کيا ايرانی حکومت خواتين کو کھيل کے ميدانوںميں آنے کی اجازت دے گی؟

دنيا بھر ميں فٹ بال کے شائقين اس بات کے منتظر ہيں کہ آيا ايرانی حکومت 10 اکتوبر کو تہران کے آزادی اسٹيڈيم ميں ورلڈ کپ 2022 کے سلسلے ميں ہونے والے کواليفائنگ ميچ ميں خواتين کو شموليت کی اجازت ديتی ہے يا نہيں۔

ايران وہ واحد ملک ہے جس نے عورتوں پر عوامی سطح پر اسٹيڈيمز ميں مردوں کے کھيلوں کے مقابلے ديکھنے پر قدغن عائد کر رکھی ہے، سال 1979 کے انسانی انقلاب کے بعد خواتين کے جو بے شمار حقوق سلب کيے گۓ تھے يہ اسی سلسلے کی ايک کڑی ہے۔

فٹ بال کی عالمی تنظيم فيفا نے کہا ہے کہ “فيفا کا موقف واضح اور اٹل ہے۔ ايران ميں خواتين کو فٹ بال کے اسٹيڈيمز ميں داخلے کی اجازت دينا ہو گی۔ فٹبال کے تمام ميچوں کے ليے”۔

Photo of crowd celebrating, with words attached (© Atta Kenare/AFP/Getty Images)

روائٹر کی ستمبر 22 کی رپورٹ کے مطابق فيفا کے صدر جيانی انفينٹينو نے کہا ہے کہ ايرانی حکام نے تنظيم کو يقين دہانی کروائ ہے کہ خواتين کو فٹبال اسٹيڈيمز ميں داخلے کی اجازت ہو گی۔

فريب سے بچاؤ

فيفا نے ايرانی حکام پر زور ديا ہے کہ جو خواتين ٹکٹ خريدنے کے ليے قطار ميں کھڑی ہوں انھيں اس بات کی اجازت ملنی چاہيے کہ وہ نا صرف يہ کہ ٹکٹ خريد سکيں بلکہ ميچ ديکھ بھی سکيں۔ اس اقدام کا مقصد حکومت کو ايک بار پھر عالمی برادری کی آنکھوں ميں دھول جھونکنے سے باز رکھنا ہے۔

گزشتہ نومبر کو تہران ميں ہونے والے ايک ميچ ميں فيفا افسران کی موجودگی ميں حکومتی اہلکاروں نے ايشين چيمپين ليگ کے فائنل ميچ کا صرف ايک حصہ منتخب خواتين کے ايک گروپ کو ديکھنے کی اجازت دی تھی۔ ميچ کے فوری بعد رپورٹس کے مطابق ايرانی سيکورٹی فورسز نے اس بات کی ترديد شروع کر دی کہ خواتين کو فٹبال اسٹيڈيمز ميں آنے سے روکا گيا ہے۔

عالمی آہ و زاری

آزادی اسٹيڈيم ميں ورلڈ کپ کواليفائنگ ميچ سمتبر ميں ہونے والے اس واقعے کے بعد ہو رہاہے جس ميں ايک 29 سالہ ايرانی خاتون اسٹيڈيم ميں داخلے کی کوشش ميں ہلاک ہو گئ تھی۔

سحر خداياری نے تہران ميں عدالت ميں احاطے ميں اس وقت خود کو آگ لگا دی جب اسے يہ پتا چلا کہ اسے ميچ ديکھنے کی کوشش کی پاداش ميں چھ ماہ کی قيد کی سزا ہو سکتی ہے۔

خداياری کو اس کی پسنديدہ ٹيم استقلال کے رنگ کی مناسبت سے “نيلی لڑکی” کے نام سے ياد کيا جاتا تھا۔ اس کی موت ايرانی حکومت کی خواتين کے خلاف جابرانہ روش کے خلاف عالمی آہ و زاری کا سبب بن گئ۔

اس کی موت کے بعد سے فٹبال کے ايرانی شائقين نے اپنے اسٹيڈيمز ميں خداياری کے گن گاۓ ہيں، اٹلی ميں خواتين کے فٹبال کلب اے ايس روما نے اپنے ميچوں کے دوران بازوؤں پر نيلی پٹياں باندھی ہيں اور امريکی فٹال سٹار ميگن رپينو  نے ستمبر 24 کو فيفا کی بہترين خاتون کھلاڑی کا ايوارڈ وصول کرتے ہوۓ خداياری کو خراج تحسين پيش کيا۔

نيويارک ميں ايک حاليہ تقرير کے دوران ايران کے ليے امريکی نمايندہ خصوصی برائن ہک نے سوال کيا “انسانی حقوق پر ايران کے ريکارڈ کو چيلنج کرنا کيسا دکھائ دے گا؟”

ہک نے کہا کہ ايران کی خواتين کو فٹبال ميچوں سے دور رکھنے کی پاليسی کے خلاف فيفا کی مذمت کے بعد دنيا اس ملمت ميں “يکجا” ہو گئ ہے۔

“بڑھتے ہوۓ دباؤ ميں گھرے ايران نے اگلے عالمی ميچ کے دوران خواتين کو ميچ ديکھنے کی اجازت دی ہے۔ ہميں ديکھنا ہو گا کہ کيا ايران اپنا يہ وعدہ پورا کرے گا”۔