رابرٹ ”باب” ایل ہاپکنز 2005 میں آنے والے تباہ کن طوفان کیتھرینا کے دوران غیرملکی سفارتی عملے کے سیکڑوں ارکان اور ہزاروں متاثرین کی مدد پر خود کو ہیرو نہیں سمجھتے۔ تاہم بہت سے لوگوں کو اُن کی اس سوچ سے اختلاف ہے۔
20 نومبر کو دفتر خارجہ میں ہاپکنز کو ہیروز آف یوایس ڈپلومیسی یعنی امریکی سفارت کاری کے ہیروز نامی پروگرام کے تحت تیسرے اعزاز یافتہ شخص کی حیثیت سے متعارف کرانے والے سفیر سٹیفن جے ایکرڈ نے کہا، ”بہت سے غیرملکی سفارت کاروں نے ان کی انتہائی موثر اور افسانوی انداز سے ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘باب امریکہ ہیں۔’
اس سلسلے میں ہونے والی پہلی تقریب کے موقع پر وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ اس پروگرام میں “امریکی سفارتی مشن کی تکمیل کے دوران … ذہنی، اخلاقی اور جسمانی اعتبار سے جرات” کا مظاہرہ کرنے والوں کی خدمات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
بحریہ کے سابق افسر اور ویت نام جنگ میں شریک رہنے والے ہاپکنز کو ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں محکمہ خارجہ کے غیر ملکی سفارت خانوں کے آفس (او ایف ایم) میں کام کرتے ہوئے ابھی صرف چھ ماہ ہی ہوئے تھے جب اس طوفان نے امریکہ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی۔

جب یہ تاریخی تباہی سامنے آئی تو محکمہ خارجہ کو احساس ہوا کہ اسے امریکی سرزمین پر آنے والی کسی قدرتی آفت کے دوران غیرملکیوں کی مدد کا کام پہلے کبھی نہیں سونپا گیا۔
ان لوگوں نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ عام دنوں میں او ایف ایم غیرملکی حکام اور سفارت کاروں کو بہت سی خدمات فراہم کرتا ہے جن میں سفارت کاروں کی ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں مدد اور ان کے ملکوں کی حکومتوں سے رابطے جیسے امور شامل ہیں۔ مگر جب نیو اورلینز میں سمندری پانی داخل ہوا تو او ایف ایم کو تمام غیرملکی حکام کی حفاظت یقینی بنانے کا کام سونپا گیا۔ اس وقت شہر پانچویں درجے کے طوفان کی وجہ سے گدلے سیلابی پانی سے بھر گیا۔
او ایف ایم نے ہاپکنز کو لوزیانا کے شہر نیواورلینز میں تعینات کیا جہاں ان کو ہدایات دی گئیں کہ وہ طوفان سے متاثرہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ انہیں پانی میں گھرے سفارت کاروں کو بچانے سے لے کر سیلابی پانی میں لگ بھگ 50 کے قریب قونصل خانوں میں سے متعدد میں جا کر پاسپورٹ اور بین الاقوامی شناختی کارڈ جیسی حساس غیرملکی دستاویزات کو سنبھالنے سمیت سب کچھ کرنا تھا۔
ہاپکنز نے بتایا کہ ”جب میرا پہلی مرتبہ کیتھرینا طوفان سے واسطہ پڑا تو مجھے واقعتاً ایسی خاردار جھاڑیوں میں دھکا دیا گیا تھا جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ تھا۔ پشتے ٹوٹنے کا شمار میری زندگی کے سب سے حیران کن واقعات میں ہوتا ہے۔۔”
امریکہ میں غیرملکیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے انتھک کام کرنے والے ہاپکنز کہتے ہیں کہ کیتھرینا کے دوران امدادی ٹیموں میں شامل ان کے ساتھیوں نے بھی بحرانی کیفیت میں انہی کی طرح جانفشانی سے کام کیا۔
انہوں نے کہا، “میں بہت سے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے یہاں یہ اعزاز قبول کر رہا ہوں۔ کیتھرینا کے دوران ہر شخص نے اپنے فرض، وقار اور ملک کو مقدم جانا۔”
یہ مضمون ”ہیرو آف یوایس ڈپلومیسی” سلسلے کی جاری کہانیوں کا حصہ ہے۔ ایسے دیگر مضامین میں ”ایلزبتھ ‘ لزی’ سلیٹر” اور ‘ ‘پہلی عالمی جنگ کے سفارت کار” شامل ہیں۔