کینیا میں طبی آکسیجن سے انسانی زندگیاں بچانا

طبی کارکن آکسیجن ٹینک اٹھانے جا رہے ہیں (USAID/Lameck Ododo)
امریکہ نے نرس سانڈرا کریمی اور دیگر کارکنوں کو علاج کے طور پر مریضوں کو آکسیجن لگانے کی تربیت دی۔ اوپرتصویر میں کریمی کو 27 اکتوبر 2021 کو کینیا کے وینجیج ہسپتال میں کام کر رہی ہیں۔ (USAID/Lameck Ododo)

کینیا کی وینجیج ہسپتال کی نرس سینڈرا کریمی کو کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران مریضوں کا علاج کرتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وہ کسی جنگ زدہ علاقلے میں کام کر رہی ہیں۔

کریمی کینیا کی کیامبو کاؤنٹی میں کام کرتی ہیں۔ جب انہیں پہلی مرتبہ سانس کے لیے ہانپتے ہوئے کووڈ-19 کے مریضوں کا سامنا کرنا پڑا تو وہ پریشان ہوگئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ “میں سچ مچ ڈر گئی۔ [بلکہ] ہم سب خوفزدہ تھے۔”

 دو طبی کارکن خواتین ماسک پہنے ایک دوسرے کو دیکھ رہی ہیں (USAID/Lameck Ododo)
ڈاکٹر میری جیچاگوا اور کریمی 27 اکتوبر 2021 کو کینیا کے وینجیج ہسپتال میں کام کر رہی ہیں۔ (USAID/Lameck Ododo)

آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مریضوں کے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا تھا یا اس سے بھی بدتر کوئی اور خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے دیگر کارکنوں کی طرح کریمی اتنی تربیت یافتہ نہیں تھیں کہ وہ یہ تعین کرسکتیں کہ مریضوں کو کب آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور درست طریقے سے آکسیجن کیسے لگائی جاتی ہے۔

وینجیج اور درمیانے درجے کے دیگر ہسپتال مریضوں کو خصوصی سہولیات کے حامل ہسپتالوں میں بھیج رہے تھے مگر اُن میں پہلے ہی  گنجائش سے زیادہ مریض بڑی تعداد میں داخل تھے اور نئے مریضوں کے لیے جگہ نہ تھی۔

 ہسپتال کے بستر پر بیٹھی ایک طبی کارکن خاتون مسکرا رہی ہے (USAID/Lameck Odod)
Karimi (USAID/Lameck Odod)

امریکہ کا بین الاقوامی ادارہ (یو ایس ایڈ) کینیا میں درجنوں ہسپتالوں میں کریمی اور دیگر نرسوں کی مریضوں کی جانیں بچانے میں مدد کر رہا ہے۔ یو ایس ایڈ نے اپنے “آکسیجن ایکو سسٹم پروگرام” کے تحت علاج کی غرض سے آکسیجن لگانے، انفیکشن پر قابو پانے اور ذہنی و جسمانی تھکاوٹ سے نمٹنے کے لیے کینیا کی 48 ہسپتالوں میں کام کرنے والے 538 ہیلتھ ورکروں کو تربیت دی۔

تربیت کے بعد خصوصی ہسپتالوں میں بھیجے جانے والے مریضوں کی تعداد میں ایک تہائی سے زیادہ کمی آئی۔ اس کے علاوہ مریضوں کی ہسپتال آمد اور انہیں طبی آکسیجن لگانے کے درمیان وقفہ 40 منٹ سے کم ہو کر 13 منٹ پر آگیا۔ خصوصی ہسپتال حسب سابق شدید بیمار مریضوں کے علاج پر توجہ دینے لگے۔

کینیا میں طبی کارکنوں کو تربیت دینے کا شمار اُن طریقوں میں ہوتا ہے جن کے تحت امریکہ مریضوں کی طبی آکسیجن تک رسائی کو بہتر بنا رہا ہے۔ یو ایس ایڈ طبی آکسیجن تک عالمی رسائی کو وسعت دینے کی خاطر 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہر سال لاکھوں مریضوں کی زندگیاں بچانے کے لیے طبی آکسیجن کی فراہمی ممکن بنائی جا رہی ہے۔

امریکہ گلوبل فنڈ میں سب سے زیادہ عطیہ دینے والا ملک ہے۔ امریکہ نے 80 سے زائد ممالک میں مریضوں کے لیے طبی آکسیجن تک رسائی بڑھانے کے لیے 600 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی ہے۔

یو ایس ایڈ کینیا کو کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے براہ راست 54 ملین ڈالر فراہم کر چکا ہے۔ اِس میں کووڈ-19 کی ویکسینیں لگانے کے لیے 8.4 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔

کیامبو کاؤنٹی کے صحت کے ایک عہدیدار، ڈاکٹر جوزف موریگا کا کہنا ہے کہ درمیانے درجے کے ہسپتالوں میں نرسوں کی تربیت کے بعد “آکسیجن کے درست استعمال اتنے اچھے طریقے سے کام کر رہا ہے کہ [اب] دوسرے ہسپتال بھی مریضوں کو ان ہسپتالوں میں بھیجنے لگے ہیں۔”

 مریض کے پاس کھڑی نرس کچھ لکھ رہی ہے (USAID/Lameck Ododo)
کریمی 27 اکتوبر 2021 کو وینجیج ہسپتال میں ایک مریض کی دیکھ بھال رہی ہیں۔ (USAID/Lameck Ododo)

کریمی کہتی ہیں کہ “میں اگر ایک جان بھی بچا سکوں تو میرے لیے یہ خوشی کی بات ہے۔ ایسا یو ایس ایڈ کے ‘آکسیجن ایکو سسٹم پراجیکٹ’ کی وجہ سے ہو رہا ہے۔”

یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ کے ایکسپوژر میں پہلے شائع ہو چکا ہے۔