کینیا قومی سطح پر ایک ایسا پروگرام شروع کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے جس میں سٹرا بیری جیسے مزیدار ذائقوں میں ٹی بی کی دواوًں کو تیار کر کے بچوں کو دینے سے اُن میں ان دوائیں لینے کا غالب امکان پیدا ہو جائے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان نئی خوش ذائقہ دواوًں سے بچوں میں اس بیماری سے صحت یابی کی شرح بڑھے گی۔
یونٹ ایڈ نامی صحت کے ایک عالمی پروگرام کے ڈائریکٹر آپریشن، رابرٹ ماٹیرو نے کہا، ” ٹی بی کی مرض سے کسی بچے کو نہیں مرنا چاہیے۔ ہمارے پاس ایک طویل مدت تک بچپن میں لاحق ہونے والی ٹی بی کے خلاف ایک پائیدار حل کے طور پرکوئی دوا نہیں تھی۔”
اب تک معالجین کو بچوں کے لیے دوا کی صحیح مقدار کی تیاری کے لیے کڑوی گولیوں کو کاٹنا پڑتا تھا۔ “گلوبل ٹی بی الائنس” نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے بچوں کے “علاج میں ناکامی اور اُن کی اموات” ہو جاتی تھیں۔
نئی گولیاں مطلوبہ خوراکوں کی شکل میں تیار کی گئی ہیں۔ یہ خوش ذائقہ ہیں اور پانی میں حل ہو جاتی ہیں۔ پورے کینیا میں بچوں کو یکم اکتوبر سے مفت دوائیں دینے کی ابتدا کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
Child TB deaths set to fall as #Kenya launches child-friendly medicines https://t.co/1ew3KgUgX5 via @TR_Foundation
— UNICEF (@UNICEF) September 27, 2016
ٹی بی ایک متعدی بیکٹیریائی بیماری ہے جس سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کی روک تھام کی جا سکتی ہے اور یہ قابل علاج ہے۔ صحت کی عالمی تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں ٹی بی سے متاثر ہونے والے دس لاکھ بچوں میں سے 140,000 بچے مر جاتے ہیں۔
کینیا کی وزارتِ صحت نے 2015ء میں نوزائیدہ اور کم عمر بچوں میں ٹی بی کے 7,000 کیسوں کا پتہ چلایا۔
بچوں کی پسند کے اس طریقہِ علاج کی تیاری میں تین سال لگے۔ اس کے لیے یونٹ ایڈ نے ٹی بی الائنس کو ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کی۔
ابھی تک 20 دیگر ممالک نے بچوں کی پسند کی اس دوا کے لیے آرڈر دیئے ہیں اور وہ اپنے اپنے ملکوں میں اس دوا کی فراہمی کا پروگرام بنا رہے ہیں۔
کینیا کے ٹی بی، کوڑھ اور پھیپھڑوں کی بیماریوں سے متعلق قومی پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر اینوس مسینی کا کہنا ہے، ” بچوں میں ٹی بی کا مرض ایک ایسا مسئلہ ہے جسے ہم عملی قدم اٹھا کر ہی حل کر سکتے ہیں۔”
اس مضمون کی تیاری میں وائس آف امریکہ کی رپورٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