حفاظتی لباس پہنے عورت ایک لڑکی کا درجہ حرارت معلوم کر رہی ہے (© Pastor Ismael Martinez/Pan de Vida)
ایک رضاکار خاتون یو این ایچ سی آر کی جانب سے بطور عطیہ دیئے جانے والے اس آلے سے سیوداد خواریز، میکسیکو میں ایک لڑکی کا طبی معائنہ کر رہی ہے۔ یو این ایچ سی آر نے یہ آلہ امریکی مالی اعانت سے خریدا۔ (© Pastor Ismael Martinez/Pan de Vida)

امریکی محکمہ خارجہ نے عالمگیر وبائی مرض کے پھوٹنے کے بعد سے لے کر اب تک دنیا کے ممالک میں کووڈ-19 کے بین الاقوامی ردعمل کے لیے نقل مکانی کرنے والوں اور پناہ گزینوں کی امداد (ایم آر اے) کے طور پر 350 ملین ڈالر کی مالی امداد فراہم کی ہے۔

امریکی امداد عالمگیر وبا سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور پناہ گزینوں، نقل مکانی کرنے والوں اور میزبانی کرنے والے طبقات کے لیے اس عالمگیر وبا سے پیدا ہونے والے خطرات سے بین الاقوامی شراکت دار تنظیموں کے ذریعے نمٹا جاتا ہے۔ بین الاقوامی شراکت داروں میں اقوام متحدہ کا ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی، ہجرت کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم) اور غیر سرکاری شراکت دار تنظیمیں بھی شامل ہوتی ہیں۔

محکمہ خارجہ کے مطابق، یہ پروگرام “مقامی صحت کے ردعملوں اور خطرات سے دوچار خاندانوں کے لیے ہنگامی امدادی سامان کی فراہمی کو مستحکم بناتے ہیں۔”

 بچے کا ہاتھ پکڑے ایک آدمی عمارت کی طرف جا رہا ہے (© Jessica Tapia/International Organization for Migration)
ایک آدمی اپنے بیٹے کے ہمراہ تیخوانا شہر میں آئی او ایم کی مالی مدد سے چلنے والے قرنطینہ کے ایک ہوٹل کی طرف جا رہا ہے۔ (© Jessica Tapia/International Organization for Migration)

پوری دنیا میں، پناہ گزینوں کے رابطہ کار اور عملے کے ارکان اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتے ہیں کہ امریکی امداد اُن پناہ گزینوں اور نقل مکانی کرنے والوں تک پہنچے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں، تاکہ خطرات کے شکار یہ لوگ اِس عالمگیر وبا کے دوران صحت کی خدمات حاصل کرسکیں۔

ایم آر اے کی 2.1 ملین ڈالرسے زیادہ رقم پناہ گزینوں، سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں، ہجرت کرنے والے زدپذیر افراد اور میزبان طبقات کی اس وباء کو کم کرنے میں مدد کے لیے میکسیکو کے حصے میں آئی۔ امریکہ اور میکسیکو کے سرحدی شہروں سے لے کر میکسیکو سٹی تک، پناہ گزینوں کے امریکی رابطہ کار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ رقومات اور امدادی سامان بے گھر ہونے والے اُن لوگوں میں تقسیم کیا جائے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔

میکسیکو سٹی میں امریکی سفارت خانے کے پناہ گزینوں کے رابطہ کار، کلیٹن ایلڈرمین نے بتایا کہ جیسے ہی میکسیکو میں کووڈ-19 وبا پھیلنا شروع ہوئی تو “ہم نے واقعتاً پناہ گاہوں اور نقل مکانی کرنے والوں اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے مکمل احتیاط اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کیا۔”

 حفاظتی لباسوں میں ملبوس عورتیں اپنی ایک ساتھی کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے آلے کو دیکھ رہی ہیں (© Pastor Ismael Martinez/Pan de Vida)
میکسیکو کے سیوداد خواریز نامی شہر میں واقع پناہ گاہ میں ایک رضاکار خاتون وہ آلہ دکھا رہی ہے جو اسے یو این ایچ سی آر کی طرف سے عطیے کے طور پر ملا ہے ۔ (© Pastor Ismael Martinez/Pan de Vida)

محکمہ خارجہ کی ایم آر اے کی مالی اعانت کے تحت یو این ایچ سی آر نے مارچ کے آخر سے لے کر اب تک میکسیکو میں قائم پناہ گاہوں میں نقل مکانی کرنے والوں اور پناہ گزینوں میں درج ذیل اشیاء تقسیم کی ہیں:

  • 34,900  ماسک
  • جراحی میں استعمال ہونے والے دستانوں کے 8,010  جوڑے
  • 1,480 میڈیکل گاؤن
  • جراحی کے دوران پہنی جانے والی 3,930 ٹوپیاں

کورونا وائرس کے شدید بیمار یا متاثرہ نقل مکانی کرنے والوں اور پناہ گزینوں کو الگ تھلگ رکھنے کے لیے یو این ایچ سی آر نے پورے ملک میں 1,119 کمرے بھی مختص کیے ہوئے ہیں تاکہ انہیں اور میزبان طبقات کو وائرس کے مزید پھیلاؤ سے محفوظ رکھا جا سکے۔

