کیوبا کی مدد سے مادورو کا وینیز ویلا کی فوج پر جبر

Two women presenting in an assembly hall, one holding a small poster (© Rafael Briceño Sierralta/NurPhoto/Getty Images)
جولائی میں حراست میں لیے جانے والے ایک فوجی افسر کے رشتہ دار کراکس، وینیز ویلا میں قومی اسمبلی کے ہیڈ کوارٹر میں۔ (© Rafael Briceño Sierralta/NurPhoto/Getty Images)

نکولس مادورو کی وینیز ویلا کے عوام کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں اور اُن کے خلاف کیے جانے والے جرائم  منظر عام پر آتے جار ہے ہیں۔

حال ہی میں رائٹر نے مادورو کے اپنی فوج کے خلاف کیے جانے والے جبر کی ایک  رپورٹ شائع کی ہے۔  اس رپورٹ کے مطابق مادورو نے ملک کی مسلح افواج کو قابو کرنے اور اِن کے اندر کی خبر رکھنے کے لیے جو طریقے استعمال کیے ہیں ان کی بنیاد سابقہ حکومت کے کیوبا کے ساتھ کیے جانے والے دو معاہدے ہیں۔ اِن معاہدوں  کے تحت  جاسوسی کے خلاف فوج کے ڈائریکٹوریٹ جنرل یا ڈی جی سی آئی ایم کے ذریعے وینیز ویلا کے فوجیوں پر نظر رکھنے کی اجازت ہے۔

گزشتہ برس براعظمہائے امریکہ کے ممالک کی تنظیم کی معلومات کے مطابق کیوبا کی 46,000 افراد پر مشتمل ایک فورس سابقہ حکومت کو جبر و تشدد کی طریقے سکھا رہی ہے۔

رائٹر کے مطابق مادورو کی مقبولیت سکڑ جانے کی وجہ سے، مادورو اور اس کی حکومت سینکڑوں فوجی افسران کو جیلوں میں ڈالنے اور اُن پر تشدد کرنے اور منحرف ہو کر حزب مخالف سے جا ملنے سے روکنے کے لیے خوف پیدا کرنے کی خاطر کیوبائی ہتھکنڈوں پر انحصار کر رہے ہیں۔

امریکہ اپنی حکمت عملی کے تحت مادورو اور کیوبا کی قیادت کے درمیان گٹھ جوڑ کی مذمت کرنے میں اپنے بین الاقوامی شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ مادورو کی سابقہ حکومت کو معاشی اور سیاسی طور پر تنہا کیا جا سکے۔