امریکہ وینیز ویلا کے اُن لوگوں کی خوراک اور علاج معالجے کے لیے 25 لاکھ ڈالر کی امداد دے رہا ہے جو اپنے ملک میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے بچنے کی خاطر بھاگ کر کولمبیا چلے گئے ہیں۔
22 جنوری کو نائب صدر پینس نے کہا کہ وینیز ویلا کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے امریکہ پہلے ہی 10 کروڑ ڈالر کی رقم مہیا کر چکا ہے۔
امریکہ کی یہ امداد اس کی نصف کرہ ارض اور دنیا بھر کی جمہوری اقوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے جاری اس کوشش کا حصہ ہے جو وینز ویلا کے عوام کی حمایت میں کی جا رہی ہے۔ اس میں وینیز ویلا کے نکولس مادورو کی حکومت کی طرف سے پیدا کیے گئے بحران کی وجہ سے اپنے ملک میں نہ رہ سکنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔
مارچ 2018 میں اس امدادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے سربراہ مارک گرین نے کہا، “وینیز ویلا کا یہ بحران جس کے اثرات خطے کے وسیع تر علاقے پر مرتب ہو رہے ہیں، انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔”

وینیز ویلا کے لاکھوں لوگوں کی آمد سے کولمبیا کی سرحدی بستیوں اور پورے کرہ ارض میں دیگر لوگوں کی سماجی سہولتوں پر دباؤ پڑا ہے۔ گرین نے کہا، “مادورو کی حکومت ایک تسلسل سے وینیز ویلا کے عوام کو بنیادی آزادیوں اور انسانی ضروریات کی بنیادی [اشیاء] تک رسائی سے انکار کرتی چلی آ رہی ہے۔”
فروری میں اقوام متحدہ نے اِن متاثرہ لوگوں کی بین الاقوامی امداد میں جن کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، اضافے کا مطالبہ کیا۔ گرین نے 25 لاکھ ڈالر کی جس امداد کا اعلان کیا ہے اس کے علاوہ امریکہ خطے میں انسانی بنیادوں پر کی جانے والی کاروائیوں کے لیے 2017 اور 2018 میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر [یو این ایچ سی آر] اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو تین کروڑ ستر لاکھ ڈالر مہیا کر چکا ہے۔ اس سے اِن تنظیموں کو وینیز ویلا سے بھاگنے والے لوگوں سمیت علاقے کے لوگوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے میں آسانی ہوگی۔
اقوام متحدہ کے مطابق وینیز ویلا میں صورت حال گھمبیر ہے۔ خوراک کے حق کے بارے میں خصوصی نامہ نگار ہلال ایلور کا کہنا ہے، “گزشتہ سال کے اختتام تک، صرف کھانے پینے کی بنیادی چیزیں خریدنے کے لیے ایک عام گھرانے کو پہلے کے مقابلے میں 63 گنا زیادہ کم از کم اجرت کی ضرورت تھی۔ دیگر اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آج ملک میں 13 لاکھ لوگ غذا کی کمی کا شکار ہیں اور اوسطاً ہر ہفتے پانچ سے چھ بچے غذا کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔”
مادورو کا امداد قبول کرنے سے انکار
کسی زمانے میں تیل سے مالا مال وینیز ویلا، لاطینی امریکہ کا امیر ترین ملک ہوا کرتا تھا۔ مگر آج اس ملک کو مادورو اور اس کی انتظامیہ کی بدانتظامی اور بدعنوانی کی وجہ سے اقتصادی انہدام کا سامنا ہے۔

وینیز ویلا کے لوگوں کے بڑھتے ہوئے مصائب کی وجہ سے امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوآرٹ نے زیادہ بڑی مقدار میں بین الاقوامی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ نوآرٹ نے کہا، “ہم تمام عطیات دہندگان کی امداد کی ستائش کرتے ہیں اور بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اضافی امداد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ہم کولمبیا کی حکومت کی اپنے ملک سے بھاگ کر آنے والے وینیز ویلا کے لاکھوں لوگوں کے لیے ہمدردی پر تعریف کرتے ہیں۔
” گرین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اپنے حصے کا کام کرے گا۔ انہوں نے کہا، “امریکہ وینیز ویلا کے عوام کی بدستور حمایت کرتا ریے گا۔”
اس مضمون کو 28 مارچ 2018 میں ایک بار پہلے مختلف شکل میں شائع کیا جا چکا ہے۔