہے بشرطیکہ امریکہ کا وزیر داخلہ اسے ایک قومی تاریخی مقام قرار دے۔

این پی ایس 1960ء سے قومی تاریخ کے مقامات اور نشانیوں کی دیکھ بھال کرتی چلی آ رہی ہے۔ نیویارک میں ایری کا نہری نظام اور مشی گن میں میکنا جزیرے کا شمار اُن اولین نشانیوں میں ہوتا ہے جنہیں 1960ء میں قومی تاریخ کی حامل نشانیوں کے طور پر نامزد کیا گیا۔

ایری نہری نظام کو امریکہ کے مشرقی ساحل پر انیسویں صدی کے اوائل کی صنعتی کامیابی کی ایک مثال کے طور پر منتخب کیا گیا جب کہ میکنا جزیرے کو ملک کے مغربی وسطی علاقے کے ہیروں میں سے ایک ہیرے کے طور پر چنا گیا۔ یہ جزیرہ انیسویں صدی میں گرمیوں کی ایک کالونی ہوا کرتا تھا۔ یہاں آج بھی گاڑیوں کا داخہ ممنوع ہے۔

 پل کے قریب پانی کے کنارے کھڑی کشتیاں (© Ian Dagnall Commercial Collection/Alamy)
ایری نہر کے آغاز میں پل کے نیچے البانی، نیویارک کے قریب واٹر فورڈ کے مقام پر واقع لاک نمبر 2 کا ایک منظر۔ (© Ian Dagnall Commercial Collection/Alamy)

ایک سالانہ سروے کے ذریعے این پی ایس امریکہ کے نزدیک تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل مقامات/نشانیوں کا انتخاب کرتی ہے۔ جب این پی ایس اور اس کا خصوصی مشاورتی بورڈ نامزد کیے جانے والے مقامات/نشانیوں کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو وہ ایک فہرست تیار کرتے ہیں اور اس بات کا حتمی فیصلہ کرنے کے لیے کہ اِن میں سے کون سے مقامات/نشانیاں نامزد کرنی ہیں، یہ فہرست وزیر داخلہ کو بھجوا دیتے ہیں۔

قومی تاریخی مقامات/نشانیوں کے طور پر نامزد کردہ مقامات اگر نجی ملکیت میں ہوں تو اُن کے مالکان اس نامزدگی کو قبول یا مسترد کرنے میں آزاد ہوتے ہیں۔

امریکہ میں 2,600 سے زائد قومی تاریخی مقامات/نشانیاں موجود ہیں۔ اِن میں سے  کم از کم 400 مقامات وفاقی حکومت کی مالکیت ہیں۔ اِن میں سے 85 فیصد عام شہریوں، تنظیموں، کارپوریشنوں، قبائلی اکائیوں، یا ریاستی یا مقامی حکومتوں یا دونوں کی مشترکہ مالکیت ہیں۔

اس سے قطع نظر کہ کوئی قومی تاریخی مقام/نشانی کسی نجی ملکیت میں ہے، اس کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت مالی مدد فراہم کر سکتی ہے۔ 1966ء کے قومی تاریخی مقامات/نشانی کے تحفظ کے قانون کے تحت اِن مقامات/نشانیوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے وفاقی حکومت ان کے مالکان کو لائسنس جاری کر سکتی ہے یا ان کے لیے مالی امداد دے سکتی ہے۔

اگر وفاقی مالی امداد لی گئی ہو تو وہ مقام/نشانی وفاقی قوانین و ضوابط کے دائرہ کار میں آ جاتی ہے اور اس میں ایسی تبدیلیاں کرنے پر پابندی ہوتی ہے جن سے ان کی بنیادی ہیئت تبدیل ہوتی ہو۔ اگر کوئی نجی مالک وفاقی امداد نہیں لیتا تو اِن پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوتا۔ تاہم مقامی اور ریاستی قوانین کا اطلاق پھر بھی ہوتا ہے۔

 کیبل کار پر سوار لوگ (© Andy Myatt/Alamy)
سان فرانسسکو کی کیبل کار نمبر 14 ہائیڈ سٹریٹ اور روسی پہاڑی کی چوٹی پر (© Andy Myatt/Alamy)

تمام نشانیاں کسی ایک جگہ پر قائم عمارتیں ہی نہیں ہوتیں۔ سان فرانسسکو کی کیبل کاریں تاریخی  نشانیاں ہیں جن پر کوئی بھی سوار ہو سکتا ہے۔ یہ سان فرانسسکو شہر کی مالکیت ہیں۔ تاہم 1980 کی دہائی میں اس نظام کی بحالی اور تعمیرنو میں وفاقی، ریاستی اور مقامی حکومتوں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا۔

اگرچہ کوئی قومی تاریخی مقام یا نشانی وفاقی مالی امداد وصول نہ بھی کرتی ہو اور اس پر مقامی یا ریاستی قوانین کا اطلاق نہ بھی ہوتا ہو، پھر بھی این پی ایس اس کی موجودگی کو یقینی بنانے اور یہ تصدیق کرنے کے لیے اس کا معائنہ کر سکتی ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار تو نہیں ہیں۔

این پی ایس کسی مقام یا نشانی  کے تحفظ کے طریقوں کے بارے میں تجاویز دے سکتی ہے مگر اس کے مالکان اِن پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہوتے بشرطیکہ انہوں نے وفاقی امداد وصول نہ کی ہو۔ امداد کے طور پر دی جانے والی وفاقی مالی گرانٹس قومی تاریخی مقامات/نشانیوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کے خستہ حال ہونے اور آخرکار ان کو گرانے کے ممکنہ انجام کی روک تھام کر سکتی ہیں۔

 ریلوے سٹیشن پر لوگ (© Paul Brown/Alamy)
نیویارک سٹی کے گرینڈ سنٹرل سٹیشن کا یہ تاریخی مرکزی ٹرمینل گرائے جانے کے قریب تھا۔ (© Paul Brown/Alamy)

تاہم، اگر کسی عمارت/نشانی کو قومی تاریخی مقام/نشانی کے طور پر نامزد بھی کیا جا چکا ہو پھر بھی شہر کے قانون کے مطابق اسے گرایا جا سکتا ہے۔ نیویارک سٹی کا گرینڈ سنٹرل ٹرمینیل گرائے جانے کے قریب تھا۔ پھر سابق خاتون اول جیکولین کینیڈی اوناسس نے 1970 کی دہائی میں اس کی بحالی کے لیے کامیابی سے ریاستی اور وفاقی حکومتوں، دونوں کے سامنے بھرپور حمایت کی۔ آج سیاح اور مسافر اس تاریخی ٹرمینل کی سیر کر سکتے ہیں۔ 2023ء میں اس ٹرمینل کو بنے ایک سو سال ہو جائیں گے۔