
جب بوشائی آیت اوتھو کو معلوم ہوا کہ کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں جنوبی سوڈان میں دستیاب ہوں گی تو وہ بہت خوش ہوئیں۔ مگر جلد ہی افواہوں اور غلط معلومات نے ان کے ذہن میں خدشات پیدا کر دیئے۔
یونیسف نے بے بنیاد باتوں کو ختم کرنے کے لیے ملاکل کے علاقے میں ایک پروگرام ترتیب دیا۔ اس کے نتیجے میں اوتھو میں ویکسین کے بارے میں اعتماد بحال ہوا اور جیسے ہی ویکسین دستیاب ہوئی انہوں نے پہلے ہی دن ٹیکہ لگوا لیا۔ امریکی حکومت کے تعاون سے تریب دیئے جانے والے اس پروگرام کے بارے میں چار بچوں کی ماں، اوتھو نے کہا، “ہم نے ویکسین لگانے والے لوگوں کو دیکھا تو ہم نے اس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کر دیا۔”
صدر بائیڈن نے امریکہ کو دنیا کا “ویکسینوں کا اسلحہ خانہ” قرار دیا ہے۔ امریکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک اور معیشتوں کو محفوظ اور موثر ویکسینوں کی 610 ملین سے زائد خوراکیں عطیے کے طور پر دے رہا ہے۔

ایک رکاوٹ: گیلپ کے ایک حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پوری دنیا میں ایک ارب لوگ کووڈ-19 وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے سے ہچکچاتے ہیں۔ اس کے ضمنی اثرات کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کا سلسلہ ڈی این اے کے تبدیل ہو جانے کی جھوٹی افواہوں پر یقین یا لوگوں کو مقناطیسی بنانے سے لے کر دیگر مختلف وجوہات تک پھیلا ہوا ہے۔
ڈاکٹر دیمتری پربیلسکی بیماریوں پر قابو پانے اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کی حفاظتی ٹیکوں کی ٹیم کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی متصادم معلومات لوگوں کو حفظان صحت کے صائب مشوروں پر عمل کرتے وقت تذبذب میں ڈال سکتی ہیں۔
سی ڈی سی کے مطابق کووڈ-19 کی ویکسینوں کی محفوظگی امریکی تاریخ کی نگرانی کے کڑے ترین مراحل سے گزری ہے۔ کووڈ-19 ویکسینوں کے ہسپتالوں میں کیے جانے والے آزمائشی تجربات میں دسیوں ہزار افراد نے حصہ لیا اور ان کو لاکھوں کے حساب سے ویکسینوں کی محفوظ اور موثر خوراکیں دی گئیں۔
ان ویکسینوں کے ہلکے پھلکے ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ اس بات کی ایک معمولی علامت ہے کہ جسم میں اس وبا کے خلاف مدافعت پیدا ہو رہی ہے۔ سب علامات چند دنوں میں ختم ہو جاتی ہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق، کووڈ-19 سمیت کسی بھی ویکسینیشن کے بعد شدید ضمنی اثرات کے پیدا ہونے کے انتہائی قلیل امکانات ہوتے ہیں۔

امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) حکومتی یا مقامی تنظیموں کے ساتھ مل کر گیانا، بھارت، کوسوو اور فلپائن سمیت کئی ایک ممالک میں عوام کے لیے معلوماتی مہمیں چلا رہا ہے۔ ان مہموں میں ویکسینوں کی محفوظگی کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینے کی خاطر ریڈیو، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یو ایس ایڈ بھارت سمیت دنیا بھر میں محفوظ طریقے سے ویکسینیں لگانے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو تربیت بھی دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ یو ایس ایڈ فلپائن سمیت کئی ممالک میں صحت کے حکام کے تعاون سے ویکسینوں کی محفوظگی کی نگرانی کرنا بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ اور شراکت کار تنظیمیں ویکسین پر اعتماد بڑھانے کے لیے بھارت، جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک سمیت مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہی ہیں۔ جان ملیتھ، ٹونج، جنوبی سوڈان میں پادری ہیں۔ وہ کووڈ-19 وبا سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین لگوانے کی اہمیت سے لوگوں کو آگاہی دینے کے لیے یونیسیف کی مدد کر رہے ہیں۔ دوسروں سے بات کرتے وقت وہ اپنا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ اپنے پاس رکھتے ہیں۔۔
ملیتھ نے کہا، “میں اپنے تجربے کو زندہ مثال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ثابت کرتا ہوں کہ ویکسین محفوظ ہے۔ میں نے یہ [ویکسین] لگوائی ہے اور مجھے کچھ نہیں ہوا۔”