امریکہ کا بین الاقوامی ترقی کا ادارہ (یو ایس ایڈ) کووڈ-19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی اقتصادی اور انسانی مشکلات پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یو ایس ایڈ کے قائم مقام نائب منتظم، جان بارسا نے 28 اکتوبر کو ادارے کی مستقبل کی حکمت عملی کے جائزے کا اعلان کیا۔ کووڈ-19 سے بدل جانے والی دنیا کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا یہ ایک نیا ابتدائیہ ہے۔ اس کے تحت شراکت دار ممالک کی اُن کی بحالی کی راہ پر اور اُن کے خود انحصاری کے سفر میں مدد کی جائے گی۔
اس ابتدائیے کے حق میں ادارہ اپنی ایک رپورٹ میں کہتا ہے، “یو ایس ایڈ کی زمینی حقائق کے حوالے سے منفرد مہارت اور امدادی طریقہائے کار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔ ممکنہ حد تک موثر ہونے کے لیے یو ایس ایڈ کے لیے لازم ہے کہ وہ قیادت کا مظاہرہ کرے، تیزی سے کام کرنے کے لیے وسائل اکٹھے کرے، اور بڑھتی ہوئی غیریقینی کے لیے تیار ہو۔”
امریکی حکومت کے بھوک مٹانے اور غذائی سلامتی کے عالمگیر پروگرام، فیڈ دا فیوچر کے تحت موزمبیق کی ایک کسان، نیلیا کو اپنی کمیونٹی کے لوگوں کو پائیدار طریقہائے کار کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کی تربیت دی۔ (Land O’Lakes Venture37 & Cine International Limited/USAID)
امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ میں تقریر کرتے ہوئے، بارسا نے کہا کہ اس عالمی وبا نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو خاص طور پر نقصان پہنچایا ہے اور یہ کہ یو ایس ایڈ نہ صرف صحت کے موجودہ بحران کے خلاف جنگ کرے گا بلکہ اُن اقتصادی اور انسانی اثرات سے بھی نمٹے گا جو اس (وبا) کے ساتھ آئے ہیں۔
بارسا نے کہا، ” پسماندہ گروپوں کے لیے اقتصادی بدحالیاں اور عالمی وبائیں ہمیشہ شدید مشکلات لے کر آتی ہیں اور اِن سے آمریت، بدعنوانی، اور بے چینی کے رجحانات فروغ پاتے ہیں۔ مستقبل میں ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ عطیات دینے والے طبقے کے فوری اور طویل مدتی ردعمل میں رابطہ کاری کی جائے۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں میں ہم راہنمائی کرتے رہیں گے۔”
مارکیٹ واچ کے رپورٹ کیے گئے اور جان ہاپکنز یونیورسٹی کے جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق دنیا بھر میں کووڈ-19 سے 52 ملین سے زائد افراد متاثر اور اس کے نتیجے میں 1.2 ملین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وقت آزمائش کے آخری مراحل میں بہت سی ویکسینوں سمیت، امریکہ ویکسینوں اور علاجوں پر کی جانے والی تحقیق میں مدد کر رہا ہے تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔
بارسا نے کہا کہ کووڈ-19 بحران صحت کے بحران کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے اور یہ انسانی اور ترقیاتی کاموں سے متعلق ادارے کے کام سے آگے کی نئی سوچ کا تقاضہ کرتا ہے۔ معاشی اور انسانی تباہی کروڑوں لوگوں کو غربت اور بھوک کے منہ میں دھکیل رہی ہے۔ رسدی سلسلے منتشر ہو چکے ہیں، حفاظتی ٹیکے اور انتخابات میں تاخیر ہوتی جا رہی ہے، اور بہت سے بچے سکول اور بڑے کام پر نہیں جا سکتے۔
بارسا نے کہا، “اس عالمی وبا کے اربوں ایسے متاثرین ہوں گے جنہیں کبھی بھی وائرس نہیں لگا۔”

مستقبل کے ابتدائیے کے سلسلے میں، یو ایس ایڈ نے یہ جاننے کے لیے کہ تیزی سے بدلتی عالمی صورت حال کے مطابق بہترین طریقے سے اپنے آپ کو کس طرح ڈھالا جا سکتا ہے، ایک تزویراتی جائزہ لیا۔ ادارے نے اپنے مستقبل کے کام کی راہنمائی کے لیے تین تزویراتی مقاصد مقرر کیے:
• کووڈ-19 سے روز بروز کمزور ہوتے ہوئے ممالک میں قوت برداشت پیدا کرنا۔
• بڑھتی ہوئی غربت، غذائی عدم سلامتی اور ضائع ہو جانے والے تعلیمی مواقع سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالنا۔
• دباؤ کے شکار صحت کے سرکاری اور نجی نظاموں اور صحت کی سلامتی کو مضبوط بنانا۔
اس خاکے میں وسطی امریکہ اور مشرقی افریقہ جیسے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو حالیہ ترقیاتی کامیابیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔
یو ایس ایڈ تزویراتی بصیرت کا ایک یونٹ بھی قائم کرے گا۔ یہ یونٹ مستقبل میں بحرانوں کا اندازہ لگانے اور ٹکنیکل سوچوں میں آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کو یقینی بنانے کا کام کرے گا۔
بارسا نے کہا کہ اِن اور دیگر نئی سوچوں کے تحت “یو ایس ایڈ ایسے ممالک کی مدد کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا جہاں ہم تعمیرنو اور بحالی کا کام کرتے ہیں۔”
