
امریکہ کووڈ-19 کی ویکسی نیشن کی مہم کو تیز سے تیز تر کرنے اور ضرورت مند ترین افراد تک تیز رفتاری سے ویکیسینیں پہنچانے کے لیے شراکت داروں کو اکٹھا کر رہا ہے۔
10 نومبر کو کووڈ-19 سے متعلق ایک وزارتی اجلاس میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے وزرائے خارجہ پر زور دیا کہ وہ ہر جگہ لوگوں کو ویکسینیں لگانے کی کاوشوں کو دوگنا چوگنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور شمالی امریکہ میں نصف سے زیادہ لوگ مکمل طور پر ویکسینیں لگوا چکے ہیں۔ اس کے برعکس افریقہ میں ویکسینییں لگوانے کی شرح 10 فیصد سے بھی کم ہے۔
بلنکن نے وزرائے خارجہ اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے نمائندوں کے ورچوئل اجلاس کو بتایا، “ہمیں اس فرق کو ختم کرنا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم سب کو ویکسینیوں کی تیاری کو بڑھانے، ویکسین کے عطیات کو بڑہانے، کوویکس کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔” کوویکس شراکت داری ویکسین کی عالمی اور منصفانہ تقسیم کے لیے وقف ایک شراکت داری ہے۔
The United States is committed to beating COVID-19. We are committed to working with the rest of the world to do it. And we will not stop until we get the job done. pic.twitter.com/Rl3EMN5lbw
— Department of State (@StateDept) November 10, 2021
ویکسی نیشن کی عالمگیر کوششوں میں تیزی لانے کے لیے بلنکن نے مندرجہ ذیل تین نئے اقدامات کا اعلان کیا:-
- امریکی حکومت نے تصادموں کے شکار علاقوں اور دیگر انسانی مسائل سے دوچار مقامات میں رہنے والے افراد تک کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں پہنچانے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکی دواساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن اور کوویکس کے درمیان ایک معاہدہ کرایا ہے۔
- نجی شعبے کی کمپنیوں کے اتحاد پر مشتمل نئی تخلیق کردہ گلوبل کووڈ کور کے ذریعے دلچسپی رکھنے والے ممالک میں ویکسین کی فراہمی، ویکسین کے رسدی سلسلوں اور ویکسی نیشن کے مقامات پر مدد کرنے کے لیے مفت کام کیا جائے گا۔
- عالمی بنک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور صحت کے ادارے سمیت شراکت کاروں نے org ویب سائٹ بنائی ہے تاکہ ہسپتال میں داخلے سے لے کر ویکسین کی فراہمی تک ہر چیز کی بہتر طریقے سے نگرانی کی جا سکے اور کووڈ کے لیے عطیات کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ممالک کو جوابدہ ٹھہرانے میں مدد کی جا سکے۔
بلنکن نے کہا کہ وزارتی اجلاس نے “اُن خامیوں اور حلوں کی نشاندہی کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جن کے لیے سیاسی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے اور وزرائے خارجہ کی باقاعدہ ملاقاتوں کے ایک سلسلے کا آغاز کیا۔”
10 نومبر کا ورچوئل وزارتی اجلاس صدر بائیڈن کی 22 ستمبر کو ہونے والے کووڈ-19 کے اُس سربراہی اجلاس کی پیشرفت کو لے کر آگے چل رہا ہے جس میں نئی بین الاقوامی شراکتیں تخلیق پائیں تاکہ ضرورت مند ممالک میں ویکسینوں کی مساویانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس سربراہی اجلاس میں بائیڈن نے ویکسین کی 1.1 ارب سے زائد خوراکیں عطیہ کرنے کے امریکی وعدے میں اضافہ کیا۔ ان میں سے 235 ملین سے زائد خوراکیں پہلے ہی 100 سے زیادہ ممالک کو بھجوائی جا چکی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر خوراکیں کوویکس کے ذریعے بھجوائیں گئی ہیں۔
The United States is working with #COVAX to end the COVID-19 pandemic. This week, another 2.8 million Pfizer vaccine doses arrived in Vietnam, and we have now provided more than 15 million vaccine doses to Vietnam. We are proud to support our Vietnamese friends! pic.twitter.com/kgKMbsv5na
— Department of State (@StateDept) November 10, 2021
امریکی حکومت، نجی شعبے اور دیگر شراکت دار بھی افریقہ اور بھارت میں کووڈ 19- ویکسینوں کی وسیع پیمانے پر تیاری میں مدد کرتے ہیں۔
اس کے باوجود کووڈ کے ردعمل اور صحت کی سکیورٹی کے عالمی رابطہ کار، گیل سمتھ نے 9 نومبر کو صحافیوں کو بتایا کہ ایک ایسے بحران کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے جس نے “دنیا بھر کی معیشتوں اور لوگوں کی فلاح و بہبود کو خطرناک حد تک متاثر کیا ہے۔”
بلنکن نے کہا کہ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کی منتظم، سمنتھا پاور 2021 میں بین الاقوامی ویکسی نیشن کی کوششوں کو مزید مربوط بنانے کے لیے دنیا کے ممالک کے ترقیاتی رہنماؤں کا اجلاس بلائیں گیں۔ محکمہ خارجہ 2022 میں کووڈ-19 کا ایک اور وزارتی اجلاس منعقد کرے گا۔
بلنکن نے کہا کہ کووڈ19- کو ختم کرنے کے لیے درکار اقدامات اٹھانے کا دنیا کے ممالک کو علم ہے مگر انہیں یہ کام پورا کرنے کے لیے ہر حال میں مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں پرعزم ہونا پڑے گا کیونکہ اس وبا کا خاتمہ ہم سے یہی تقاضہ کرتا ہے۔ اور ہمیں مربوط اور متحد رہنا ہوگا کیونکہ اس طرح کی عالمی صحت کی ہنگامی صورت حال ہم سے اس طرح کے عمل کا تقاضہ کرتی ہے۔”