کیوبا اور امریکہ کے تعلقات کی مضبوطی کا ایک سال

گو کہ دونوں ملکوں کو پانی کی محض 140 کلو میٹر چوڑی پٹی جدا کرتی ہے، اس کے باوجود امریکہ اور کیوبا کے تعلقات نصف صدی سے زائد عرصے تک کشیدہ رہے۔ 2015ء  میں دونوں ممالک نے ایک نئے  سفر کاآغاز کیا۔ ابتدا میں دونوں ملکوں نے ایک مشترکہ کمیشن کے ذریعے اپنے اپنے ایجنڈے کی مناسبت سے کام کرنے پر اتفاق کیا۔

Man on ladder dusting wall decoration (© AP Images)
ایک کارکن، دوبارہ کھولے گئے سفارت خانے میں امریکہ کی عظیم مہر کی تصویری پلیٹ کو پالش کررہا ہے۔ (© AP Images)

کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ استوار کرنے سے امریکہ کو  اپنے مفادات اور اقدار کی زیادہ موثر طریقے سے نمائندگی کرنے کا موقع میسر آئے گا۔ کیوبا کے مستقبل کا فیصلہ کرنا کیوبا کے شہریوں کا کام ہے۔ امریکہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کیوبا کو پُرامن، خوشحال اور جمہوری ہونا چاہیے ۔

John Kerry, marines and other people looking at the U.S. flag (© AP Images)
امریکی وزیرخارجہ جان کیری، وہ ریٹائرد میرینز جنہوں نے 1961ء میں جھنڈا اتارا تھا، اور دیگر افراد، 14 اگست، 2015 کو ہوانا میں دوبارہ کھولے گئے سفارت خانے میں، امریکی میرینز کو امریکہ کا پرچم بلند کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔) (© AP Images
Swimming Caribbean reef sharks (Getty Images/Reinhard Dirscherl)
بحیرہ کیریبین کی کارچارہینس پیریزی نسل کی مونگوں کی چٹانوں میں رہنے والی شارک مچھلیاں، کیوبا کے قریب سمندر میں تیر رہی ہیں۔ (Getty Images/Reinhard Dirscherl)

امریکہ اور کیوبا، ماحول کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ سمندر کے تحفظ شدہ نازک علاقوں کی حفاظت کے لیے بھی مل جل کر کام  کر رہے ہیں۔  دونوں ممالک نے نومبر 2015 میں  تحفظِ ماحول کے کاموں میں تعاون کے بارے میں ایک مشترکہ بیان اور ایک ایسی یاد داشت پر دستخط کیے جس کے تحت کیوبا، فلوریڈا  اور خلیج میکسیکو کے درمیان تحفظ شدہ سمندری علاقوں میں ایک طویل المدتی تعاون پر مبنی تعلقات قائم  ہوئے۔

Woman carrying flowers approaching man by a red car (© AP Images)
پھول بیچنے والی یائیمی گونزالیز ماٹوز نامی اس خاتون کا شمار اب کیوبا میں خود مختار کاروباری انتظام کاروں کے چھوٹے سے طبقے میں ہونے لگا ہے۔ وہ ڈیزی کے پھولوں کو کرائے کی گاڑی میں رکھنے کے لیے اٹھا کر لے جا رہی ہیں۔ (© AP Images)

کیوبا میں اگرچہ ابھی تک بیشتر کاروبار ریاست ہی چلاتی ہے، تاہم وہاں ایک چھوٹا مگر پھلتا پھولتا ہوا نجی شعبہ بھی موجود ہے۔ اوباما انتظامیہ نے اپنے انتظامی دائرہِ اختیارمیں رہتے ہوئے، سفر، تجارت اور مالیاتی لین دین پرعائد بعض اُن مخصوص پابندیوں میں نرمی کی ہے جن کا کیوبا پر اطلاق ہوتا ہے۔ پچھلے 19 مہینوں  کے دوران، ضابطوں میں چار قسطوں میں لائی جانے والی تبدیلیوں کے ذریعے امریکہ میں لوگوں کے لیے کیوبا کے باشندوں کے ساتھ سلسلہ جنبانی قائم کرنا، اور انہیں ایسے وسائل اور ایسی اطلاعات فراہم کرنا زیادہ آسان ہو گیا ہے، جو  کیوبا کے نجی شعبے کے فروغ کو جاری رکھنے میں  مددگار ثابت ہوسکتی ہیں ۔

