گلاپاگوس جزائر کو تحفظ فراہم کرنے والی ماحولیاتی تحفظ کی سفارت کاری

مچھلیوں کے غول کے قریب تیرتا ہوا ایک کچھوا (© Jay Dickman/Getty Images)
امریکہ، ایکواڈور اور دیگر شراکت داروں کے مابین فنڈنگ کے ایک نئے معاہدے کے تحت اس تصویر میں دکھائے گئے گلاپاگوس کے سبز سمندری کچھووں جیسے جانوروں کو موسمیاتی تبدیل اور غیرقانونی ماہی گیری سے بچایا جا سکے گا۔ (© Jay Dickman/Getty Images)

گلاپاگوس جزائر میں 3,000 سے زائد سمندری انواع پائی جاتی ہیں جن میں سمندری کچھووں، ڈولفنوں اور استوائی مچھلیوں جیسی انواع بھی شامل ہیں۔

ایکواڈور کے ساحل سے دور واقع اس جزیرے کا شمار دنیا کے اُن سب سے بڑے اور حیاتیاتی حوالے سے متنوع ترین علاقوں میں ہوتا ہے جن کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ تاہم اس جزیرے کو موسمیاتی تبدیلی اور غیرقانونی ماہی گیری سے خطرات کا سامنا ہے۔

اب امریکہ کی ترقی کی مالیاتی کارپوریشن ‘یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن‘ (ڈی ایف سی)، ایکواڈور کی حکومت اور دیگر شراکت داروں کے مابین طے پانے والے حالیہ معاہدے کی بدولت گلاپاگوس جزائر کے لیے فراہم کی جانے والی فنڈنگ آنے والے کئی برسوں تک جاری رہے گی۔

قرض کو تحفظ میں تبدیل کرنا

ڈی ایف سی اور اس کے شراکت داروں نے حال ہی میں قرض کی منتقلی کو حتمی شکل دی جس کے تحت ایکواڈور کے 1.628 ارب ڈالر مالیت کے بین الاقوامی بانڈز کو 656 ملین ڈالر کے قرض میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ آنے والے ساڑھے اٹھارہ برسوں میں اِن فنڈز سے گلاپاگوس جزائر میں سمندری علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے 323 ملین ڈالر میسر آئیں گے۔ اس سے ایکواڈور کا قومی قرض بھی کم ہوگا۔

اس رقم کا ایک حصہ ‘ گلاپاگوس لائف فنڈ’ کے لیے قائم کیے جانے والے مالیاتی وقف میں جائے گا۔ یہ فنڈ سمندری تحفظ کے منصوبوں کے لیے مالیاتی وسائل کا ایک مستقل ذریعہ ہوگا۔ مجموعی طور پر قرض کی منتقلی اور مالیاتی وقف سے گلاپاگوس جزائر پر سمندری محفوظگی کے لیے 450 ملین ڈالر سے زائد کی رقم میسر آئے گی۔

سیل مچھلی کا بچہ (© Peter Essick/Getty Images)
گلاپاگوس جزائر، ایکواڈور میں شامل سانتیاگو جزیرے پر ایک سیل مچھلی (© Peter Essick/Getty Images)

ایکواڈور کے وزیر خارجہ گستاوو مینریک میرنڈا نے ایک بیان میں کہا کہ “قرض کا فطرت سے یہ تبادلہ دنیا کا سب سے بڑا تبادلہ ہے۔ یہ اس امر کی ایک اور مثال ہے کہ اپنے جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنے والے ایکویڈور کو اُن تنظیموں اور ممالک کا اعتماد اور مدد حاصل ہے جو حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھنے کو ممکن بناتے ہیں۔”

اضافی وسائل سے ایکواڈور کی اقتصادی ترقی کے لیے سمندری وسائل کے پائیدار استعمال سے جڑی ‘بلیو اکانومی’ میں مدد ملے گی۔

ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو افسر، سکاٹ نیتھن کا کہنا ہے کہ “انتہائی اہم ماحولیاتی نظام کو تحفظ دینے سے ایکواوڈور کی معیشت میں مزید استحکام پیدا ہو رہا ہے اور دنیا کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ڈی ایف سی کو اس اختراعی سودے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرنے کے لیے اپنے شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر فخر ہے۔”