
سائنسی تحقیق کا ایک فائدہ یہ ہے کہ کسی ایک شعبے میں علم میں پیدا ہونے والی وسعت کے نتیجے میں کسی دوسرے شعبے میں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل ہو جاتی ہیں۔ امریکہ میں خلابازوں کو خلا میں تابکاری کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے کی جانے والی تحقیق سے زمین پر کینسر کے علاج میں مدد مل رہی ہے۔
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے مطابق بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر چھ ماہ تک کام کرنے والے خلاباز کو سینے کے ایک ہزار ایکسروں کے برابر تابکاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لہذا ناسا خلابازوں پر مرتب ہونے والے تابکاری کے اثرات کو ناپنے کے لیے سائنسی تحقیق کے لیے فنڈ فراہم کر رہا ہے۔ اگرچہ خلا میں لوگوں کو جس قسم کی تابکاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ زمین پر کسی ممکنہ تابکاری سے مختلف ہوتی ہے۔ مگر یہ دونوں قسم کی تابکاریاں انسانی جسم کو متاثر کر سکتی ہیں اور ممکنہ طور پر کینسر اور دیگر بیماریوں کے لگنے کے خطرات پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
ہیوسٹن میں ناسا کے جانسن خلائی مرکز کے سینئر سائنس دان، ہونگلو وو نے کہا کہ “ہم جلد سے جلد خطرے کا تعین کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں تاکہ یا تو ہم ابتدا ہی میں کچھ حفاظتی اقدامات اٹھا سکیں یا پرواز کے وقت کو محدود کر سکیں۔”
2002 میں ناسا نے ایک مطالعاتی جائزے کے لیے فنڈ فراہم کیے۔ اس میں دیکھا گیا کہ انسانی ڈی این اے کے کچھ حصوں کا تجزیہ کسی انسان کے ایک خاص مدت میں تابکاری سے متاثر ہونے کو ناپنے میں کس طرح مدد کر سکتا ہے اور ڈی این اے کے اُس ممکنہ نقصان کا کیسےاندازہ لگایا جا سکتا ہے جس کے نتیجے میں بیماریاں لگنے کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
As part of the President’s Cancer Moonshot team, we’re using @ISS_Research to help end cancer as we know it. https://t.co/zJwHZP2ZwV https://t.co/HWKQASXdoW
— NASA (@NASA) September 12, 2022
اس تحقیق کے نتیجے میں امریکہ کے خوراک اور دوائیوں کے ادارے کی جانب سے اُس ٹیسٹ کی منظوری دینے میں مدد ملی جس سے مندرجہ ذیل سہولتیں پیدا ہوئیں:-
- ڈی این اے میں پیدا ہونے والیں اُن تبدیلیوں کا پتہ چلانے میں ڈاکٹروں کو مدد ملتی ہے جن کی وجہ سے بیماریاں لگنے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
- مزید بیماریوں کے خطرات کا سامنا کرنے والے مریضوں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
- بہترین علاجوں کے انتخاب میں مدد ملتی ہے۔
یہ ٹیسٹ میڈیسن، وسکانسن کی پرومیگا نامی حیاتیاتی ٹکنالوجی کی کمپنی نے تیار کیا اور اس کا نام ‘اونکو میٹ ایم ایس آئی ڈی ایکس اینالسس سسٹم’ ہے۔ اس کمپنی کی میڈیکل افسر، اینیٹ برک ہاؤس نے بتایا کہ “بہتر تشخیص کی وجہ سے ہم ڈاکٹروں اور مریضوں کو علاج کے متبادلات سے متعلق بہتر فیصلے کرنے میں اچھے انداز سے مدد کر سکتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے اگلے 25 سالوں میں کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم از کم 50 فیصد تک کم کرنے کا قومی ہدف مقرر کیا ہے۔ “کینسر مون شاٹ” نامی اس پروگرام کے تحت کینسر میں مبتلا لوگوں، ان کے خاندانوں اور زندہ بچ جانے والوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ڈی این اے میں آنے والیں تبدیلیوں سے متعلق یہ ٹیسٹ ناسا کی مالی اعانت سے کی جانے والی اُن تحقیقوں کی صرف ایک مثال ہے جو ہماری دنیا کو بہتر بنانے والی سائنسی کامیابیوں کا باعث بنی ہیں۔ دیگر تحقیقوں میں 2,000 سے زیادہ وہ مصنوعات اور دریافتیں شامل ہیں جو کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے، پانی کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے، انسانی جانیں بچانے والوں کی مدد کرنے اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کو آسان بنانے میں مدد کر رہی ہیں۔
برک ہاؤس نے کہا کہ “برسوں قبل پرومیگا کے تحقیقی پراجیکٹوں کی ناسا نے مالی مدد کی جس کے نتیجے میں غیرمتوقع چیزیں سامنے آئیں۔”
ناسا کے مطابق بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی نیشنل لیبارٹری تحقیق کے لیے ایسی تجاویز طلب کرتی ہے جو اگر خلا میں کی جائے تو زیادہ اہدافی اور موثر ادویات کے نظاموں سمیت کینسر کے علاج اور تشخیص کو مزید بہتر بنا سکتی ہے۔
کینسر کے خلاف جنگ میں خلا میں انسانی ساختہ ریڈیو سگنلز کا پتہ لگانے اور ہبل نامی خلائی دور بین سے تصاویر کو زیادہ واضح کرنے کے لیے ناسا کی ٹیکنالوجیوں سے میموگرام میں چھاتی کے کینسر کی ابتدا ہی میں تشخیص کرنے میں بہتری ائی ہے اور صحت کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ستمبر 2022 میں کہا کہ “جیسا کہ ہمیں علم ہے کینسر کے خاتمے میں جان بچانے، اپنے ملک کو متحد کرنے اور دنیا کو متاثر کرنے کی طاقت ہے۔”