آئی او ایم نے امریکہ اور میکسیکو کے سرحدی شہروں،  سیوداد خواریز اور تیخوانا میں پناہ گاہوں کے متلاشیوں کے لیے دو قرنطینہ مراکز بھی قائم کیے ہیں۔ وہاں نقل مکانی کر کے آنے والے اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والے 14 دنوں کے لیے قرنطینہ میں رہ سکتے ہیں۔

اس وباء کے پھوٹنے کے وقت سے ہی موجودہ پناہ گاہیں وباء کے پھیلنے کے خوف سے نئے لوگوں کو رکھنے میں گریزاں چلی آ رہی ہیں۔ قرنطینہ کی عبوری سہولتوں کے تحت نقل مکانی کرنے والوں اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کو محفوظ رہائشیں مہیا کی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں موجودہ پناہ گاہوں میں وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جاتا ہے۔

مئی میں کام شروع ہونے کے بعد سے اب تک سییوداد خواریز ہوٹل میں 290 افراد  کو رہائش مہیا کی جا چکی ہے  جبکہ جون کے آخر میں کھلنے والے تیخوانا ہوٹل میں 121 افراد کو رہائش مہیا کی گئی ہے۔

حفاظتی لباس پہنے دو آدمی ہوٹل کے ایک کمرے کے باہر کھڑے ہیں (© Rosa Mani Arias/World Organization for Peace)
آئی او ایم کی جانب سے سیوداد خواریز کے ایک ہوٹل میں قائم کیے گئے قرنطینہ مرکز میں ایک طبی ٹیم مہاجرت کر کے آنے والوں کا طبی معائنہ کرنے جا رہی ہے۔ (© Rosa Mani Arias/World Organization for Peace)

شراکت کاروں کی مدد کو عملی جامہ پہنانے والے، مہاجرین کی ایسے طریقوں سے بھی مدد کرتے ہیں جو طبعی مدد سے بڑھکر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر دسمبر 2019 میں جب ڈاکٹر روزمیری ویراس اپنے 4 سالہ بچے کے ہمراہ  وینزویلا سے بھاگ کر میکسیکو پہنچیں تو یو این ایچ سی آر نے میکسیکو کے حکام کی جانب سے اِن کے ڈپلومے کو تسلیم کرنے اور انہیں میڈیکل اسناد جاری کرنے میں اِن کی مدد کی۔ اس کے نتیجے میں ڈاکٹر روزمیری کو میکسیکو سٹی کے ایک سرکاری ہسپتال میں ملازمت مل گئی جہاں وہ کوووڈ-19 کے مریضوں کے علاج میں معاونت کرتی ہیں۔

ایک ترجمان کے ذریعے انہوں نے بتایا، “میں بہت خوش تھی کیونکہ میں اپنی آزادی سے لطف اندوز ہورہی تھی اور یہی وہ واحد چیز ہے جو اس وقت میرے پاس ہے۔ تب سے، مجھے بہت اچھے مواقع میسر آ رہے ہیں۔”

پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ویراس ایک جنرل میڈیکل ڈاکٹرہیں۔ انہیں نہ صرف اپنے میڈیکل لائسنس کی نئے سرے سے تصدیق کروانے کی ضرورت تھی بلکہ میکسیکو میں ایک پیشہ ور فرد کے طور پر کام کرنے کے لائسنس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کرنے کی اضافی تصدیق کی بھی ضرورت تھی۔

انہوں نے اپنے لائسنس اور تصدیق کے لیے درخواستیں جمع کروائیں مگر کامیاب نہ ہوئیں کیونکہ کووڈ 19 کی وجہ سے پورے میکسیکو میں سرکاری دفاتر بند تھے۔

انہوں نے یو این ایچ سی آر سے رابطہ کیا جنہوں نے اُن کی تصدیقوں کا مسئلہ حل کروانے اور ان کی اور ان کے بچے کی گزر بسر کے لیے ملازمت حاصل کرنے میں فوری مدد کی۔

آج کل ڈاکٹر ویراس اگلی صفوں میں مصروف عمل ہیں اور انسانی جانیں بچا رہی ہیں۔ وہ ایک عام ہسپتال میں کام کرتی ہیں جہاں وہ صرف کووڈ-19 کے مریضوں کا علاج کرتی ہیں۔ امریکہ کی مالی اعانت سے چلنے والے کووڈ کے ردعمل کی طرح، وہ اس مرض کا مقابلہ کرنے والے اپنے مریضوں کی براہ راست خدمت کر رہی ہیں اور اُن کا یہ کام عالمی سطح پر اس وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا، “میں یہاں اُن بہت سے پناہ گزینوں کی آواز کی حیثیت سے موجود ہوں جو اسی طرح کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہاں مجھ جیسے لوگوں کے لیے مواقع ہیں اور میں اس قسم کی زندگی گذارنے کے لئے خدا کا شکر ادا کرتی ہوں۔”