کیریبین میں سمندری طوفانوں کی پیشگوئیوں سے انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں

کیریبین میں سمندری طوفانوں کے موسم میں حاری طوفان بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ طوفان سے قبل پیشگی انتباہ املاک بلکہ انسانی جانوں کو بھی بچا سکتا ہے۔

اسی وجہ سے اس خطے میں امریکی حکومت سمندری طوفانوں پر نظر رکھنے اور موسمی پیشگوئیوں میں مدد کرتی ہے تاکہ اِن طوفانوں کے پہنچنے سے پہلے ممکنہ طور پر تباہ کن طوفانوں کے بارے میں مقامی لوگوں کو  پیشگی اطلاع دی جا سکے۔

 دو عورتیں رسے کی مدد سے تیز رفتار پانی میں سے گزر رہی ہیں جبکہ پس منظر میں ایک آدمی پتھروں پر چل رہا ہے (Logan Abassi/UN/MINUSTAH)
اکتوبر 2016 میں سمندری طوفان میتھیو سے بہہ جانے والے پل کے بعد ہیٹی کے لوگ سیلاب والے دریا کو رسہ استعمال کرتے ہوئے عبور کر رہے ہیں۔ (Logan Abassi/UN/MINUSTAH)

بحراوقیانوس کے سمندری طوفانوں کے موسم کے دوران ہر سال لگ بھگ ایک درجن ایسے طوفان اٹھتے ہیں جن سے کیریبین کے جزائر کو خطرات  درپیش ہوتے ہیں۔ سمندری طوفانوں کا موسم یکم جون سے لے کر 30 نومبر تک چلتا ہے۔ ماضی میں آنے والے سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہوئے، اُن کے گھر تباہ ہوئے اور حتی کہ انسانی زندگیاں چلی گئیں۔

صورت حال اس سے بھی بدتر ہو سکتی ہے۔ آب و ہوا سے متعلق صدارتی ایلچی، جان کیری کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے حاری اور سمندری طوفانوں کا زیادہ تواتر سے آنے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے 19 فروری کو میونخ سیکورٹی کانفرنس میں کہا، “شدید موسموں کے ایسے واقعات سے زمیں پر پڑنے والے اثرات سے ہم سب کو پریشان ہونا چاہیے۔”

بحری اور فضائی امور کا قومی ادارہ

2021ء کے بحراوقیانوس کے سمندری طوفانوں کے دوران بحری اور فضائی امور کا قومی ادارہ (این او اے اے) طوفانوں کی ماضی کی اوسط تعداد کے مقابلے میں زیادہ سمندری طوفانوں کی پیشگوئی کر رہا ہے۔ این او اے اے کا کہنا ہے کہ 13 سے 20 طوفان اور 6 سے 10 سمندری طوفان آئیں گے جن میں تین سے پانچ شدید نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔

سیٹلائٹ کے پیشگوئی کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے این او اے اے یہ پیشگوئیاں کر سکتا ہے اور اس سے پہلے کے یہ طوفان خطے میں تباہی مچائیں لوگوں کو خطرات سے آگاہ کر سکتا ہے۔

این او اے اے کسی بھی طوفان کے نقطہ ماسکہ پر پرواز کرتے ہوئے ڈیٹا جمع کرنے اور ماہرین موسمیات کو طوفان کے راستے اور اس کی شدت کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کے لیے طیارے بھی روانہ کرتا ہے۔ یہ طیارے “ہریکین ہنٹر” (سمندری طوفانوں کے شکاری) کہلاتے ہیں۔

این او اے اے نے حال ہی میں موسمیاتی ڈرونوں کی آزمائشی پروازیں بھی کی ہیں۔ ہریکین ہنٹر طیارے ڈرونوں کو سمندری طوفان یا عام طوفان کے درمیان میں لے جاکر گراتا ہے اور یہ ڈرون این او اے اے میں موجود سائنس دانوں کو ڈیٹا بھجواتے ہیں۔

جنوری میں اڑائی جانے والی ڈرون کی ایک آزمائشی پرواز کے دوران، این او اے اے کے ماہرموسمیات جوزف چیونے نے کہا، “این او اے اے کی جانب سے عملے کے بغیر اڑائے جانے والے ہریکین ہنٹر بالآخر سمندری طوفان کی شدت اور اس کی مجموعی شکل میں ہونے والی تبدیلیوں کا بہتر طور پتہ چلانے میں ہماری مدد کریں گے۔”

امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ

امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ ( یوایس ایڈ) لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں پورا سال کام کرتا رہتا ہے تاکہ حاری طوفانوں اور سیلابوں کے اثرات سمیت اُن کے اثرات کے بارے میں پتہ چلایا جا سکے اور تیاری کی جاسکے۔

طوفانی سیلاب اس وقت آتے ہیں جب تیز رفتار ہوائیں ساحلی پانی کو خشکی کی طرف دھکیلتی ہیں جس کے نتیجے میں طوفان سے پہلے، طوفان کے دوران اور طوفان کے بعد اونچی لہریں اٹھتی ہیں اور انسانی آبادیوں میں سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔

یو ایس ایڈ کی آبی اور موسمی خطرات کی مشیر، سیزین ٹوکر کہتی ہیں، ” بعض اوقات جب لوگ سمندری طوفانوں کے بارے میں سنتے ہیں تو لوگ صرف ہوا کے نقصان کے بارے میں ہی سوچتے ہیں۔ مگر پانی بھی اتنا ہی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جنتا کہ ہوائیں نقصان دہ ہوتی ہیں۔”

 سر پر حفاظتی خود پہنے اور کمر کے گرد اوزار لٹکانے والے پیٹی باندھے ایک آدمی تباہ شدہ مکان کے ملبے کی جانب اشارہ کر رہا ہے (Alison Harding/USAID)
ستمبر 2019 میں بہاماز میں سمندری طوفان ڈوریان کے دوران اپنی 10 روزہ تعیناتی کے دوران، امریکی ریاست ورجینیا سے آنے والی فیئر فیکس کاؤنٹی کی “اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم” کے اراکین نے 1،000 سے زیادہ مکانات اور عمارتوں کی تلاشی لی۔ اس تصویر میں اس ٹیم کا ایک رکن “گریٹ گیانا کئے” نامی بستی کا جائزہ لے رہا ہے۔ (Alison Harding/USAID)

امریکی اور کیریبین کی طوفانوں کا مقابلہ کرنے کی شراکت داری کے تحت، یو ایس ایڈ موقع پر نقشے تیار کرنے اور سیلابوں سے درپیش خطرات کا جائزہ لینے اور انہیں چشم تصور میں لانے کے لیے کیریبین ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

یو ایس ایڈ کا کہنا ہے، “پیشگی انتباہی نظاموں کے ساتھ طوفانوں سے آنے والے سیلابوں کے نقشوں کی تیاری کو ملا کر، کیریبین ممالک کو دونوں سے یہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ وہ موسم کے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔  موسمی پیشگوئیاں اور پیشگی انتباہات فراہم کر کے (یہ ممالک) ایمرجنسی حکام، موقع پر امداد فراہم کرنے والوں، حکومتوں، کاروباروں، اور  اُن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جو سب سے زیادہ خطرات کی زد میں ہوں۔ اسی طرح یہ ممالک بہتر اور بروقت فیصلے بھی کر سکتے ہیں۔”