ہماری دنیا کو تبدیل کرنے والی سیاہ فام خواتین

لیزا جلابٹر بیٹھی ہیں اور تصویر کھچوانے کے لیے تیار ہیں (© An Rong Xu/The Washington Post/Getty Images)
موجد لیزا جلابٹر نے جی آئی ایف یعنی گِف میں استعمال ہونے والی متحرک ٹکنالوجی تیار کی۔ (© An Rong Xu/The Washington Post/Getty Images)

آج جن بہت سی جدید سہولتوں پر ہم انحصار کرتے ہیں وہ افریقی نژاد امریکی خواتین کی کامیابیوں کی وجہ سے ہمیں حاصل ہوئی ہیں۔

سیاہ فام خواتین موجدین نے  فلمیں دیکھنے، آن لائن میٹنگیں کرنے، اور حتی کہ ہمارے گھروں کو گرم رکھنے اور محفوظ رکھنے کے طریقوں میں مد کی ہے۔ انہوں نے اپنی مصنوعات کی تیاری کی مخالفتوں اور نظاماتی نسل پرستی جیسی رکاوٹوں کے باوجود نئی ٹیکنالوجیاں تیار کرنے میں کامیابیاں حاصل کیں۔

عورتوں کی تاریخ کے مہینے کے دوران، شیئر امیریکا بعض ایسی سیاہ فام عورتوں اور اُن کے کارناموں کو اجاگر کر رہا ہے جن کے کام نے ہماری دنیا کو بدل دیا ہے۔

لیزا جلابٹر (1971 –  ) کمپیوٹر سائنس دان، جلابٹر نے کمپیوٹر کی اُن ٹکنالوجیوں پر کام کیا جن کی بدولت آن لائن سٹریمنگ (براہ راست) اور گیمنگ  (کمپیوٹر پر کھیلیں کھیلنا) ممکن ہوا۔ اُن کی ایجادات کو اربوں لوگ استعمال کرتے ہیں۔ اِن میں جی آئی ایف (گِفس) بنانے کے متحرک طریقے شامل ہیں۔ گِف ٹیکسٹ میسیجوں (پیغامات) اور چیٹوں (بات چیتوں) کو پرکشش بناتے ہیں۔


 کیتھرین جانسن اپنے دفتر میں بیٹھی ہیں اور فوٹو کھچوانے کے لیے تیار ہیں (NASA)
کیتھرین جانسن کے 1960 کی دہائی میں لینگلی سنٹر میں کیے جانے والے کام سے ناسا کی خلائی پروازوں کو راہنمائی ملی۔ (NASA)

کیتھرین جانسن (1918 تا 2020) جانسن شعبہِ ریاضی میں نئی شمعیں روشن کرنے والی ریاضی دان تھیں۔ جانسن کے حساب کتاب نے ناسا کی خلائی پروازوں کے پروگرام کو تیزی سے آگے بڑہایا۔ انہوں نے 1961ء میں خلا میں جانے والے پہلے امریکی، ایلن شیپرڈ کی پرواز کی راہ  کا تعین کیا۔ جانسن اور دیگر افریقی نژاد امریکی ریاضی دانوں اور انجنیئروں کی خلائی تحقیق کی خدمات کو ہالی وڈ کی 2016ء کی مقبول فلم  ہِڈن فگرز میں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ جانسن کو 2015ء میں “آزادی کا صدارتی تمغہ” دیا گیا۔


 مئے جیمیسن خلائی شٹل کی کھڑکیوں سے باہر دیکھ رہی ہیں (NASA)
مئے جیمیسن خلائی شتل اینڈیور کے 1992ء کے مشن ایس ٹی ایس-47 کے فلائٹ ڈیک کی کھڑکیوں سے باہر دیکھ رہی ہیں۔ (NASA)

ڈاکٹر مئے جیمیسن (1956 –  ) مئے جیمیسن 1992ء میں جب اینڈیور خلائی شٹل میں کرہ ارض کے مدار میں گئیں تو وہ خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون بن گئیں۔ انہوں نے زمین کے مدار میں 127 چکر لگائے۔ میڈیکل ڈاکٹر اور انجنیئر کی حیثیت سے تربیت حاصل کرنے والی، جیمیسین اکثر طلبا سے گفتگو کرتی ہیں اور عورتوں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں جانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

بیسی بلاؤنٹ (1914 – 2009) جسمانی تھیراپسٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے بلاؤنٹ نے نے وہ آلہ ایجاد کیا جس کی مدد سے ایسے لوگ جن کے اعضا کٹے ہوتے ہیں وہ، اور دوسری عالمی جنگ سے واپس آنے والے زخمی فوجی اپنے ہاتھوں سے کھانا کھانے کے قابل ہوئے۔ موجدیں کو ایوارڈ دینے والے لیملسن-ایم آئی ٹی پروگرام کے مطابق اگرچہ بلاؤنٹ کی ایجادات نے بہت سوں کی مدد کرنا تھی مگر بلاؤنٹ کو اپنے نظریات کے لیے مدد تلاش کرنے کی خاطر جدوجہد کرنا پڑی اور انہیں اپنی ایجادات کا عملی مظاہرہ کر کے دکھانے کے لیے ایک ٹی وی شو پر جانا پڑا۔

ایلس پارکر (1895 – 1920) نیوجرسی کے ٹھنڈے موسم سے اکتائی ہوئی پارکر نے قدرتی گیس سے جلنے والا ایک ایسا چولہا تیار کیا جو آتش دانوں میں بہتر طور پر کام کرتا تھا۔ اس سے گھروں میں لگنے والی آگ کے واقعات کم  ہوئے اور لکڑی خریدنے یا کاٹنے کی ضرورت کا خاتمہ ہوا۔ اُن کا ڈیزائن گھروں اور دیگر عمارتوں کو گرم  رکھنے میں جدید مرکزی حرارتی نظام کی جانب ایک اہم پیشرفت ثابت ہوا۔

میری وان برٹن براؤن (1922 – 1999) براؤن ایک نرس تھیں۔ 1960 کی دہائی میں نیویارک شہر میں ہونے والے جرائم کے بارے میں فکرمند براؤن نے داخلی دروازوں کے لیے سکیورٹی کا نظام تیار کیا جس میں کیمرہ، سپیکر اور الارم شامل تھے۔ اُن کی ایجاد کا پیٹنٹ 1969ء میں رجسٹر ہوا اور اس سے آج استعمال ہونے والے سکیورٹی کے نظاموں کے لیے راہ ہموار ہوئی۔


 سفید لباس پہنے میریئن کروک مسکرا رہی ہیں اور اپنے پرس کو کندھے سے لٹکا رہی ہیں (© Johnny Nunez/WireImage/Getty Images)
موجد میریئن کروک ایجاد کی جانے والی 200 اشیا کے پیٹنٹوں کی مالک ہیں۔ (© Johnny Nunez/WireImage/Getty Images)

میریئن کروک (1955 –  ) اپنی ایجاد کردہ 200 سے زائد اشیا کے پیٹنٹ اپنے نام کروانے والی کروک نے آن لائن آواز اور ڈیٹا کے نظاموں میں بہتریاں پیدا کیں جن سے ویڈیو کانفرنسوں کی راہ ہموار ہوئی۔ اُن کی ٹکنالوجیوں کی مدد سے 2005ء میں سمندری طوفان کیتھرینا کے بعد ٹیکسٹ کے ذریعے عطیات دینا ممکن ہوا اور “امیریکن آئیڈل” نامی مقبول عام شو میں ٹیکسٹ کے ذریعے ووٹ دینے کا آغاز ہوا۔