کینسر کے خلاف جنگ میں امید افزا علاج تلاش کرنے کے لیے امریکہ اور بین الاقوامی محققین انسانی جانیں بچانے والی کووڈ-19 ویکسین کی ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں۔
امریکی بائیوٹیک کمپنی ماڈرنا نے دسمبر میں اعلان کیا کہ کینسر کی ویکسین میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) کے استعمال سے تیار کی جانے والی ویکسین سے جلد کے کینسر کے بعض مریضوں میں کینسر کی بیماری کے لوٹ آنے کے یا موت کے خطرات 44 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ کینسر کی یہ ویکسین کینسر کے موجودہ علاج کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ ایم آر این اے امریکہ میں تیار کردہ کووڈ-19 ویکسین کا بنیادی عنصر ہے۔
ماڈرنا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سٹیفان بینسل کے مطابق نیو جرسی کی دواساز کمپنی ‘میرک’ کی شراکت کاری سے کیے جانے والے اس ویکسین کے تجربات کینسر کا علاج کرنے کے لیے ایم آر این اے ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔
بینسل نے کہا کہ “ایم آر این اے نے کووڈ-19 [ویکسین کی تیاری] میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پہلی بار ہم نے بلا تخصیص ٹیسٹوں سے ثابت کیا ہے کہ ایم آر این اے میں جلد کے کینسر کے علاج کی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ ہم جلد کے کینسر اور کینسر کی دیگر اقسام پر اضافی تحقیق شروع کریں گے تاکہ کینسر کے مریضوں کا انفرادی طور پر حقیقی معنوں میں علاج کیا جا سکے۔”
امریکی مدد سے کی جانے والی دہائیوں پر پھیلی تحقیق کی بنیاد پر امریکی کمپنیوں، امریکی حکومت اور بین الاقوامی شراکت داروں نے کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ایم آر این اے ویکسینیں تیار کیں۔ مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے وائرس کی ایک کمزور شکل استعمال کرنے کی بجائے ایم آر این اے ویکسینوں میں وائرس کا جینیاتی کوڈ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایم آر این اے ویکسینیں ہسپتال میں داخل ہونے اور/یا شدید بیماری کے امکانات کو کم کرنے میں بدستور موثر ثابت ہو رہی ہیں۔
One medicine, for one patient. We, along with our partner @Merck, are pioneering a new frontier in the fight against #cancer by designing an mRNA-based investigational personalized cancer #vaccine – that targets each patient’s unique cancer cells. Learn more about how it works ⬇ pic.twitter.com/kkgMSUIVQl
— Moderna (@moderna_tx) December 13, 2022
امریکی حکومت نے دنیا بھر کے درجنوں ممالک کو ایم آر این اے کووڈ-19 ویکسینوں کی کروڑوں خوراکیں بطور عطیہ دی ہیں۔ اب امریکی محققین ایچ آئی وی/ایڈز، زیکا وائرس اور فلو سمیت دیگر بیماریوں کے خلاف ویکسین تیار کرنے کے لیے ایم آر این اے ویکسین ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
محققین کئی دہائیوں سے روایتی ویکسینوں کے ذریعے کینسر کی روک تھام کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بینسل کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی اور مخصوص مریضوں کی گلٹیوں پر دستیاب ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے “کینسر کی انفرادی نوعیت کی ویکسینیں” تیار کرنا، کینسر کے خلاف جنگ میں ایم آر این اے کا ایک نیا محاذ ہے۔
جرمن کمپنی بائیو این ٹیک میں اس وقت ایم آر این اے کے کئی ایک تجرباتی علاج چل رہے ہیں جن میں پروسٹیٹ، رحم اور آنتوں کے کینسر کے علاج بھی شامل ہیں۔ بائیو این ٹیک وہی جرمن کمپنی ہے جس نے نیو یارک کی فائزر کمپنی کے ساتھ مل کر ایم آر این اے کووڈ-19 ویکسین تیار کی تھی۔
میرک ریسرچ لیبارٹریز کے صدر ڈاکٹر ڈین وائی لی کا کہنا ہے کہ میرک اور ماڈرنا نئے علاجوں کو فروغ دینا جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ “گزشتہ چھ برسوں کے دوران ہماری ٹیموں نے ایم آر این اے اور امیونو آنکولوجی میں اپنی اپنی مہارتوں کو یکجا کرتے ہوئے مل کر کام کیا ہے اور کینسر کے مریضوں کے [علاج میں] نتائج کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔”