کووڈ-19 وبا کی نئی شکلوں میں اضافہ اور ویکسینیں لگانے کی عالمگیر مہم

باربردار طیارے میں ڈبے لادے جا رہے ہیں (U.S. Government)
دنیا بھر میں کووڈ-19 وبا کے پھیلاو سے نمٹنے میں کووڈ کی ویکسین لگانے میں اضافہ کرنے سے مدد ملے گی۔ اوپر 10 جولائی کو بچوں کو لگائی جانے والی کووڈ-19 ویکسین کی 33,600 خوراکیں امریکہ کی طرف سے بھوٹان پہنچانے کا ایک منظر۔ (U.S. Government)

گو کہ بین الاقوامی شراکت کار کووڈ-19 کی ویکسینیں لگانے میں خاطر خواہ اضافہ کر رہے ہیں مگر اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وبا کی نئی شکلوں کے سامنے آنے کے بعد مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جنوری کے اواخر کے بعد سے کم اور درمیانی آمدنی والے 92 ممالک میں ویکسینیں لگانے کی شرح میں قریب قریب دو گنا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ شرح 28 فیصد سے بڑھکر 48 فیصد ہو گئی ہے۔ اِن ممالک میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے 75 فیصد افراد کو ویکسینیں لگائی جا چکی ہیں۔ بیماریوں پر قابو پانے اور اِن کی روک تھام کے امریکی مراکز کے مطابق امریکہ میں استعمال کے لیے منظور کی جانے والی کووڈ-19 کی ویکسینیں نہ صرف شدید بیماری اور ہلاکت سے بلکہ کووڈ-19 کی معلوم شدہ نئی شکلوں سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اِن کامیابیوں کا اعلان “گلوبل ایکشن پلان” [جی اے پی] کے 19 جولائی کو ہونے والے ورچوئل وزارتی اجلاس میں کیا۔ امریکہ اور اس کے شراکت داروں نے فروری میں جی اے پی کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا تھا تا کہ کووڈ-19 کی ویکسینیں لگانے میں اضافہ کیا جا سکے اور صحت کے حوالے سے عالمی سکیورٹی کو مضبوط کیا جا سکے۔

ثابت قدم رہنا انتہائی ضروری ہے

بلنکن اور جاپانی وزیر خارجہ ہایاشی یوشیماسا نے اِس ورچوئل وزارتی اجلاس کی مشترکہ میزبانی کی۔ بلنکن اور یوشیماسا نے خاطر خواہ پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اِس وبا کی نئی شکلوں کے سامنے آنے سے بے شمار ممالک میں  کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر ہمیں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ہایاشی نے کہا کہ “کووڈ-19 کے مکمل خاتمے میں ابھی مزید وقت لگے گا۔ ہمیں اس وبا پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں ثابت قدمی سے اور سرعتی تیز رفتاری سے کام لینے اور عزم مصمم سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

 کولر پر لگا کوویکس کا لیبل جس پر جاپانی جھنڈا بنا ہوا ہے (© Syed Mahamudur Rahman/NurPhoto/Getty Images)
جاپان نے کووڈ-19 کے خلاف عالمگیر جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس دوران جاپان نے 24 جولائی کو آکسفور-ایسٹر زینیکا کی کووڈ-19 کی 245,200 خوراکیں بنگلہ دیش پہنچائیں۔ (© Syed Mahamudur Rahman/NurPhoto/Getty Images)

جاپان نے کووڈ-19 کے عالمگیر ردعمل میں پانچ ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران کووڈ-19 کی ویکسینوں کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے اِن کی تقسیم کے عمل میں استعمال ہونے والی “کولڈ چین ٹکنالوجیوں” کو بہتر بنایا ہے۔

ہایاشی نے مستقبل میں اِس وبا سے نمٹنے کی خاطر تیاری اور صحت کی عالمگیر سکیورٹی کے لیے عالمی بینک کی طرف سے قائم کردہ وسائل مجتمع کرنے کے ایک نئے فنڈ کے لیے 10 ملین ڈالر فراہم کرنے کے جاپان کے وعدے کا اعلان کیا۔ اٹلی اور انڈونیشیا نے جی 20 گروپ کی اپنی اپنی صدارتی مدتوں کے دوران اس فنڈ کی تشکیل میں سرکردہ کردار ادا کیا۔ اس فنڈ میں امریکہ پہلے ہی 450 ملین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کر چکا ہے۔

یہ وزارتی اجلاس 25 سے زائد ممالک، افریقی یونین، صحت کی عالمی تنظیم [ڈبلیو ایچ او] اور عالمی بنک کی طرف سے بلایا گیا تھا۔ اس عالمگیر وبا کو ختم کرنے اور صحت کی عالمی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے شرکاء نے مربوط بین الاقوامی قیادت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے محفوظ، موثر، اور سستی ویکسینوں، تشخیصات اور علاجوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں پریشان کن اضافہ

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانم گیبریئسس نے ویکسی نیشن میں اضافے میں دیکھی جانے والی حالیہ پیشرفت کی تعریف کی اور ڈبلیو ایچ او کے دنیا کے 70 فیصد لوگوں کو کووڈ-19  کے خلاف ویکسینیں لگانے کے ہدف کے حصول میں مدد کرنے کا سہرا جی اے پی کے سیاسی قیادت کو محفوظ بنانے کے سر باندھا۔ تاہم گیبریئسس نے یہ بھی کہا کہ حالیہ ہفتوں میں کووڈ-19 کے مریضوں میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مزید کام کرنے کی شدید ضرورت ہے۔

درجنوں ممالک جی اے پی کے تحت کی مدد کر رہے ہیں۔ جی اے پی ترسیلی سلسلوں کو مضبوط بنا کر، معلوماتی فرق کو دور کر کے، صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کی مدد کر کے، علاج تک رسائی کو بہتر بنا کر اور وبائی امراض کی تیاری اور ردعمل کے لیے پائیدار فنانسنگ کو تقویت پہنچا کر لوگوں کو ویکسینیں لگانے اور مستقبل کی وبائی امراض کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کوویکس کی شراکت داری میں امریکہ پہلے ہی دنیا کے ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی 575 ملین خوراکوں کے عطیات دے چکا ہے۔ یہ عطیات دنیا کو ویکسین کی 1.2 ارب خوراکوں کا عطیہ دینے کے امریکی وعدے کا حصہ ہیں۔

صدر بائیڈن کی طرف سے مئی میں بلائے جانے والے کووڈ-19 کے دوسرے سربراہی اجلاس میں بے شمار ممالک کے لیڈروں، نجی شعبے اور غیرمنفعتی گروپوں نے کووڈ-19 ویکسینوں اور علاجوں تک رسائی کو بڑہانے اور صحت کی عالمگیر سکیورٹی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے 3.2 ارب ڈالر دینے کے وعدے کیے۔

بلنکن نے 19 جولائی کے وزارتی اجلاس کو بتایا کہ ” سادہ سی بات ہے کہ اُس وقت ہمارے لوگوں کی صحت زیادہ محفوظ ہوتی ہے” جب ہم مل کر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “میرے خیال میں ہم گلوبل ایکشن پروگرام کے آغاز کے بعد کے مہینوں میں پہلے ہی اِس امر کا عملی مظاہرہ کر چکے ہیں۔”