امریکی حکومت کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے کیریبین ممالک کی ایک کثیر تعداد کو مالی امدد اور تکنیکی مدد فراہم کر رہی ہے۔

اس امداد کا سلسلہ طبی یا حفاظتی آلات کی تقسیم سے لے کر ایسے پروگراموں تک پھیلا ہوا ہے جن کے تحت نوجوان لیڈر اُن دنوں میں طلبا کے ساتھ کام کررہے ہیں جب سکول بند پڑے ہیں۔

کیریبین ڈیزاسٹر ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (کیریبین کے تباہکاریوں اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے ادارے) کے تعاون سے امریکی محکمہ دفاع نے ہزاروں کی تعداد میں چہروں پر لگانے والی شیلڈیں، دستانے اور حفاظتی لباس مشرقی کیریبین کے نیشنل ڈیزاسٹر کے دفاتر میں پہنچائے ہیں۔

 کیریبین میں کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے دی جانے والی امریکی امداد کا تصویری خاکہ (State Dept./M. Rios)
(State Dept./M. Rios)

امریکی سفارتخانے نے رہوڈ آئی لینڈ کے نیشنل گارڈ کی ریاستی شراکت داری کے پروگرام کی جانب سے بہاماز کو 20,000 ڈالر مالیت کا طبی سامان بطور عطیہ دیا۔  عطیات میں ایئر وے پریشر مشینیں اور کنورشن کٹیں شامل تھیں جو مشینوں کو وینٹی لیٹروں میں تبدیل کر دیتی ہیں تاکہ کووڈ-19 میں مبتلا مریضوں کی مدد کی جاسکے۔

باربیڈوس میں واقع امریکی سفارت خانے نے  امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے ذریعے یونیسیف کی مدد کی تاکہ وہ مشرقی اور جنوبی کیریبین میں 72 مقامی ریڈیو پروگراموں کی شراکت سے حفظان صحت کے اقدامات نشر کرسکے۔ سفارت خانے اور یونیسیف نے صحت کے حفاظتی طریقوں کے نفاذ کے لیے تعلیم کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر کام کیا اور سکولوں اور نوجوانوں کے مراکز میں سینیٹائزر اور سازوسامان پہنچایا۔

امریکی براعظموں کے نوجوان لیڈروں کے پروگرام میں 2017 میں شرکت کرنے والے، آندرے پیٹس نے بیلیز میں “کووڈ-19 واچ” کے نام سے ایک شو شروع کیا۔ ٹیلی ویژن پر اور آن لائن  نشر ہونے والے اس شو کو 40،000 افراد دیکھتے ہیں۔ اس میں لوگوں تک وائرس سے متعلق معلومات پہنچائی جاتی ہیں۔ اس شو میں سرکاری عہدیدار اور صحت کے ماہرین بھی شرکت کرتے ہیں۔

فنڈیشن وینکس نامی ایک غیر منفعتی فاؤنڈیشن نے ایک اور غیر منفعتی فاؤنڈیشن، سپیرٹ آف امریکہ (جو اُن ممالک میں سامان فراہم کرتی ہے جہاں  امریکی فوجی تعینات ہوتے ہیں) سے موصول ہونے والے 12,000 ڈالر  اور کراساو میں امریکی قونصلیٹ جنرل کی مدد کو  معاشرے کے ضرورت مند افراد کے لیے خوراک خریدنے کے لیے استعمال کیا۔ اِن افراد میں اپنے ملک میں انسانی بحران کی وجہ سے بے گھر ہونے والے وینیز ویلا کے شہری بھی شامل تھے۔ اس خوراک سے کئی ہفتوں تک 500 افراد کو کھانا کھلایا گیا۔

قونصل جنرل ایلن گرین برگ نے کہا، “یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم معاشرے کے کمزور ترین افراد کی مدد کریں اور وینیزویلا کے 200 خاندانوں اور کراساؤ میں دیگر افراد کو خوراک کے عطیے میں شریک ہونا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔”

 کیریبین کے ممالک کو 20 سال کے دوران دی جانے والی امریکی امداد کا تصویری خاکہ (State Dept./M. Rios)
(State Dept./M. Rios)

ڈومینیکن ری پبلک میں امریکی سفارت خانے نے ‘فیشن فار انکلوژن فاؤنڈیشن’ اور فیشن ڈیزائنروں کی ڈومینیکن کی ایسوسی ایشن کے تعاون سے ہسپتالوں کو 12،000 سے زائد مختلف قسم کی طبی حفاظتی اشیا فراہم کیں۔ یہ اشیا فیشن کے شعبے میں کام کرنے والے مقامی افراد نے اپنے گھروں پر تیاری کیں۔ امریکی پروگراموں کے چھ سابقہ شرکا نے صحت کی قومی سروس کے ذریعے چادریں، ٹوپیاں، پاجامے اور سرجیکل بوٹ تقسیم کیے۔

گیانا میں، امریکہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں مدد کے لیے ایک ملین (1,025,000) ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ گیانا کو مشرقی اور جنوبی کیریبین کے لیے 1.7 ملین ڈالر کے علاقائی فنڈ سے بھی فائدہ پہنچے گا۔ مزید برآں، ایچ اے پی پروگرام  کے تحت سول ڈیفنس کمیشن اور جارج ٹاؤن پبلک ہسپتال کارپوریشن کو صفائی ستھرائی کا سامان، این 95 ماسک اور انسانی جسم کو چھوئے بغیردرجہ حرارت چیک کرنے والے انفرا ریڈ تھرمامیٹر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

کوووڈ-19 کے باعث ٹرنیڈاڈ اور ٹوبیگو میں سکول بند ہونے کے بعد،  ٹرنیڈاڈ اور ٹوبیگو سے تعلق رکھنے والے  نوجوان سفرا کے (امریکی) پروگرام کے سال 2019 کے تین طالبعلم شرکا نے مفت پڑھانے کی پیشکش کی۔ مذکورہ پروگرام کے دوران بنائے گئے رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے اِن طالبعلموں نے متعدد ممالک کے 30 ٹیوٹروں کا نیٹ ورک بنایا تاکہ کیریبین میں 4,000 طلباء کی تعلیمی سال کی باقی ماندہ مدت کے دوران اپنی تعلیمی کارکردگی کو برقرار رکھنے میں مدد کی جا سکے۔