کولن پاول کے قیادت کے 13 اصول

کولن پاول (1937-2021)  نے محکمہ خارجہ کی وزیر خارجہ کی حیثیت سے اور فوج کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کی حیثیت سے  قیادت کی۔ انہوں نے امریکی فوج میں بطور فور سٹار جنرل بھی خدمات سرانجام دیں۔  18 اکتوبر کو وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ اگرچہ پاول “عہدہ بہ عہدہ کام کرنے کے بارے میں زیادہ فکرمند نہیں ہوتے تھے تاہم وہ ہر ایک کی بات سننا چاہتے تھے  … پاول صحیح معنوں میں اور مکمل طور پر ایک راہنما تھے اور وہ جانتے تھے کہ ایک مضبوط اور متحدہ ٹیم کس طرح بنائی جاتی ہے۔”

پاول نے اپنی 2012 کی “اِٹ ورکڈ فار می: ان لائف اینڈ لیڈر شپ” [زندگی اور قیادت دونوں میں میرے لیے مفید] کے عنوان سے لکھی جانے والی اپنی یاد داشت میں 13 اصول پیش کیے۔ تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ انہیں ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:-

  1. صورت حال اتنی بری نہیں ہوتی جتنی آپ سمجھتے ہیں۔ آنے والی صبح یہ بہتر دکھائی دے گی۔ جیتنے والے رویے کے ساتھ رات کو دفتر سے روانہ ہونے کا اثر محض آپ پر ہی نہیں پڑتا بلکہ یہ رویہ آپ کے پیروکاروں کو بھی متاثر کرتا ہے۔  
  2. غصے میں آئیے اور پھر اس پر قابو بھی پائیے۔ ہر ایک کو غصہ آتا ہے۔ یہ ایک فطری اور صحت مند جذبہ ہے۔ میرا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ مستقل طور پر غصے میں رہنا فائدہ مند نہیں ہوتا۔
  3. اپنی انا کو اپنے موقف کے بہت قریب نہ رکھیے۔ ایسا نہ ہو کہ جب آپ کا موقف غلط ثابت ہو جائے تو آپ کی انا بھی اس کے ساتھ رخصت ہو جائے۔ یہ تسلیم کیجیے کہ آپ کی انا غلط نہیں تھی بلکہ آپ کا موقف غلط تھا۔
  4. ہر ایک کام کیا جا سکتا ہے۔ ہر کام کے بارے میں مثبت اور پرجوش سوچ اپنائیے۔ فوری طور پر شکوک و شبہات کا شکار ہو جانے والوں کو اپنے اردگرد جمع نہ ہونے دیں۔
  5. آپ جو کچھ بھی منتخب کریں اس کے بارے میں احتیاط سے کام لیں۔ ہو سکتا ہے کہ اسے آپ پا لیں۔ آپ کو اپنے انتخابوں کے ساتھ زندگی گزارنا ہوگی۔ بعض برے انتخابوں کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے جبکہ بعض کے ساتھ آپ کو زندگی گزارنا پڑ جاتی ہے۔
  6. کسی بھی اچھے فیصلے کے راستے میں مخالف حقائق کو رکاوٹ نہ بننے دیں۔ اعلٰی قیادت کا تعلق عام طور پر جبلت سے ہوتا ہے۔ جب کبھی بھی مشکل فیصلے کا سامنا کرنا پڑے تو دستیاب وقت کو ایسی معلومات اکٹھی کرنے کے لیے استعمال کریں جو آپ کی جبلت کو آگاہی دیں۔
  7. آپ کسی کے لیے فیصلہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی آپ کو کسی دوسرے کو آپ کے فیصلے کرنے کی اجازت دینا چاہیے۔ یہ یقینی بنائیں کہ فیصلہ آپ کا اپنا ہو اور آپ دوسروں کے دباؤ اور خواہش کے ردعمل میں فیصلے نہ کریں۔
  8. چھوٹی چیزوں کی بھی جانچ پڑتال کریں۔ راہنماؤں کو چھوٹی چیزوں کا احساس ہونا چاہیے۔ اس احساس کا تعلق کسی بھی تنظیم کی نچلی سطحوں پر رونما ہونے والے حالات سے ہونا چاہیے جہاں چھوٹی چیزیں موجود ہوتی ہیں۔
  9. کامیابیوں میں دوسروں کو بھی شامل کریں۔ لوگوں کو ستائش اور قدر کے احساس کی ضرورت اسی طرح ہوتی ہے جس طرح کھانے اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
  10. پرسکون رہیے۔ رحمدلی سے کام لیجیے۔ افراتفری میں معقول اور پائیدار فیصلے کرنے والے لوگوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
  11. اپنے ذہن میں ایک تصور رکھیں۔ بہتر کام کا مطالبہ کریں۔ آپ کے پیروکاروں کو علم ہونا چاہیے کہ اُن کے راہنما انہیں کس مقصد کے لیے اور کہاں لے کر جا رہے ہیں۔ اچھے راہنما تصور واضح کرتے ہیں، مشن اور اہداف مقرر کرتے ہیں۔
  12. اپنے خوفوں کی روشنی میں فیصلے نہ کریں اور منفی سوچ رکھنے والوں سے مشورے نہ لیں۔ جو ایسا کرتے ہیں وہ اپنا وقت اور توانائی ضائع کرتے ہیں۔
  13. دائمی رجائیت پسندی قوت کو کئی گنا بڑہا دیتی ہے۔ اگر آپ کامیابی کے امکان پر یقین رکھتے ہیں تو آپ کے پیروکار بھی ایسا ہی کریں گے۔