کوپ26 کانفرنس میں رہنما 2030 تک جنگلات کی کٹائی کو روکنے کے لیے ‘انقلابی’ اقدامات پر متفق

اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی چھبیسویں کانفرنس [کوپ26] کے ایک اعلامیے میں  100 سے زائد ممالک کے رہنماؤں نے “2030 تک جنگلات اور زمین کی تباہی اور انحطاط کو روکنے ان کی بحالی کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔”

ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، نائجیریا اور پیرو شامل ہیں۔

امریکہ نے اپنے طور پر ان اہداف کے حصول میں مدد کرنے کے لیے دو اقدامات اٹھائے ہیں۔

صدر بائیڈن نے امریکہ کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “جنگلات اور دیگر ماحولیاتی نظاموں کا تحفظ خالص صفر اخراجوں کے ہمارے مشترکہ ہدف کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اورایسا ہونا بھی چاہیے۔”

ہر سال، جنگلات دنیا بھر میں  معدنیاتی ایندھن کے جلانے سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ایک تہائی حصہ جذب کرتے ہیں جس سے وہ زمین کے پھیپھڑوں اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کا  طاقتور ترین ہتھیار بن جاتے ہیں۔

فظرت کی محفوظگی کی بین الاقوامی یونین کے مطابق دنیا بھر میں زمین کے تقریباً 2 بلین ہیکٹر رقبے میں اپنی مکمل صحت کو بحال کرنے اور کاربن گیس کو جذب کرکے ذخیرہ کرنے  کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ خیال رہے کہ یہ رقبہ جنوبی امریکہ کے رقبے کے برابر بنتا ہے۔

اس اعلامیے کے تحت امریکہ نے” فاریسٹ انویسٹر کلب” [جنگلات میں سرمایہ کاری کے کلب] کا آغاز کیا ہے۔ یہ اُن سرکاری اور نجی مالیاتی اداروں کا ایک گروپ ہے جو زمین کے شعبے میں پائیدار اور ماحول دوست اقدامات میں سرمایہ کاری کرے گا۔

ایپل، امریکہ کی بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن، ڈوئچے بینک، گولڈ مین ساکس اور دی نیچر کنزروینسی سمیت تقریباً 20 تنظیموں نے اس کلب میں بانی اراکین کی حیثیت سے  دستخط کیے ہیں۔

امریکہ نے “فاریسٹ فنانس رسک کنسورشیم” بھی تشکیل دیا ہے۔ یہ کسنورشیم سرمایہ کاری کے شعبوں میں جنگلات سے متعلقہ اخراجوں کی نشاندہی کرنے کے لیے مالیاتی اداروں اور جنگلات کی نگرانی کرنے والے ماہرین کو اکٹھا کرے گا۔

محکمہ خارجہ کے ایک اعلان میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ مالیاتی سرمایہ کاریوں اور جنگلات کی کٹائی کے درمیان تعلق کو حل کرنا کاربن کے اُن اخراجوں کو کم کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم ہے جو دنیا کو خالص صفر اخراجوں تک پہنچنے اور 1.5 سنٹی گریڈ کی حد سے نیچے رہنے کو رکاوٹ بنتے ہیں۔

بائیڈن نے آخر میں کہا، “امریکہ ملک کے اندر [خود مثال قائم کرے گا اور] اپنی اس مثال کے ذریعے رہنمائی کرے گا اور دیگر جنگلات والےاور ترقی پذیر ممالک کو کاربن ذخیرہ کرنے کے وسائل کا تحفظ کرنے اور بحال کرنے کی خاطر اہداف مقرر کرنے اور اُنہیں حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔”