کووڈ-19 کی ویکسین کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنا

جمعے کے خطبے کے دوران امام شیخ عمر دیگانے نمازیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ کووڈ-19 کی ویکسین لگوائیں۔

دیگانے نے روزنامہ سٹار کو بتایا، “اس کمیونٹی کا امام ہونے کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داری بنتی ہے کہ میں اُن کو ہر اُس چیز کے بارے میں بتاؤں جس کا تعلق اُن کی بہتری سے ہے۔ دیگانے کا شمار اُن مذہبی لیڈروں میں ہوتا ہے جو کینیا میں کووڈ-19 کی ویکسین کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنے کے لیے یونیسیف کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

لوگوں کو ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں آگاہ کرنے کے طریقوں میں دیگانے جیسے مذہبی اور کمیونٹی کے لیڈروں کے ساتھ شراکت کاری کرنے سے لے کر ریڈیو یا موٹر سائیکلوں اور برازیل کی طرح کشتیوں پر لگے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے درست معلومات فراہم کرنے تک کے کئی ایک طریقے شامل ہیں۔

یہ کوششیں صدر بائیڈن کے امریکہ کے دنیا کا اسلحہ خانہ بنانے کے وعدے کی تکمیل کرتی ہیں۔ امریکہ نے دنیا میں کووڈ-19 ویکسین کی 1.2 ارب خوراکیں تقسیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ویکسین کی زیادہ تر خوراکیں کوویکس نامی ویکسین کی خوراکوں کی منصفانہ تقسیم کے لیے وقف بین الاقوامی شراکت کاری کے ذریعے پہنچائی جا رہی ہیں۔

بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے امریکی مراکز کے مطابق، کووڈ-19 ویکسینوں کو امریکی تاریخ کے نگرانی کے کڑے ترین عمل سے گزارا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ویکسین کی کروڑوں خوراکیں محفوظ طریقے سے لگائی جا چکی ہیں۔

اس سب کے باوجود مئی 2021 کے گیلپ پول سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ کووڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے ہچکچاتے ہیں۔ اس ہچکچاہت کی وجوہات میں لوگوں پر شاذونادر مرتب ہونے والے ضمنی اثرات کے خدشات سے لے کر ویکسین کے بارے میں جھوٹی افواہوں پر یقین کرنے تک مختلف وجوہات شامل ہیں۔

غلط معلومات کا توڑ نکالنے کے لیے امریکہ اور اس کے شراکت کار کووڈ-19 ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں دنیا بھر کے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے بہت سے ذرائع استعمال کرتے ہیں جن میں استعمال کیے گئے مندرجہ ذیل ذرائع بھی شامل ہیں:-

  • • تاجکستان میں ویکسین کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے 2,000 سے زیادہ رضاکاروں کو تربیت دی گئی۔ انہوں نے ویکسین کے محفوظ ہونے کے پیغامات 10 لاکھ سے زیادہ افراد تک پہنچائے۔
  • • زیمبیا میں سات مقامی زبانوں میں 326,000 پوسٹر اور بروشر چھاپ گئے اور گھر گھر جا کر مواد مواد تقسیم کیا گیا۔
  • برازیل میں کشتیوں اور موٹر سائیکلوں پر لاؤڈ سپیکر لگائے گئے تاکہ ویکسین کے پیغامات کو پھیلایا جا سکے۔ اسی طرح  ریڈیو اور سوشل میڈیا کی مہموں کے ذریعے ویکسین کے پیغامات بھی نشر کیے گئے۔
  • لیبیا میں ویکسین لگوانے میں عوام کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ریڈیو، ٹیلی ویژن، سوشل میڈیا، اور ٹیکسٹ میسیجوں کی مہمیں چلائیں گئیں۔
 منہ پر ماسک لگائے اور چوغے پہنے ایک تاریک کمرے کے باہر دو آدمی کندہ کاری والے دروازوں کے قریب کھڑے ہیں۔ (© UNICEF Kenya/Lameck Orina)
بائیں طرف کھڑے اسحق عبدی دائیں طرف کھڑے شیخ عمر دیگانے کے ساتھ کورونا ویکسین کے بارے میں اپنے خدشات پر بات کر رہے ہیں۔ (© UNICEF Kenya/Lameck Orina)

اِن کوششوں کے مثبت نتائج نکلے ہیں۔ یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر، سمنتھا پاور نے بتایا کہ کیمرون میں یو ایس ایڈ کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور ریڈیو اور اشتہاری بورڈوں کے ذریعے ویکسین کے محفوظ ہونے کو فروغ دے رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں کووڈ-19 کی ویکسینیں لگوانے کی شرحوں میں ایک سو گنا اضافہ ہوا ہے۔

کینیا میں یونیسیف اور مقامی شراکت کاروں نے 280 عبادت گاہوں کو ویکسینیں لگانے کے مراکز میں تبدیل کیا ہے۔ کینیا میں وہ لوگ جو ویکسین لگوا چکے ہیں دوسروں کی اپنے آپ کو اسی طرح محفوظ بنانے میں حوصلہ افزائی کر ہے ہیں۔

گریسا میں انگریزی کی ٹیچر، لوسی اینڈونگا نے سٹار کو بتایا، “اب جبکہ میں ویکسین لگوا چکی ہوں، میں اپنے آپ کو زیادہ محفوظ سمجھتی ہوں۔ میں باقی سب ٹیچروں پر زور دے رہی ہوں کہ وہ بھی آئیں اور کووڈ-19 ویکسین لگوائیں تاکہ ہم اپنے آپ کو اس وباء سے محفوظ رکھ سکیں اور اپنی معمول کی زندگیاں شروع کر سکیں۔”