11 نومبر امریکہ میں “ویٹرنز ڈے” یعنی فوجیوں کا دن ہوتا ہے۔ عام طور پر اس دن امریکی پریڈوں اور تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں اور اُن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو امریکی افواج میں خدمات انجام دے چکے ہیں، اور جو اس وقت خدمات انجام دے رہے ہیں۔
عالمی وبا کووڈ-19 کی وجہ سے 2020ء کے فوجیوں کا دن کچھ مختلف انداز سے منایا جائے گا۔
مثال کے طور پر ایڈنبرگ، ٹیکساس میں ورچوئل پریڈ کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس میں فوجیوں کی تصاویر، اپنی جانیں قربان کرنے والے ہیروز کی ویڈیو اور مارچ کرنے والے بینڈوں کے مناظر دکھائے جائیں گے۔ بہت سے امریکی شہروں میں اسی طریقے کو اپنایا جائے گا۔ فوجی طیاروں کی پروازوں سمیت فوج سے متعلق شہری تقریبات کے اجتماعات میں سماجی فاصلہ قائم رکھنا اور ماسک پہننا ضروری ہو گا۔
تاہم امریکہ کے نزدیک اس تہوار کی اہمیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
صدر ٹرمپ نے سال 2019ء کے فوجیوں کے دن کے موقع پر کہا، “فوجیوں کا دن مناتے وقت، ہم رک کر اُن بہادر مردوں اور عورتوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں جنہوں نے کسی خوف کے بغیر اور وفاداری کے ساتھ امریکہ اور ہماری آزادی کا دفاع کرنے کے لیے کام کیا۔”
جیسا کہ ہمیشہ سے ہوتا چلا آ رہا ہے، 2020ء میں بھی واشنگٹن کے مضافات میں واقع آرلنگٹن کے قومی قبرستان کے گمنام سپاہیوں کے مقبرے کا کھلا سٹیڈیم، فوجیوں کے دن کی تقریبات کا مرکزی مقام ہوگا۔ اس مقام سے تعلق رکھنے والی روایات اب جڑیں پکڑ چکی ہیں: اِن میں مسلح افواج کی تمام شاخوں کے پرچم برداروں کی مقبرے پر دی جانے والی “سلامی”، صدر کی طرف سے چادر چڑھانا، اور بِگل بجانے والے کی ذہن میں بار بار آنے والی امریکی فوج کی فوجی تدفینوں میں بگل پر بجائی جانے والی “دھن” شامل ہوں گی۔

2010ء کے فوجیوں کے دن کے موقع پر ایک فوجی سپاہی آرلنگٹن کے قومی قبرستان میں پرچم بردار فوجیوں کی قیادت کر رہا ہے۔ (© Manuel Balce Ceneta/AP Images)
1958ء میں جنگ میں مارے جانے والے دو گمنام فوجی، آرلنگٹن کے قومی قبرستان میں پہلی عالمی جنگ کے گمنام سپاہی کی قبر کے پہلو میں دفن ہیں۔ اِن دونوں فوجیوں میں سے ایک کا تعلق دوسری علمی جنگ اور ایک کا کوریا کی جنگ سے ہے۔ 1984ء میں ویت نام کی جنگ سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی کو پہلے سے دفن گمنام سپاہیوں کے برابر دفن کیا گیا۔ یہ سب اُن امریکیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جنہوں نے تمام جنگوں میں اپنی جانیں قربان کیں۔
1998ء میں ویت نام کی جنگ کے ایک گمنام سپاہی کی میت کو قبر سے نکالا گیا؛ اور ڈی این اے کے ذریعے اُس کی شناخت کرنے کے بعد اُسے کسی دوسرے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔ اس وقت سے اُس کی پہلی قبر خالی پڑی ہوئی ہے۔
عارضی جنگ بندی کے دن کا فوجیوں کا دن بننا
پہلے محدود معنوں میں، جنگ بندی کے دن کو پہلی عالمی جنگ میں لڑائی کے خاتمے کے دن کے طور پر منایا جاتا تھا۔ اس جنگ بندی پر دن کے 11 بجے 11 نومبر، 1918 کو یعنی گیارھویں مہینے کے گیارھویں دن کے گیارھویں گھنٹے میں عملدرآمد شروع ہوا۔ صدر وڈرو ولسن نے ایک سال بعد اس دن کا اعلان جنگ بندی کے دن کے طور پر کیا۔
دوسری عالمی جنگ اور دیگر جنگوں میں لڑنے والے 16 ملین امریکیوں کو (جن میں 407,000 دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہوئے) خراج تحسین پیش کرنے کے لیے، کانگریس اور صدر ڈوائٹ آئزن ہاور نے 1954ء میں 11 نومبر کے دن کو نئے سرے سے فوجیوں کا دن قرار دیا۔ فوجیوں کے پہلے دن کے اعلان میں آئزن ہاور نے لکھا، “آئیے ہم اپنے آپ کو پائیدار امن کے فروغ کے کام کے لیے وقف کریں تاکہ اِن (فوجیوں) کی کوششیں رائیگاں نہ جائیں۔”

2004 میں فوجیوں کے دن کے موقع پر، دوسری عالمی جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں نے واشنگٹن نیشنل مال پر بنائی جانے والی دوسری عالمی جنگ کی یادگار کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ اس یادگار کے قریب ہی کوریا کی جنگ کی یادگار موجود ہے جو گشت کرنے والے ایک دستے کے 19 فوجیوں کے مجسموں پر مشتمل ہے۔ اس تین سالہ جنگ میں 54,000 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے۔
1982ء میں ویت نام کے فوجیوں کی یادگار کا افتتاح بھی نیشنل مال پر کیا گیا۔ یہ یادگار گرینائٹ کی چمکتی ہوئی دو سیاہ دیواروں پر مشتمل ہے جن پر 58,000 سے زائد اُن امریکی فوجیوں کے نام کندہ ہیں جو ویت نام کی جنگ میں یا تو ہلاک ہوئے یا لاپتہ ہو گئے۔
ویت نام کی جنگ کی عورتوں کی یادگار 1993ء میں تعمیر کی گئی۔ ویت نام کی جنگ کی یادگار سے چند گز کے فاصلے پر واقع اس یادگار میں، ایک زخمی فوجی کی دیکھ بھال کرنے والی عورت سمیت، تین عورتوں کو دکھایا گیا ہے۔ لگ بھگ 26 لاکھ مردوں اور 7,500 عورتوں نے ویت نام کی جنگی میں خدمات انجام دیں۔ عورتوں کی اس تعداد میں سے 83 فیصد سے زائد عورتیں نرسیں تھیں۔
امریکہ کے سابقہ فوجیوں کے محکمے کے مطابق، سابقہ فوجیوں کی تعداد 18 ملین ہے۔