امریکہ اور نارتھ اٹلانٹک ٹریئٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے اتحادی دونوں براعظموں میں کووِڈ-19 کا مقابلے کرنے کے لیے اپنے اتحادی اور شراکت کار ممالک کی مدد کر رہے ہیں۔
15 اپریل کو نیٹو کے وزرائے دفاع نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے منعقد کردہ ایک اجلاس میں ملاقات کی اور اِس وباء کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے اس اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ نیٹو اتحاد نے امدادی سامان پہنچانے کے لیے 100 سے زائد پروازیں روانہ کیں اور 25 فیلڈ ہسپتالوں کی تعمیر میں مدد کی۔
انہوں نے کہا، “اس عالمی وباء سے تمام نیٹو اتحادی متاثر ہوئے ہیں مگر مختلف طریقوں سے اور مختلف وقت پر۔ لہذا جب ہم اپنے وسائل کو موثر انداز سے مربوط بناتے ہیں تو اس سے بڑا فرق پڑتا ہے۔”
.@NATO Allies have supported each other during the #COVID19 crisis by sharing medical equipment, supplies and expertise in the most needed areas. As #DefMin discussions proceed on further steps, check out how #NATOStrong Allies have been working together. pic.twitter.com/P6rDqWe1AI
— US Mission to NATO (@USNATO) April 15, 2020
نیٹو میں امریکہ کی سفیر، کے بیلی ہچنسن نے کہا کہ اتحادی اُن مقامات پر آلات، امدادی سامان اور مہارتیں فراہم کر رہے ہیں جہاں اِن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر نیٹو کے ‘یورو-اٹلانٹک ڈیزاسٹر رسپانس کوآرڈینیشن سنٹر’ کی طرف سے بھجوائی گئی ایک درخواست کے جواب میں امریکی افواج نے نیٹو اتحادیوں اور شراکت کاروں کو انتہائی اہم طبی آلات اور سامان بھجوایا ہے۔ اِن ممالک میں اٹلی، شمالی مقدونیہ، البانیہ، بوسنیا و ہرزیگو وینا شامل ہیں۔ نیٹو اپنے اتحادیوں کے مابین امدادی سامان کی مانگوں اور وسائل کی فراہمی کے درمیان رابطہ کاری کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہچنسن نے کہا، “ہم دیکھ رہے ہیں کہ اِس بحرانی وقت میں دفاع میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاریاں کیسے بارآور ثابت ہو رہی ہیں۔”
مارچ میں شمالی مقدونیہ نیٹو کا تیسواں رکن بنا۔ آج یہ اتحاد لگ بھگ ایک ارب لوگوں کی سلامتی کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔
27 مارچ کو وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایک بیان میں کہا، “جیسا کہ صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں، نیٹو اتحاد 70 سال سے زائد عرصے سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کی فصیل بنا ہوا ہے۔”