‘ہمیں بے مثل طریقے سے مل کر کام کرنا ہوگا’ : بائیڈن

صدر بائیڈن سٹیج پر کھڑے تقریر کر رہے ہیں۔ (© Evan Vucci/AP Images)
صدر بائیڈن نے 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ امریکہ نے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دیگر اقوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ (© Evan Vucci/AP Images)

صدر بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ امریکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل کو فروغ دینے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم  کیے ہوئے ہے۔

21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو ایک “فیصلہ کن دہائی” کا سامنا ہے اور کوووڈ-19 وبا کو ختم کرنے، عالمی صحت کی سلامتی کو فروغ دینے، آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے اور سب کے لیے بہتر مستقبل تعمیر والی طاقتوں میں شامل ہونا چاہیے۔

بائیڈن نے کہا، ” میری نظر میں ہماری سلامتی، ہماری خوشحالی، بلکہ ہماری آزادیاں، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ  جتنی باہم [آج] جڑی ہوئی ہیں اتنی پہلے کبھی نہیں تھیں۔ اس لیے میرا یقین ہے کہ ہمیں اس [طرح] مل کر کام کرنا چاہیے جیسے پہلے کبھی بھی نہیں کیا۔”

بائیڈن نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق اور وقار کے تحفظ کے اقوام متحدہ کے بانی اصولوں کا پابند ہے۔ انہوں اس نقطے  پر زور دیا کہ یہ اقدار  بیسویں صدی کے آخر میں بہت زیادہ امن اور خوشحالی لائیں اور یہ آج بھی انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔

بائیڈن نے کہا، “امریکہ کسی بھی ایسے ملک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جو آگے آتا ہے اور مشترکہ چیلنجوں کے  پرامن حل  کی راہ اختیار کرتا ہے۔” انہوں امریکہ کے عزم کو “اقوام متحدہ کے مشن کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ قرار دیا۔”

آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے بائیڈن نے دنیا کے ملکوں پر زور دیا کہ وہ گلاسگو میں 31 اکتوبر سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی کی کانفرنس میں اپنے “زیادہ سے زیادہ ممکنہ عزائم” لے کر آئیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی انتظامیہ ترقی پذیر ممالک کو آب و ہوا کی تبدیلی  کا مقابلہ کرنے میں مدد کے لیے ایک بار پھر فنڈ کو دوگنا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ دیگر عطیہ دہندگان کی شراکت میں یہ اضافہ، سرکاری اور نجی شعبے کی فنڈنگ میں ایک سو ارب ڈالر اکٹھے کرنے میں مدد کرے گا۔

بائیڈن نے امریکہ کے کوویکس کے ساتھ کام کو بھی اجاگر کیا۔ کوویکس ایک بین الاقوامی شراکت داری ہے جو دنیا بھر میں ویکسین کی خوراکوں تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہے۔ امریکہ نے کوویکس کے لیے چار ارب ڈالر سے زائد فراہم کیے ہیں اور دوسرے ممالک کو 160 ملین سے زائد ویکسین کی خوراکیں  بطور عطیہ بھجوائی ہیں۔ یہ عطیات ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی 1.1 ارب سے زیادہ خوراکیں دینے کے امریکی وعدے کا حصہ ہیں اور ان کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔

عالمی معاشی بحالی کے فروغ کے لیے، امریکہ اور سات ممالک کے گروپ کے دوسرے رکن ممالک – یعنی کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں مدد کر رہے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ دا   بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ پارٹنرشپ [ایک بہتر دنیا کی دوبارہ تعمیر] کے تحت تیار کیے جانے والے منصوبے میزبان ممالک کی ضروریات کو پورا کریں گے، مقامی کارکنوں کو ملازمتیں دیں گے اور مزدوروں اور ماحولیات سے متعلق اعلٰی معیارات کو اپنائیں گے۔

امریکہ دنیا میں بھوک ختم کرنے کے لیے 10 ارب ڈالر دینے کا وعدہ بھی کرے گا۔

امریکہ اور اس کے جمہوری شراکت دار یہ یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے کہ مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور ابھرتی ہوئی دیگر ٹکنالوجیاں جمہوری اقدار میں مدد کریں نہ کہ جبر میں آسانیاں پیدا کریں۔

انہوں نے مزید کہا، “مستقبل ان لوگوں کا ہوگا جو انسانی وقار کو گلے لگائیں گے نہ کہ اسے پاؤں تلے روندیں گے۔” بائیڈن نے کہا کہ اگرچہ امریکہ [جمہوریت کے حوالے سے] کامل نہیں ہے مگر [ہمارا] ملک اپنے آدرشوں پر پورا اترنے کی کوشش کرے گا۔ “جمہوریت اپنی بھرپور انسانی صلاحیتیں بروئے کار لانے کا بدستور ایک بہترین وسیلہ ہے۔”