Two workers standing in front of pump dredging sand (© Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images)
سری لنکا میں کولمبو کی بندرگاہ پر چین کی مالی مدد سے چلنے والے سمندر سے زمین حاصل کرنے کے ایک پراجیکٹ پر مزدور۔ (© Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images)

بعض مقروض ممالک کو “قرض کے جال کی اُس سفارت کاری” سے خطرات لاحق ہو گئے ہیں جس میں قرض دینے والے ممالک اپنے تزویراتی مقاصد حاصل کرنے کی خاطر قرض کو استعمال کرتے ہیں۔

قرض دینے والا کوئی ملک قرض کو بندرگاہوں یا سیاسی اثرونفوذ جیسے تزویراتی اثاثے حاصل کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اکثر مقروض ممالک تابعداری کے جال میں پھنس کے رہ جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مصنفین، سیم پارکر اور گیبریئل چے فِٹز لکھتے ہیں، “گزشتہ عشرے میں، چین نے سینکڑوں ارب ڈالر کے قرضے ایسے ممالک کو دیئے ہیں جو ان قرضوں کی ادائیگی کی مالی سکت نہیں رکھتے۔”

‘قرض کے جال کی سفارت کاری’ کے خطرے سے دوچار ممالک

Map showing selected countries and their debt from specific projects (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)
بنیادی ڈھانچے کے پراجیکٹوں کے لیے سود کی اونچی شرحوں والے قرضے بوجھ بن جاتے ہیں۔ قرضوں کو تزویراتی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیے جانے کی صورت میں کمزور ممالک اپنے قومی اثاثوں سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔ (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

رپورٹ میں اس امر کو اجاگر کیا گیا ہے کہ چین اُن ممالک پر اثرانداز ہونے کے قابل ہوگیا ہے جنہوں نے بڑے بڑے چینی قرضے لے رکھے ہیں۔ مثال کے طور پر، قرض کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد سری لنکا کی حکومت نے ہیم بنٹوٹا کی بندرگاہ چین کو 99 سال کے پٹے پر دے دی ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ جبوتی جس کا 2017 کا قرض کا بوجھ اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے 100 فیصد کے برابر پہنچ چکا ہے حال ہی میں چین کے بیرون ملک اولین بحری اڈے کی میزبانی پر رضامند ہو گیا ہے۔

ترقی پذیر ممالک کے لیے امریکی امداد کا ایک کثیر حصہ مفت امداد، اور ہنگامی صورت حالات سے نمٹنے، عالمی صحت، امن اور سکیورٹی اور بہتر حکمرانی کے لیے سود کی کم شرحوں والے قرضوں کی صورت میں دیا جاتا ہے۔

سری لنکا میں امریکی سفیر اٹل کیشپ کہتے ہیں کہ  کسی ملک کی ترقی اپاہج بنا دینے والے قرض کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔ کیشپ کہتے ہیں کہ امریکہ سری لنکا کو دو ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد دے چکا ہے۔ انہوں نے سری لنکا کے خبر رساں ادارے، اڈا ڈیرانہ کو بتایا، “اور یہ ساری رقم مفت امداد کی شکل میں دی گئی ہے۔ اس میں قرض کی ایک پائی بھی شامل نہیں ہے۔ سری لنکا میں حقیقی معنوں میں ایک مضبوط اور مستحکم جمہوریت دیکھنے کی خاطر، امریکی عوام کی طرف سے پیش کیا جانے والا یہ ایک تحفہ ہے۔”