ماضی میں عورتوں اور لڑکیوں کو بتایا جاتا تھا کہ انہیں سڑکوں پر ہراساں کیے جانے سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ انہیں بتایا جاتا تھا کہ وہ کیسا لباس پہنیں، کیا طرز عمل ااختیار کریں یا کیا نہ کریں اور کہاں چلیں۔ حال ہی میں دنیا بھر کے لوگوں نے تبدیلی کی ذمہ داری اُن پر ڈالنا شروع کر دی ہے جو اس کے ذمہ دار ہیں یعنی جو یہ حرکتیں کرتے ہیں اور جو طبقات اس حرکت کو برداشت کرتے ہیں۔
کیٹ کالز آف شکاگو کی بانی، یولا ایمزیزی کہتی ہیں، “بہت ساری عورتوں اور لڑکیوں کے روزانہ چھیڑے اور ہراساں کیے جانے کا اس بات سے،مقبول رائے عامہ کے برعکس بہت کم تعلق ہے کہ ہم کیسی نظر آتی ہیں یا ہم کیسے لباس پہنتی ہیں۔” وہ کہتی ہیں کہ اس کی بجائے اس سے جڑی ہر ایک چیز کا تعلق طاقت، نسوانی نفرت اور عورتوں اور لڑکیوں کی جسمانی خودمختاری کو چھیننے کی لوگوں کی خواہش سے ہے۔
ایمزیزی کا شمار دنیا بھر کی ان بہت سی خواتین میں ہوتا ہے جو سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر چلائی جانے والی ایسی مہموں کے ذریعے راہ چلتی عورتوں اور لڑکیوں کو ہراساں کرنے کی حرکتوں کے خاتمے کے لیے متحرک ہو رہی ہیں اور اس مسئلے کی بنیادی وجوہات کا ازالہ کر رہی ہیں۔
TY to @CollagesNyc for this collab📍Midtown NYC. https://t.co/BPbRp6Y9J3
“70% of girls experience street harassment at 13 or younger.”
“Black and Brown women are disproportionately targeted by catcalls.”
“77% of women under 40 have been followed by a man in the past year.” pic.twitter.com/i8m1h3jwdJ
— Catcalls of NYC (@catcallsofnyc_) October 21, 2021
چاکنگ اِٹ آؤٹ
کیٹ کالز آف شکاگو نیویارک سٹی میں سوفی سینڈ برگ کی چلائی جانے والی چاک بیک نامی سوشل میڈیا مہم کا حصہ ہے۔ کیٹ کالز آف شکاگو کا شمار، کیٹ کالز برلن سے لے کر کیٹ کالز بوگوٹا تک دنیا بھر میں پھیلے سوشل میڈیا کے آپس میں ورچوئل طریقے سے جڑے بہت سے اُن اکاؤنٹوں میں بھی یوتا ہے جن کا مقصد سڑکوں پر ہراساں کیے جانے کے اپنے اپنے تجربات ایک دوسرے کا ساتھ شیئر کرنا ہے۔
اس مہم میں شامل عورتیں اپنے ہراساں کیے جانے کے تجربات کے بارے میں اُن فٹ پاتھوں پر لکھتی ہیں جہاں انہیں ہراساں کیا جاتا ہے اور وہ پرامید ہیں کہ وہ اپنی کمیونٹیوں میں اس مسئلے کے بارے میں بیداری پیدا کریں گیں۔
کیٹ کالز آف نائجیریا کی بانی، کریموٹ اوڈیبوڈ کہتی ہیں، “میرے نزدیک جوابدہی کا مطلب کسی چیز کو اس کے نام سے پکارنا ہے۔ ہم ہراساں کرنے والوں اور بدسلوکی کرنے والوں کو ایک ایسے قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرا سکتے ہیں جو ہر کسی کو تحفظ فراہم کرتا ہو۔ یعنی ایک ایسا قانون جو سر راہ ہراساں کیے جانے کو جرم قرار دیتا ہو۔”
ہراساں کیے جانے کو قوانین کے تحت ختم کرنا
دو برس قبل مایا اور جیما ٹٹن، دو بہنوں نے انگلینڈ اور ویلز میں سڑکوں پر ہراساں کرنے کو غیر قانونی بنانے کے لیے اوور سٹریٹس ناؤ کے نام سے ایک قومی مہم کا آغاز کیا۔
پلان انٹرنیشنل یو کے کے مطابق انگلینڈ میں 14 سے لے کر 21 برس کی عمر کی ہر تین میں سے دو لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو سڑکوں پر ہراساں کیا گیا اور ہر تین میں سے ایک نے بتایا کہ ایسا اُس وقت ہوا جب وہ سکول کی یونیفارم پہنے ہوئے تھیں۔
مایا ٹٹن کہتی ہیں، “میرے خیال میں ہم سب اس بات سے اتفاق کر سکتے ہیں کہ محفوظ محسوس کرنا آپ کی زندگی گزارنے کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔”
Great to see local authorities, councils & mayors starting to work to tackle public sexual harassment (PSH).
