جب ویرونیکا نالاری لینگرناس نے 20 برس قبل شمالی کینیا کی اولڈونیرو مارکیٹ میں اپنا کاروبار شروع کیا تو وہ ہفتے بھر میں آٹے کا صرف ایک ہی تھیلا بیچ پاتی تھیں۔
آج ویرونیکا کا شمار مارکیٹ کے مصروف ترین تاجروں میں ہوتا ہے۔ وہ آٹا، مکئی، چینی اور پھلیاں بیچتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “ہم چلچلاتی دھوپ میں اپنا سامان بیچا کرتی تھیں۔ آج ہم سائے تلے ہیں اور خوش ہیں۔”
2015 میں امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) نے کینیا کی حکومت کے ساتھ شراکت کاری کی۔ اس شراکت کاری کا مقصد اولڈونیرو مارکیٹ کو زیادہ جاندار بنانا، سکیورٹی، صحت اور تجارتی خدمات کی سہولتیں فراہم کرنا، خشک سالی کے بارے میں پیشگی تنبیہ کا نظام نصب کرنا اور سائے کے لیے چھت تعمیر کرنا تھا۔ یہ سب کام مارکیٹ کو تاجروں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے کیے گئے۔

یو ایس ایڈ نے ویرونیکا جیسی عورتوں کو خشک سالی کے خطرات سے دوچار شمالی کینیا کی ابھرتی ہوئی منڈیوں سے جوڑنے میں بھی مدد کی۔ خطے میں غربت، بھوک اور غذائیت کی کمی کے چکر کو ختم کرنے کے لیے دہائیوں سے عورتیں راہنما کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہیں۔
ویرونیکا اور ان کی ساتھی تاجر عورتوں کو مردوں کے غلبے والی منڈیوں کے اس ماحول میں اپنے کاروباروں کو فروغ دینے میں منفرد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، “ہم مارکیٹ کے مرکزی دہارے سے ہٹ کر اپنا سامان بیچتی ہیں۔”
امریکی حکومت کے عالمگیر بھوک اور خوراک کی سکیورٹی کے “فیڈ دا فیوچر” نامی پروگرام کے ذریعے، یو ایس ایڈ نے ویرونیکا اور دیگر عورتوں کی ان رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کی۔

تجارت کی محفوظ اور قابل اعتماد جگہ پر ویرونیکا جیسی عورتیں اپنے کاروباروں کو ترقی دے سکتی ہیں۔
ویرونیکا نے اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے 500 ڈالر کا قرض لیا اور پانچ ماہ کے بعد یہ قرض واپس کر دیا۔ انہوں نے اپنے کاروبار سے ہونے والے منافعے سے ایک کار خریدی تاکہ مارکیٹ میں زیادہ سامان لایا جا سکے اور اپنی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
ویرونیکا نے دوسری عورتوں کے ساتھ مل کر بچت کا ایک گروپ بنایا تاکہ اس کی رکن عورتیں نئے کاروبار شروع کرنے اور اپنے خاندانوں کی بالخصوص مشکل وقت میں، ضروریات بہتر طور سے پوری کرنے کے لیے اپنی رقومات ایک جگہ اکٹھی کر سکیں۔

ویرونیکا کا کہنا ہے،”اسی وجہ سے [آج] مارکیٹ میں بہت سی خواتین موجود ہیں۔ وہ اپنے بچوں کی زندگیاں بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔”
یہ مضمون ایک طویل شکل میں یو ایس ایڈ کے ہاں موجود ہے۔