جب 8 نومبر کو امریکی شہری، کونسلوں کے ممبران سے لے کر امریکہ کے صدر کے عہدے تک کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے جائیں گے تو بعض کو اپنی شناخت کے لیے کوئی نہ کوئی دستاویز دکھانا ہوگی اور بعض کو اس کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں انتخابات کا بندوبست مقامی سطح پر کیا جاتا ہے۔ ہر ریاست ( اور جب ریاست اجازت دے تو ہر مقامی حکومت ) اپنے انتخابات کا بندوبست خود کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مندرجہ ذیل امور کے لیے مختلف قسم کے نظام ہیں:-
- ووٹروں کی رجسٹریشن کے لیے
- ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف اقسام کے آلات کے انتخاب کے لیے، جیسے بیلٹ پیپر، ووٹنگ مشین اور اس جیسی چیزیں
- انتخابی امیدواروں کی فہرست کی تیاری
ووٹ ڈالنے کے لیے درکار شناختی کاغذات کے بارے میں بھی، ریاستی حکومت فیصلہ کرتی ہے۔

بعض ریاستوں میں ووٹروں کو ایک فہرست پر صرف اپنا نام درج کرنا ہوتا ہے۔ بعض ریاستیں ووٹروں سے تقاضہ کرتی ہیں کہ وہ بنک سٹیٹمنٹ یا کوئی ایسی دستاویز دکھائیں جن پر ان کا نام اور پتہ درج ہو۔ بعض ایسی بھی ہیں جن میں ڈرائیونگ لائسنس یا متبادل شناخت نامہ پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ریاستیں اِن قوانین کو تبدیل کر سکتی ہیں۔ اور بعض ریاستوں نے ایسا کیا بھی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، شناخت ناموں کی سخت پابندی کی جانب رحجان میں کم وبیش، اضافہ ہو نے کا امکان ہے۔
اگر کوئی ووٹر اپنی شناخت کی دستاویز لانا بھول جائے تو پھر کیا ہوتا ہے؟ عموماً اُسےایک “عارضی” ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ یہ عارضی ووٹ اس وقت تک شمار نہیں کیا جاتا جب تک متعلقہ ووٹرمطلوبہ شناخت نامہ نہ دکھا دے۔
اوریگن ایسی ریاست ہے جس میں ووٹروں کے لیے پولنگ کے وقت کوئی شناختی کاغذ پیش کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس کی وحہ یہ ہے کہ 2000ء میں، اوریگن امریکہ کی پہلی ایسی ریاست بن گئی جہاں صدارتی انتخاب میں مکمل طور پر ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے جاتے ہیں۔