زمین پر تمام زندگی ایک پھلتے پھولتے سمندر پر منحصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی رہنما 13 اور 14 اپریل کو ‘ ہمارا سمندر کانفرنس’ کے نام سے پالاؤ میں ہونے والی ساتویں کانفرنس کے لیے اکٹھے ہوئے۔
پالاؤ کے صدر سو رانگل ایس وہپس جونیئر اور امریکی صدر کے موسمیات کے خصوصی ایلچی، جان کیری نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، “زمین پر موسمیات سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات کی طرح، سمندری تحفظ کا دارومدار بھی سیاسی ارادے پر منحصر ہے۔ یہ [نقطہ] ہمیں اپنے آپ کو یاد دلانے کے قابل ہے کیونکہ ہم سب آپس میں سمندروں سے ہی جڑے ہوئے ہیں۔”
پلاؤ اور امریکہ کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس میں دنیا بھر سے حکومتوں، سول سوسائٹی، تحقیقی اداروں اور نجی شعبے کے 600 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے موضوعات میں مندرجہ ذیل موضوعات شامل تھے:
- موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنا۔
- پائیدار ماہی گیری کو فروغ دینا۔
- پائیدار نیلی معیشتیں تشکیل دینا۔
- سمندری محفوظ علاقوں کو فروغ دینا۔
- ایک محفوظ اور پرامن سمندر کا حصول۔
- سمندری آلودگی کا مقابلہ کرنا۔
سمندر کی حفاظت کے لیے شرکاء نے 400 سے زیادہ نئے وعدوں کا اعلان کیا جن کی مالیت 16.35 ارب ڈالر بنتی ہے۔ ‘ ہمارا سمندر’ کی یہ ساتویں کانفرنس تھی اور اب تک ہونے والی سات کانفرنسوں میں کیے جانے والے مالیاتی وعدوں کی مجموعی رقم تقریباً 108.7 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔
پلاؤ میں، امریکہ، ڈنمارک اور مارشل جزائر نے اعلان کیا کہ انہوں نے 2050 تک صفر اخراجوں والی جہاز رانی کے اعلان پر دستخط کرنے والوں کی تعداد کو دوگنا کر دیا ہے۔
امریکہ نے “گرین شپنگ کوریڈورز” [ماحول دوست سمندری راستوں] کے ایک ڈھانچے کا بھی اعلان کیا- ان کا مقصد 2050 تک اِن راستوں کے تمام پہلوؤں سے گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراجوں کا ہدف حاصل کرنا ہے۔ یہ سمندری راستے ایسے راستے ہیں جن پر سمندری جہاز کم اور صفر اخراجوں والے ایندھن اور ٹیکنالوجیاں استعمال کرتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر سمندری جہاز رانی ایک ‘ ملک’ ہوتی تو سب سے زیادہ اخراج پیدا کرنے والوں میں اس کا آٹھواں نمبر ہوتا۔ معمول کے حالات میں 2050 تک اس شعبے کے اخراجوں کے 2018 کی سطح سے 50 فیصد تک بڑھنے کا امکانات موجود ہیں۔”
Thank you, #OurOcean2022! We came to Palau to address ocean problems, and together we identified real solutions for our planet and our collective future, with 410 commitments made totaling USD$16.35 billion. pic.twitter.com/zKmgskR94u
— U.S. Department of State | Science Diplomacy USA (@SciDiplomacyUSA) April 14, 2022
شرکاء نے غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ، اور غیر منظم ماہی گیری کے خلاف جنگ کے لیے سنجیدہ نئے وسائل کا بھی وعدہ کیا جن کے تحت پالیسی، حکمرانی، پانی کے اندر موجود اثاثوں، تکنیکی مدد اور نگرانی اور پتہ چلانے کی اختراعی ذرائع کے ذریعے تقریباً 250 ملین ڈالر کے وعدے کیے گئے۔
دیگر قابل ذکر وعدوں میں مندرجہ ذیل وعدے بھی شامل ہیں:-
- برطانیہ نے 2030 تک سمندری ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے اپنے ہدف کو بڑھا کر 50 گیگا واٹ (جی ڈبلیو) کر دیا جس میں سمندر میں تیرتے ہوئے پلیٹ فارموں کے ذریعے سمندری ہوا سے 5 جی ڈبلیو بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
- یورپی یونین اور برطانیہ دونوں نے ماہی گیری اور آبی ماحول سے حاصل ہونے والے فوائد کے سلسلوں کو بہتر بنانے کے لیے 130 ملین ڈالر سے زائد کا وعدہ کیا۔
- اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے نے چھوٹے جزیروں پر قائم ترقی پذیر ممالک میں اسی طرح کے کام کے لیے 53 ملین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
- آسٹریلیا نے ‘ گریٹ بیریئر ریف’ نامی مونگوں کی چٹانوں کی حفاظت کے لیے 700 ملین ڈالر کا اعلان کیا۔
- ‘ گرین کلائمیٹ فنڈ’ [ماحول دوست موسم کے فنڈ] نے مونگوں کی چٹانوں کے انحطاط پر قابو پانے کے لیے 125 ملین ڈالر تک کی ابتدائی رقم کا وعدہ کیا۔
- • جنوبی کوریا نے پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہر سال 100 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔
امریکہ نے 100 سے زیادہ مالی وعدوں کا اعلان کیا جن کا مجموعی ٹوٹل 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ بنتا ہے۔ اِن میں ‘ نیشنل کوسٹل ریزیلینس’ فنڈ کے ذریعے ساحلوں کو مضبوط بنانے میں مدد کے لیے 160 ملین ڈالر کی رقم کا وعدہ بھی شامل ہے۔
کیری نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا، “ہمارے پاس موسمیاتی بحران کے بدترین نتائج سے بچنے کا اب بھی وقت ہے۔ ہم اب بھی صحت مند سمندروں کا [مقصد] حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم لاکھوں ملازمتیں اور کھربوں ڈالر کی نئی صنعتیں پیدا کر سکتے ہیں۔ اور اب بھی سب کے لیے زیادہ صاف، محفوظ، کم آلودہ کرہ ارض ہماری پہنچ میں ہے۔”