کیلی فورنیا کے گرِڈ کو بیٹریوں سے بجلی کی فراہمی

جنوبی کیلی فورنیا میں توانائی کے سب سے زیادہ مانگ کے اوقات کے دوران بجلی کی ضرورت کو عنقریب بیٹریاں  پورا کرنے لگیں گی۔

لیتھئیم آئیون بیٹریوں کی گرتی ہوئی قیمتوں کی بدولت بیٹری بنانے والی تین کمپنیاں  ـــــ یعنی ٹیسلا موٹرز، اے ای ایس کارپوریشن اور آلٹا گیس ـــــ  جنوبی کیلی فورنیا میں توانائی کو ذخیرہ کرنے والے بہت بڑے پلانٹ کھولنے کے لیے تیار ہیں۔ ان تینوں کمپنیوں کی توانائی ذخیرہ کرنے کی مجموعی استعداد گزشتہ سال دنیا بھر میں توانائی ذخیرہ کرنے کی استعداد کے، 15 فیصد کے برابر ہے۔

ایک حالیہ حادثے کے بعد جس میں ہزاروں ٹن میتھین گیس فضا میں خارج ہوئی، کیلی فورنیا کی سدرن کیلی فورنیا ایڈیسن نامی بجلی کی کمپنی نے زیادہ مانگ کے اوقات کے دوران اضافی بجلی فراہم کرنے کے لیے اپنے قدرتی گیس  سے چلنے والے کچھ  بجلی گھروں  کو بیٹریوں سے بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس قدر توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے  بیٹریوں کو یا تو بہت بڑا اور تعداد میں کم ہونا چاہیے یا پھر چھوٹا اور تعداد میں بہت زیادہ ہونا چاہیے ـــــ اور اس معاملے مں ’بہت زیادہ ‘ سے مراد لاکھوں سے ہے۔ تاہم اس بات سے بیٹری ساز کمپنیوں کے حوصلے پست نہں ہوئے۔ ان کمپنیوں نے اپنے پلانٹ چھ ماہ کے  ریکارڈ عرصے کے اندر تعمیر کرلیے۔

بیٹریوں میں توانائی کو ذخیرہ کرنے والے پلانٹس کے بہت فائدے ہیں۔ انہیں تعمیر کرنا اور چلانا آسان ہے، یہ معدنی ایندھن سے چلنے والے بجلی گھروں کے مقابلے میں کم جگہ گھیرتے ہیں، ماحول کو آلودہ نہیں کرتے اور  بجلی کی مانگ میں اچانک اضافے کے مسئلے کو زیادہ تیزی سے حل کرتے ہیں۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان پلانٹس کے نفع بخش ہونے کے لیے ضروری ہے کہ کسی تکمیل شدہ منصوبے کی لاگت، 500  ڈالر فی کلو واٹ گھنٹہ سے کم کر کے 275  ڈالر سے بھی نیچے لائی جائے۔