کووڈ-19 سے متعلق دھوکے بازیوں کے خلاف امریکی کاروائیاں

سب سے پہلے ایک بات واضح ہو جائے: ابھی تک کووڈ-19 کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔

مگر دنیا بھر میں ایسے ٹھگ موجود ہیں جو کووڈ-19 سے پیدا ہونے والے خوف سے جعلی دافع امراض دواؤں اور علاجوں سے پیسے کمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سان انٹونیو کے فیلڈ آفس میں سپیشل ایجنٹ، کرسٹوفر کومبز کہتے ہیں کہ وہ (ٹھگ) اپنے شکاروں کے پیسے چراتے اور غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔

امریکی محکمہ انصاف میں کومبز اور اُن کے رفقائے کار اس طرح کی دھوکے بازی کو روکنے پر کام کرہے ہیں۔ مارچ کے اواخر میں ٹیکساس سے ملنے والی ایک شکایت پر کاروائی کرتے ہوئے امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج، رابرٹ پٹمین نے ایک ایسی ویب سائٹ کو بند کرنے کا عارضی حکم نامہ جاری کیا جس کے ذریعے نقلی “ویکسین کٹیں” بھیج کر لوگوں سے پیسے بٹورے جار رہے تھے۔ کورونا وائرس سے متعلق فراڈ کو روکنے کے لیے محکمہ انصاف کا کسی امریکی وفاقی عدالت میں یہ پہلا مقدمہ تھا۔ مگر امکان ہے کہ یہ آخری نہیں ہوگا۔

ٹھگی کے عالمی فنکار نہ صرف جعلی ویکسینیں اور دوائیں بیچ رہے ہیں بلکہ ایسی “فشنگ” یعنی نقلی ای میلیں بھی بھیج رہے ہیں جو ظاہری طور پر صحت کی نامور تنظیموں کی جانب سے آئی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ درحقیقت یہ ای میلیں نقلی ایپس کے ذریعے موبائل فونوں میں ‘مالویئر’ داخل کر دیتی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جوڈی ہنٹ نے کہا، “ہم حکومت کے اختیار میں ہر ایک وسیلے کو ان سب سے زیادہ قابل نفرین ٹھگوں کو بند کرنے کی خاطر فوری کاروائی کے لیے استعمال کریں گے، چاہے وہ صارفین کو دھوکہ دے رہے ہوں، شناختوں کی چوری کا ارتکاب کر رہے ہوں یا مالویئر بھجوا رہے ہوں۔”

عارضی طور پر بند کی جانے والی ٹیکساس کی اِس ویب سائٹ کو چلانے والے ویکسین کی ایسی کٹیں بھیجنے کے لیے 4.95 ڈالر وصول کر رہے تھے جو اُن کے دعوے کے مطابق صحت کی عالمی تنظیم کی جانب سے مفت بھجوائی جا رہی تھیں اور اِن کو پانی ڈال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

محکمہ انصاف کورونا وائرس سے متعلقہ جعلسازیوں سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹ رہا ہے۔ محکمے کا کہنا ہے کہ بند ویب سائٹ کو چلانے والوں نے کووڈ-19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں اور خوف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیسے کمانے کی کوشش کی۔ محکمے کی کوشش ہے کہ اس ویب سائٹ کو مستقل طور پر بند کر دیا جائے۔

کمزور صارفین کو بچانے کی ایک فعال کوشش میں، شمالی کیرولائنا کے مشرقی ضلعے کے امریکی اٹارنی کے دفتر نے میلز آن وھیلز نامی ادارے کی شراکت سے ‘روبو کالز’ یعنی کمپیوٹر کی جانب سے بڑی تعداد میں عوام کو کیے جانے والے ٹیلفونوں کو نہ سننے، کورونا وائرس سے متعلقہ چندہ دینے سے پہلے تحقیق کرنے، نامعلوم ذرائع سے آنے والے لنکس کو نظر انداز کرنے اور کووڈ-19 کے بارے میں درست معلومات کے لیے بیماریوں پر قابو پانے اور اُن کی روک تھام کے مراکز کی ویب سائٹ پر جانے کی تربیت دی۔

کومبز کہتے ہیں، “اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے … کا شمار ایف بی آئی کی اعلی ترین ترجیحات میں ہوتا ہے۔”