
امریکہ میں 15 ستمبر سے 15 اکتوبر تک ہسپانوی ورثے کا قومی مہینہ منایا جاتا ہے۔ اس ماہ کے دوران 61 ملین ہسپانوی نژاد امریکیوں کی (جو امریکہ کی کل آبادی کا 18 فیصد بنتے ہیں) اپنی کمیونٹیوں، ملک اور دنیا کے لیے سرانجام دی گئیں خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ ذیل میں پانچ قابل ذکر مثالیں پیش کی جا رہی ہیں:
(اوپر تصویر میں) ایلین اوچووا کا تعلق کیلی فورنیا سے ہے اور وہ سٹینفورڈ یونیورسٹی کی تربیت یافتہ انجینئر ہیں۔ 1990ء میں انہیں ناسا کے خلابازوں کے پروگرام میں منتخب کیا گیا اور 1991ء میں وہ دنیا کی پہلی ہسپانوی خاتون خلاباز بنیں۔ اسی طرح جب انہوں نے 1993ء میں خلائی شٹل، ڈسکوری میں خدمات انجام دیں تو انہیں خلا میں سفر کرنے والی پہلی ہسپانوی خاتون کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ وہ چار خلائی پروازوں پر گئیں اور انہوں نے مدار میں تقریباً 1,000 گھنٹے گزارے۔ اوچووا نے 2013 سے 2018 تک ناسا کے جانسن خلائی مرکز کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ آج کل وہ سائنس کے قومی بورڈ کی نائب سربراہ ہیں اور اس کی ٹکنالوجی اور اختراع کے قومی تمغے کے لیے کی جانے والی نامزدگیوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی سربراہ ہیں۔

پاناما میں پیدا ہونے والے، میریانو رویرا بیس بال کی بڑی لیگ کے سابقہ باؤلر ہیں۔ وہ 1995 سے لے کر 2013 تک بیس بال کے 19 سیزنوں (موسموں) میں کھیلے۔ اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں وہ زیادہ تر “ریلیف باؤلر” کی حیثیت سے کھیلتے رہے۔ وہ 13 مرتبہ بیس بال کے بہترین قومی کھلاڑیوں کی چوٹی کی ٹیم میں منتخب ہوئے اور پانچ مرتبہ ورلڈ سیریز چیمپیئن ٹیم میں کھیلے۔ 2019ء میں جیسے ہی وہ “ہال آف فیم” (شہرت کے ہال) میں شمولیت کے اہل ہوئے تو انہیں فوری طور پر اِس میں شامل کر لیا گیا۔ (ان کا انتخاب متفقہ طور پرعمل میں آیا۔) انہیں 2019ء میں شہریوں کے لیے امریکہ کا سب بڑا ایوارڈ، یعنی “پریزیڈینشل میڈل آف فریڈم” (آزادی کا صدارتی تمغہ) دیا گیا۔ وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو خدمت خلق کے لیے وقف کر رکھا ہے۔

شاعرہ، ناول نگار اور مضمون نگار، جولیا الواریز پیدا تو نیویارک میں ہوئیں مگر انہوں نے اپنی زندگی کے دس برس ڈومنیکن ری پبلک میں بسر کیے۔ اُن کے “گارشیا کی لڑکیوں کا لسانی لہجہ کیسے ختم ہوا” (1991)، “تتلیوں کے زمانوں میں” (1994) اور ” یو! ” (1997) کے عنوانوں سے لکھے گئے ناولوں نے انہیں ایک انتہائی اہم اور کاروباری لحاظ سے کامیاب مصنفہ کے طور پر منوایا۔ ان کی تصنیفات امتزاج اور شناخت کے موضوعات، اور خواتین سے جڑی ثقافتی توقعات پر مرکوز ہوتی ہیں۔ وہ ریاست ورمونٹ کے مڈل بری کالج میں عارضی مصنفہ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

جنوبی ٹیکساس میں پیدا ہونے والی اینجلا سلینس اپنے خاندان کی کالج جانے والی پہلی فرد ہیں۔ کالج میں فوج میں بھرتی کرنے والے ایک شخص نے اُن سے یہ سوال پوچھا، “آپ امریکی میرین کیوں نہیں بنتیں؟” گریجوایشن کرنے کے بعد انہوں نے اس سوال کا جواب دیا اور وقت آنے پر وہ میرین کور کے بھرتی کے کسی مرکز کو کمانڈ کرنے والی پہلی ہسپانوی عورت ہونے کے ساتھ ساتھ میرین فوج کی پہلی جنرل آفیسر بھی بنیں۔ سان انٹونیو ٹی وی سٹیشن کے ایک انٹرویو میں سلینس نے اپنی کامیابی کی وجہ کھیلوں کے مقابلوں میں سیکھی گئیں، نظم اور ٹیم ورک کی صلاحیتوں کو قرار دیا ۔ وہ میرین سے ریٹائر ہو چکی ہیں اور آج کل جنوب مغربی ٹیکساس کی گرلز سکاؤٹ کی چیف ایگزیکٹو ہیں۔

سان انٹونیو سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان، جولین کاسترو نے 2014 سے 2017 تک امریکہ کے ہاؤسنگ اور شہری ترقی کے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل وہ 2009 سے لے 2014 تک اپنے آبائی شہر کے میئر رہے۔ انہوں نے اپنے ہمشکل جڑواں بھائی، جواکین (جو کہ اب امریکی کانگریس کے رکن ہیں) کے ہمراہ اکٹھے سٹینفورڈ یونیورسٹی اور ہارورڈ لا سکول میں تعلیم حاصل کی۔ جولین کاسترو اپنے اور اپنے بھائی کے عوامی خدمت میں ہونے کی سب سے بڑی وجہ اپنی والدہ کی سیاسی فعالیت قرار دیتے ہیں۔ 2019ء میں انہوں نے صدارتی مہم کا آغاز کیا مگر 2020ء میں وہ اس دوڑ سے دستبردار ہو گئے۔ (دیگر دو ہسپانوی نژاد امریکیوں، یعنی فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو اور ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز نے بھی 2016ء میں صدر کا انتخاب لڑا۔)