People embracing (© AP Images)
18 ستمبر 2015 کو میامی سے ہوانا کے ہوزے مارتی انٹر نیشنل ائرپورٹ پر پہنچنے والے کیوبائی امریکیوں کے، اپنے خاندانوں کے بچھڑے ہوئے افراد کے ساتھ پُرمسرت ملاپ کا ایک منظر۔ (© AP Images)

امریکی محکمہ خزانہ کے نئے قواعد سے امریکی شہریوں کو کیوبا میں اپنے رشتے داروں کو پیسے بھجوانے میں مدد ملتی ہے۔ 53 برس کے طویل وقفے کے بعد 16 مارچ ، 2016 کو  براہِ راست ڈاک کا وہ نظام بحال ہوا جسے دونوں ہمسایوں کے درمیان سماجی اور تجارتی تعلقات کے فروغ میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

امریکہ کے ٹرانسپورٹیشن کے محکمے کی طرف سے 10 جون کو پانچ امریکی شہروں اورہوانا کو چھوڑ کر کیوبا کے نو شہروں کے درمیان، رواں سال کے موسمِ خزاں سے پروازیں چلانے کے لیے امریکہ کی چھ فضائی کمپنیوں کی  درخواستیں کی منظوری دی جا چکی ہے۔ محکمے نے 7 جولائی کو امریکہ کی آٹھ فضائی کمپنیوں کو ہوانا اور امریکہ کے 10 شہروں کے درمیان فضائی سروس شروع کرنے کی ایک تجویز بھی پیش کی ہے۔ ہوانا کے روٹ کے بارے میں حتمی فیصلہ اسی موسمِ گرما میں متوقع ہے۔

صدر اوباما نے اپنی 22 مارچ کی تقریرمیں، کیوبا کے مستقبل کی خاطر آبنائے فلوریڈا کے دونوں جانب رہنے والے کیوبائی لوگوں کے درمیان مصالحت کی بنیادی اہمیت  پر زور دیا۔

People standing on a pink car waving at a cruise ship (AFP/Getty/Adalberto Roque)
کارنیوال کرُوز شپ ” اڈونیا” 2 مئی ، 2016 کو جب ہوانا کی بندرگاہ میں داخل ہوا تو کیوبا کے لوگوں نے اس کا پر جوش خیر مقدم کیا۔ ) (AFP/Getty/Adalberto Roque
Raul Castro and Barack Obama walking past a line of military personnel (AFP/Getty)
کیوبا کے صدر راؤل کاسترو اور امریکہ کے صدر اوباما 21 مارچ، 2016 کو، ہوانا کے انقلابی محل میں۔ (AFP/Getty)

صدر اوباما کے مارچ کے دورے سے، کیوبا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امریکی عزم کا عملی مظاہرہ ہوا۔ وہاں اپنی موجودگی کے دوران، اوباما نے ایک پُرامن، خوشحال اور جمہوری کیوبا کے لیے مسلسل حمایت کے بارے میں کیوبائی عوام سے براہ راست خطاب کیا۔

President Obama, Malia Obama and others in rain with umbrellas (Getty Images/Chip Somodevilla)
بارش کے باوجود، صدر اوباما نے خاندانِ اوّل کے ہمراہ مارچ 2016 میں وہ تین روزہ تاریخی دورہ کیا، جس میں پرانے ہوانا کی سیر بھی شامل تھی۔ (Getty Images/Chip Somodevilla)

کیوبا میں طیارہ اترنے کے بعد اوباما نے وائٹ ہاؤس کی ای میل لسٹ میں لکھا، ’’ لگ بھگ 90 برسوں میں ایک  ایسے ملک اورایسے لوگوں تک جانے  والا پہلا امریکی صدر ہونا، جو ہمارے ساحلوں سے  صرف 90 میل [ 140 کلومیٹر ] کی دوری پر واقع ہیں، ایک مقامِ شکر ہے۔‘‘