We need awareness campaigns across the country sending a clear message:
PSH is a form of gender-based violence & it is completely unacceptable in our society. https://t.co/SRhQaAXyeF
— Our Streets Now (@OurStreetsNow) December 17, 2021
ان کی مہم نے ایک پٹیشن پر کام شروع کیا ہے جس میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سڑکوں پر ہراساں کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کے قانون کا مسودہ تیار کرے اور اسے منظور کرے۔ اس پٹیشن پر چار لاکھ سے زائد افراد آن لائن دستخط کر چکے ہیں۔
اوور سٹریٹس ناؤ نے برطانیہ میں اساتذہ کے لیے تعلیمی وسائل بھی فراہم کیے ہیں تاکہ وہ طالب علموں میں اس بارے میں شعور پیدا کر سکیں کہ سڑکوں پر ہراساں کیے جانے کی وجہ لڑکیاں اور عورتیں نہیں اور اسے ختم کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ مایا ٹٹن نے مارچ میں بی بی سی کو بتایا، “ہم اس کی ذمہ داری متاثرین کے کندھوں پر نہیں ڈال سکتے۔”
ساتھ ملانے کے لیے ہزاروں کی تربیت
صرف خواتین ہی نہیں ہیں جنہیں سڑکوں پر ہراساں کیا جا تا ہے۔ Hollaback! [ہولا بیک] ایک آن لائن بین الاقوامی تحریک ہے۔ یہ تحریک 2005 سے بلاگز اور فون ایپس کے ذریعے خواتین، ایل جی بی ٹی کیو آئی + کمیونٹی کے اراکین اور غیر سفید فام لوگوں کو دنیا بھر میں سڑکوں پر ہراساں کیے جانے کی اطلاع دینے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
کمیونٹی کی بنیادوں پر آن لائن رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر ہراساںی کا شکار ہونے والی لڑکیاں اور عورتیں بھی اپنے شہر کی گلیوں میں ہراساں کیے جانے کے مسئلے کی شدت کے بارے میں آگاہی پیدا کرتی ہیں۔
ہولا بیک! نے عام لوگوں کی طرف سے مداخلت کا ایک تعلیمی پروگرام بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ جب لوگ سڑک پر کسی کو ہراساں کیا جاتا ہوا دیکھیں تو اس واقعے کو محفوظ طریقے سے ختم کرنے میں مدد کر سکیں۔ 2021 میں انہوں نے پوری دنیا میں پہلے سے کہیں زیادہ یعنی 240,000 سے زائد افراد کو تربیت دی۔
صنفی بنیاد پر تشدد کی تمام اقسام کو روکنا اور اس کا جواب دینا امریکی حکومت کے جمہوریت کو فروغ دینے، انسانی حقوق کو بڑہاوا دینے اور صنفی مساوات کو ترقی دینے کے عزم کا سنگ بنیاد ہے۔
اس سال امریکہ صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کے خاتمے کے لیے پہلا امریکی قومی ایکشن پلان جاری کرے گا۔