
امریکہ میں کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے والوں کی طرف سے بطور عطیہ دیئے جانے والی خون کے پلازمے سے اس بیماری کے علاج کی تلاش میں مدد مل رہی ہے۔
اس سال کے شروع میں سائنس دانوں نے کووڈ-19 سے صحت یابی دلانے والے پلازمے (سی سی پی) کی ایک ممکنہ علاج کے طور پر نشاندہی کی۔ خون کا پلازمہ اُن افراد سے لیا جاتا ہے جو اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہوتے ہیں۔ سی سی پی میں عموماً اینٹی باڈیز (بیماریوں کا مقابلہ کرنے والے مادے) کی بہتات ہوتی ہے۔ جب سی سی پی کووڈ-19 کے کسی مریض کو لگایا جاتا ہے تو مریض کی صحت یابی میں اس کے مددگار ہونے کا امکان پیدا ہوجاتا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے اپریل کے وسط میں پلازمے جمع کرنے شروع کیے اور نومبر کے وسط تک پلازمے کے 8,000 سے 10,000 یونٹوں تک جمع کرنے کا ہدف پورا کر لیا۔ اس مرض کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کی طرف سے جاری اس مہم میں پلازموں کے 10,745 یونٹ اکٹھے کیے گئے۔ اس دوران کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے والے کم وبیش 3,000 افراد نے پلازموں کے عطیات دیئے۔
نائب وزیر دفاع، ڈیوڈ ایل نارکوئسٹ نے 16 نومبر کو عطیات دہندگان اور عطیات اکٹھے کرنے والے دونوں کی تعریف کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، “اتنے تھوڑے وقت میں (پلازمے کے) ہزاروں یونٹ اکٹھے کرنے پر میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ہے۔ خون کے عطیات دینے والوں کے مراکز میں روزانہ آپ کا پلازمے اکٹھے کرنے کے لیے محنت سے کام کرنا اور خون کے لیے موبائل مہموں کے دوران بیماریوں کے مراکز میں جانے کی ہمت کرنے پر آمادہ ہونا آپ کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔”

نارکوئسٹ کہتے ہیں کہ اگرچہ محققین ابھی سی سی پی کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں مگر ابتدائی نتائج کووڈ-19 کے ممکنہ علاج کے لیے سی سی پی کے “محفوظ اور امید افزا” ہونے کا پتہ دیتے ہیں۔ کووڈ-19 کے علاج کی حیثیت سے سی سی پی کو جمع کرنا اور اس پر تحقیق کرنا، اِس عالمگیر وبا کو ختم کرنے کی وسیع تر امریکی کوششوں کا حصہ ہیں۔ آپریشن وارپ سپیڈ کے ذریعے ویکسینوں کی تلاش، کلینیکل آزمائشی تجربات، ویکسینیں تیار کرنے اور تقسیم کرنے کو تیزتر کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
امریکی حکومت کووڈ-19 کی بے شمار امیدوار ویکسینوں کی تیاری میں مدد کر چکی ہے۔ اِن میں وہ تین ویکسینیں بھی شامل ہیں جو کلینیکل آزمائشی تجربات میں کووڈ-19 کی روک تھام میں انتہائی موثر ثابت ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ نارکوئسٹ نے کہا کہ سال 2020 کے آخر تک ممکنہ طور پر ویکسین کی 300 ملین خوراکیں تقسیم کی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس وائرس کا مقابلہ کرنے میں 130 ممالک کی بھی مدد کر چکا ہے۔ اس مدد میں عالمی صحت اور صحت کی سلامتی کے پروگراموں کے لیے 20.5 ارب ڈالر سے زائد کی رقم؛ کووڈ-19 کی ویکسینیں، علاج اور تشخیصوں کے طریقے؛ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد؛ اور ہنگامی تیاری شامل ہیں۔
کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے والے امریکیوں نے صحت یابی پانے والوں پر پلازموں کے عطیات دینے پر زور دینے کے لیے ایک آن لائن نیٹ ورک بھی تشکیل دیا ہے۔ اس کا مقصد محققین کی اس بیماری کو بہتر طور پر سمجھنے اور موثر علاج تلاش کرنے میں مدد کرنا ہے۔
خوراک اور دواؤں کا امریکی ادارہ کووڈ-19 کے اُن مریضوں کی پلازمے کے عطیات دینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جنہیں صحت یاب ہوئے کم از کم دو ہفتے گزر چکے ہیں۔