
دنیا میں کہیں بھی جب کوئی آفت آتی ہے تو ‘ ورلڈ سنٹرل کچن’ کے کارکن اور رضاکار متاثرین کے لیے تازہ کھانے بنانے اور انہیں کھلانے کے لیے فی الفور پہنچ جاتے ہیں۔
2010 میں ہیٹی میں تباہ کن زلزلے کے بعد شیف اور انسان دوست شخصیت، ہوزے اینڈرس نے ورلڈ سنٹرل کچن کی بنیاد رکھی۔ اس زلزلے میں 220,000 افراد ہلاک ہوئے، ہیٹی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا اور زلزلے سے زندہ بچ جانے والے لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔
کچن کی پہلی بڑی کاروائی سے زلزلے کے متاثرین کو کھانا فراہم کرنے میں مدد ملی۔
اس کے بعد سے اب تک یہ غیر منفعتی تنظیم 250 ملین سے زیادہ کھانے فراہم کر چکی ہے۔ صرف اس برس دنیا بھر کے عطیات دہندگان نے اِس غیر منفعتی تنظیم کی 450 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم جمع کرنے میں مدد کی ہے۔ اینڈرس نے ٹوئٹر پر کہا کہ “ہم آنے والے دن کو بہتر بنانے کے لیے خوراک کی طاقت سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسے استعمال کرتے ہیں۔ جہاں لڑائی ہوگی وہاں پر بھی بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ لہذا ہم وہاں موجود ہوں گے۔”
واشنگٹن میں قائم یہ غیرمنفعتی تنظیم ایسے کمیونٹی کچن قائم کرتی ہے جن میں مقامی شراکت کاروں کے وسائل سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ اِن وسائل میں فوڈ ٹرک، ہنگامی بنیادوں پر کھڑے کیے جانے والے کچن اور مقامی ریستوران شامل ہوتے ہیں۔

مشکل حالات میں کام کرنا
ورلڈ سنٹرل کچن کے زیادہ تر کاموں میں توجہ قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے لوگوں کو کھانا کھلانے پر مرکوز کی جاتی ہے۔ یہ غیر منفعتی تنظیم موسمی اعداد و شمار کی روشنی میں اُن مقامات کی پیشین گوئی کرنے میں مدد کرتی ہے جہاں قدرتی آفات کے آنے کے سب سے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ تنظیم دنیا بھر کے شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں رہتی ہے۔ تاہم ورلڈ سنٹرل کچن تصادموں کے دوران بھی مدد کرتی ہے۔ ولاڈیمیر پیوٹن نے جب 24 فروری کو یوکرین پربلا اشتعال مزید حملے شروع کیے تو ورلڈ سنٹرل کچن فوری طور پر حرکت میں آئی اور ‘شیفس فار یوکرین’ کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔ یہ تنظیم سات ممالک یعنی پولینڈ، مالدووا، سلوواکیہ، رومانیہ، ہنگری، جرمنی اور سپین میں کام کر رہی ہے۔
اب تک ‘شیفس فار یوکرین’ نے یوکرین کے اندر بے گھر ہونے والے افراد اور اپنا ملک چھوڑنے والے مہاجرین کو 176 ملین سے زیادہ کھانے فراہم کیے ہیں۔ اِن کھانوں میں موقع پر گرم کھانے کی فراہمی اور گھر لے جانے والی کھانے کی کٹیں بھی شامل ہیں۔ اس تنظیم کے کام میں لوگوں کی ضروریات اور اُن کی تعداد کے حساب سے ردوبدل ہوتا رہتا ہے۔
اپریل اور جون میں دو روسی میزائل حملوں کے باوجود کھانے کی فراہمی کا کام جاری ہے۔ اِن حملوں میں یوکرین میں ورلڈ سنٹرل کچن سے جڑے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک حملے میں اُس امدادی کچن کو نشانہ بنایا گیا جس میں اس کچن میں کام کرنے والے عملے کے چار افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ دوسرے حملے میں ٹرین کے اُن ڈبوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں اس غیرمنفعتی تنظیم کی کھانے پینے کی اشیاء بھری ہوئیں تھیں۔
اِس غیر منفعتی تنظیم کے عبوری شریک ایگزیکٹو لیڈر اور چیف آپریٹنگ آفیسر، ایرک بروکسس نے کہا کہ “جنگی علاقوں میں کام کرتے وقت بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور صورت حال مسلسل بدلتی رہتی ہے۔ یوکرین میں سردی کا موسم شروع ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے میں یوکرین کے شہریوں کو مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے جب وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔”

دنیا کے دیگر ممالک میں ورلڈ سنٹرل کچن کا کام
ورلڈ سنٹرل کچن نے اس برس میکسیکو اور برازیل سمیت دنیا بھر میں فوڈ ورکر بھیجے ہیں۔
برازیل میں فروری اور مارچ میں پیٹروپولیس اور مئی میں پرنامبوکو میں شدید بارشوں اور طوفانی سیلابوں سے 300 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے۔ ورلڈ سنٹرل کچن نے پرنامبوکو میں 36,000 گرم کھانے فراہم کیے اور 2,000 فوڈ کٹیں تقسیم کیں۔ پیٹروپولیس میں اِس تنظیم نے سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچنے والا امدادی کارکنوں، بے گھر خاندانوں اور گردونواح کے علاقوں کے اُن لوگوں کو کھانا کھلایا جنہیں امداد تک رسائی حاصل نہ تھی۔
میکسیکو میں اِس غیر منفعتی تنظیم کی ایک بڑی امدادی ٹیم نے مئی میں سمندری طوفان اگاتھا کے اس خطے سے ٹکرانے کے بعد اوہاکا میں لوگوں کی مدد کی۔ اس طوفان سے 11 افراد ہلاک اور دو لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوئے۔ اِس تنظیم نے 41,000 کلوگرام خوراک اور 36,000 گرم کھانے، سینڈوچ اور پھل تقسیم کرکے 43 کمیونٹیوں کی مدد کی۔
ورلڈ سنٹرل کچن کا عملہ مقامی آبادیوں کے لوگوں سے سیکھتا ہے کہ ایسا کھانا کیسے تیار کیا جائے جو مقامی لوگوں کے ذائقے سے مطابقت رکھتا ہو۔ جب انہوں نے ہیٹی یا بہاماس میں لوگوں کی مدد کی تو انہوں نے لیگیم پکایا جو ملی جلی سبزیوں کا شوربہ ہوتا ہے جسے سفید چاولوں کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ یوکرین میں ورلڈ کچن کے کارکنوں نے لوگوں کے لیے سرخ چقندر سے بنایا گیا ‘بورش’ نامی یوکرینی سوپ تیار کیا۔
بروکسس نے کہا کہ”ہمارے کھانے کے معیارات اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ جن لوگوں کی ہم ہنگامی حالات کے بعد کھانے کے ذریعے مدد کرتے ہیں انہیں ایسے کھانے ملیں جو غذائیت سے بھرپور، ثقافتی لحاظ سے مناسب اور کھانے کے لیے محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ کھانے احترام کے ساتھ پیش کیے جائیں۔”