کواڈ شراکت کار بھارت میں کووڈ-19 کی پیداوار کے اضافے میں مدد کر رہے ہیں: بائیڈن

امریکہ اور اس کے کواڈ شراکت کار ممالک بحرہند اور بحرالکاہل کے پورے خطے میں ویکسینیں لگانے کی کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لیے، بھارت میں امریکہ کی دریافت کردہ ویکسینوں کی تیاری میں اضافہ کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے 12 مارچ کو ہونے والی کواڈ لیڈروں کی پہلی سربراہی کانفرنس کے آغاز میں سب سے پہلے ویکسین کی اس شراکت کاری کا اعلان کیا۔ کواڈ امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے مابین ایک شراکت کاری ہے۔

بائیڈن نے کہا ، ہم “ایک ایسی زبردست نئی مشترکہ شراکت داری کا آغاز کر رہے ہیں”جو عالمگیر فائدے کے لیے “ویکسین کی تیاری  میں بڑے پیمانے پر تیزی سے اضافہ کرے گی۔”اس منصوبے کے تحت کواڈ ممالک 2022ء تک کووڈ-19 ویکسینوں کی کم از کم ایک ارب محفوظ اور موثر خوراکوں کے لیے پیسے فراہم کریں گے، ویکسینیں تیار کریں گے اور انہیں تقسیم کریں گے۔

چار جمہوریتوں کے لیڈروں نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا، “صحت کی سلامتی سے متعلق ہمارے ممالک نے جو پیشرفت کی ہے اُس کو مزید آگے بڑہاتے ہوئے، ہم معاشی بحالی میں تیزی لانے اور عالمی صحت کو فائدہ پہنچانے کی خاطر محفوظ، سستی اور موثر ویکسینوں کی تیاری اور مساوی رسائی کے لیے قوتوں [ممالک] کے ساتھ تعاون کریں گے۔”

بائیڈن اور اُن کے کواڈ کے ہم منصبوں یعنی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی، جاپان کے یوشی ہائیڈے سوگا اور آسٹریلیا کے سکاٹ موریسن نے بھی آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے اور بحرہند و بحرالکاہل کے پورے خطے میں قانون کی حکمرانی کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

کواڈ کے رکن ممالک ذیل پر کام کر رہے ہیں:-

  • آب و ہوا سے متعلق تمام ممالک کی کاروائیوں کو مضبوط بنانا۔
  • مشرقی اور جنوبی چینی سمندروں میں قانون پر مبنی سمندری جہاز رانی کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنا۔
  • برما کے عوام کے جمہوریت کی بحالی کے مطالبے کی حمایت کرنا۔
  • یہ یقینی بنانا کہ ٹکنالوجی کی جدت طرازی، آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل سے مطابقت رکھتی ہے۔

مودی نے کہا، “ہم اپنی جمہوری اقدار، آزاد، کھلے اور مشمولہ بحرہند و بحرالکاہل کے ساتھ وابستگی کے ذریعے متحد ہیں۔  ہم اپنی مشترکہ اقدار کو آگے بڑہانے اور ایک محفوظ، مستحکم، اور خوشحال بحرہند و بحرالکاہل کو فروغ دینے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ اکٹھے مل کر، قریبی طور پر اور مستحکم انداز سے کام کریں گے۔”

کواڈ شراکت کاری بحر ہند میں 2004 کے زلزلے اور سونامی کے سلسلے میں ملکوں کی طرف سے کی جانے والی  انسان دوست کاروائیوں کے نتیجے میں وجود میں آئی۔  حالیہ برسوں میں، شراکت کار ممالک کے اعلی عہدیدار سمندری تحفظ، سائبر سکیورٹی، گمراہ کن معلومات اور  دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد اور تباہ کن حالات سے نمٹنے کے لیے دیئے جانے والے امدادی سامان جیسے امور پر مشاورت کرتے چلے آ رہے ہیں۔

کواڈ لیڈروں کی پہلی سربراہی کانفرنس، پہلی کثیرالجہتی ایسی سربراہی کانفرنس ہے جس کی بائیڈن نے صدر کی حیثیت سے میزبانی کی ہے۔ اس سے اُن کے ایک آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

بائیڈن نے کہا، “امریکہ استحکام پیدا کرنے کے لیے آپ کے ساتھ، اپنے شراکت کاروں کے ساتھ، اور خطے کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ ہم اس امر کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کر رہے ہیں کہ ہمارے خطے میں بین الاقوامی قانون کی حکمرانی ہو، عالمی اقدار کی سربلندی کے ساتھ وابستگی ہو، اور جبر سے آزاد ہو۔”

فروری میں بائیڈن نے مخففاً کوویکس کہلانے والے کووڈ-19 کی عالمی رسائی کے پروگرام کے لیے دو ارب ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا۔  کوویکس کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی کووڈ-19 وبا کے خلاف محفوظ اور موثر ویکسینوں تک رسائی میں مدد کرنے کی ایک بین الاقوامی کوشش ہے۔ امریکہ کووڈ-19 ویکسینیشن کی عالمی کوششوں میں مدد کرنے کے لیے شراکت کاروں، حکومتوں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ پہلے ہی 2022ء تک کوویکس کے لیے دو ارب ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان کر چکا ہے۔