سمٹ نامی سائنسی سپرکمپیوٹر۔ (Oak Ridge National Laboratory/Carlos Jones)
امریکہ کے محکمہ توانائی کی اوک رِج نیشنل لیبارٹری نے 8 جون 2018 کو دنیا کے طاقتور ترین سائنسی سپرکمپیوٹر کا افتتاح کیا۔ (Oak Ridge National Laboratory/Carlos Jones)

کووڈ-19 کہلانے والے 2019 کے نئے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کو دنیا کے جدید ترین سپر کمپیوٹر تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔

حال ہی میں وائٹ ہاؤس نے ایک کنسورشیم کے قیام کا اعلان کیا۔ اسے کووڈ-19 ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ کنسورشیم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ امریکی حکومت، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور تحقیقی یونیورسٹیوں کے مابین ایک نیا تعاون ہے۔

22 مارچ کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام” محققین کو نئے علاج اور ویکسینیں دریافت کرنے میں مدد کی خاطر … امریکی سپرکمپیوٹنگ کے وسائل کی طاقت کو بروئے کار لائے گا۔”

کمپیوٹر کے سرورز کے پاس ایک آدمی کھڑا ہے۔ (NASA/Dominic Hart)
کیلی فورنیا میں ‘پلئڈیز’ نامی ناسا کے سپرکمپیوٹنگ پاور ہاؤس کا شمار دنیا کے تیز ترین سپرکمپیوٹروں میں ہوتا ہے۔ (NASA/Dominic Hart)

کمپیوٹروں کو استعمال میں لاتے ہوئے سائنس دان وائرس کے جینیاتی کوڈ یا مالیکولیاتی شکل کے بارے میں پیچیدہ سوالوں کے جواب ہفتوں یا مہینوں کی بجائے گھنٹوں میں دے سکیں گے۔

اس پراجیکٹ کے ذریعے محققین ایک ایسے آن لائن پورٹل پر تجاویز بھجوا سکیں گے جہاں تیز رفتاری سے حساب کتاب کرتے ہوئے اُن کا جائزہ لیا جائے گا اور اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا جائے گا۔

اِن میں سے بہت سے کمپیوٹر سائنسی دریافت میں پہلے ہی سے مدد کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، کیلی فورنیا میں ایمس ریسرچ سنٹر میں ناسا کا پلئڈیز سپرکمپیوٹر کہکشاں کے مرکز میں بڑے پیمانے پر اشیا کو متحرک کرتا ہے۔ اس سے اب کووڈ-19 کو شکست دینے میں مدد لی جائے گی اور اس وائرس کو سمجھنے کے عمل کو تیزتر کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ٹینیسی میں امریکی محکمہ برائے توانائی کی اوک رِج نیشنل لیبارٹری میں سمٹ نامی سب سے زیادہ تیز رفتار کمپیوٹر 200 پیٹا فلوپس کا حساب لگا سکتا ہے۔ سپر کمپیوٹر کی طاقت کے لیے معیاری پیمائش کا استعمال کرتے ہوئے یہ کمپیوٹر 200،000 کھرب فی سیکنڈ کی رفتار سے حسابی جمع تفریق کر سکتا ہے۔

کمپیوٹر کے سرکٹ۔ (Oak Ridge National Laboratory/Jason Richards)
سمٹ نامی سپرکمپیوٹر کا اندرونی منظر۔ (Oak Ridge National Laboratory/Jason Richards)

محققین پہلے ہی سمٹ کو 77 چھوٹے مالیکیول (سالموں) کے ایسے مرکبات کی نشاندہی کرنے کے لیے استعمال کر چکے ہیں جو کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ممکنہ طور پر مزید مطالعے کا تقاضہ کرتا ہے۔ سپرکمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے محققین اب مہینوں کی بجائے دنوں میں مرکبات کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ اُن مرکبات کو تلاش کیا جا سکے جو وائرس کو انسانوں کے خلیوں سے چپکنے سے روکتے ہیں۔

امریکی محکمہ توانائی کے سکریٹری ڈین برویلیٹ نے کہا، “محکمہ توانائی دنیا کے تیزترین اور طاقت ور ترین سپر کمپیوٹروں کا گھر ہے۔ ہم سائنسی برادری کے اُن رہنماؤں کے ساتھ شراکت میں بہت زیادہ پرجوش ہیں جو کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے ہماری عالمی معیار کی اختراعات اور ٹکنالوجی کا استعمال کریں گے۔”

اس پروگرام کی عملی طاقت کا سرچشمہ مندرجہ ذیل تنظیمیں ہیں:

صنعت و حرفت

  • آئی بی ایم
  • ایمیزون
  • گوگل کلاؤڈ
  • مائیکرو سافٹ
  • ہیولٹ پیکارڈ

تعلیمی برادری

  • میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی
  • رینسیلر پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ
  • یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سان ڈی ایگو

امریکی حکومت

  • محکمہ توانائی
  • نیشنل سائنس فاؤنڈیش
  • ناسا