ہمیں موسمیاتی تباہی کو روکنے میں ہر صورت کامیاب ہونا ہے: امریکہ

پہاڑ کی چوٹی پر لگے ونڈ ٹربائن (© Robert F. Bukaty/AP Images)
امریکی ریاست مین کے مقام کارتھیج میں فروری میں سیڈل بیک ونڈ ماؤنٹین کی چوٹی پر لگے ونڈ ٹربائنوں کا رخ ہوا کے مخالف ہے۔ امریکہ صاف توانائی سے متعلق ملازمتوں میں سرمایہ کاری کرکے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے گا۔ (© Robert F. Bukaty/AP Images)

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کو امریکی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ امریکی میزبانی میں 22 اور 23 اپریل کو ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی سربراہی کانفرنس سے پہلے، انہوں نے اسے امریکہ اور دنیا بھر کے ممالک کی قومی سلامتی کے لیے مرکزی نقطہ قرار دیا۔

ایناپولس، میری لینڈ میں ایک تقریر میں بلنکن نے 15 اپریل کو کہا، “یہ ہماری حکومت اور ہماری پوری قوم میں پہلے ہی سے ہرچھوٹے بڑے کی ایک مشترکہ کوشش بن چکی ہے۔ ہمارے مستقبل کا انحصار اُن فیصلوں پر ہے جو ہم آج کریں گے۔”

اسی وجہ سے صدر بائیڈن نے اس ہفتے لیڈروں کی موسمیاتی تبدیلیوں کی سربراہی کانفرنس میں 40 عالمی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی ہے۔ اپنی دعوت میں بائیڈن نے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اس سربراہی کانفرنس کو اس امر کا خاکہ بیان کریں کے لیے استعمال کریں کہ اُن کے ممالک آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے مضبوط منصوبے میں اپنا حصہ کس طرح ڈالیں گے۔

بلنکن نے موسمیاتی تبدیلیوں کو تنازعات اور ہجرت کے پیچھے کارفرما ایک عنصر کے طور پر بیان کیا۔ بلنکن نے کہا، “موسمیاتی تبدیلیاں موجودہ تنازعات کو بڑھاوا دیتی ہیں اور نئے تنازعات کے امکانات کو بڑہاتی ہیں، خاص طور پر ایسے ممالک میں جہاں حکومتیں کمزور ہیں اور وسائل کی کمی ہے۔ ایسے میں ہم زیادہ پریشانیاں اور  جھگڑے دیکھیں گے جب حکومتیں بڑھتی ہوئی آبادیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں اور پانی جیسے ضروری وسائل گھٹتے چلے جا رہے ہیں۔”

حالیہ شدید موسمی نمونوں کا حوالہ دیتے ہوئے بلنکن نے کہا، “ہمارے پاس [نئے ریکارڈ قائم کرنے کے لیے پرانے] ریکارڈ ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ جب تک ہم اس [صورت حال] کا رخ نہیں بدلتے اُس وقت تک حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جائیں گے۔”

یہاں امریکہ میں، ہم صاف توانائی سے متعلق ملازمتوں اور ایسی ٹیکنالوجیوں میں سرمایہ کاری کرکے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنیں گے جو کاربن کے اخراجوں کو محدود کرنے کے نئے حل پیش کرتی ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ امریکہ کاربن کے مجموعی اخراجوں کے 15 فیصد کا ذمہ دار ہے اور امریکہ کا انہیں کم کرنے کے لیے مثال کے ذریعے قیادت کرنے کا منصوبہ ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایک بلند مقصد اور اخراجوں کا نیا ہدف موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے امریکی عزم  کا عملی اظہار ہو گا اور امریکہ باقی دنیا کو اپنی کوششیں تیز کرنے کے لیے ایک جگہ اکٹھا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سفارت کاری اور سرکاری و نجی شراکت داری کے ذریعے بقیہ 85 فیصد کاربن کے عالمی اخراجوں کو روکنے کے لیے،  امریکی حکومت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

 دھوپ میں ایک آدمی ہاتھ میں چھڑی پکڑے پانی سے بھری سڑک کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے (© Lynne Sladky/AP Images)
لوئس فرنینڈس 30 ستمبر 2015 کو میامی بیچ، فلوریڈا کی پانی سے بھری ایک سڑک کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ امریکہ کی قومی موسمیاتی سروس کے مطابق سڑکوں پر آنے والا یہ پانی سمندروں میں چاند کی وجہ سے اٹھنے والے جوار بھاٹے کی وجہ سے آیا تھا۔ (© Lynne Sladky/AP Images)

کاربن کے عالمی اخراجوں میں کمی کرنے کا مطلب قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنا اور کوئلے کا استعمال بتدریج ختم کرنا ہے۔ سبز توانائی اپنے ساتھ معاشی فوائد لا سکتی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2025ء تک قابل تجدید توانائی کی عالمی مارکیٹ کا حجم دو کھرب ڈالر ہوگا اور جو ممالک مستقبل کی صنعتیں قائم کرنے کے لیے آج فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں گے وہی ممالک صاف توانائی کے انقلاب کے معاشی فوائد کی فصل کاٹیں گے۔

امریکہ میں شمسی اور ہوائی ٹکنالوجیوں کے شعبوں میں ملازمتوں کا شمار ملازمتوں کے اُن شعبوں میں ہوتا ہے جن میں ملازمتوں کی تعداد میں سب سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کا نجی شعبہ دوسرے ممالک کو ان ٹکنالوجیوں سے آراستہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ شراکت داریاں پہلے ہی سے جاری ہیں۔ حال ہی میں “سن افریقہ” نامی امریکی کمپنی نے انگولا میں 144 میگاواٹ شمسی پلانٹ کی تعمیر کا آغاز کیا۔ بلنکن نے کہا کہ جب یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا تو یہ افریقہ کے زیریں صحارا خطے کا سب سے بڑا پلانٹ ہو گا۔

انہوں نے کہا، “اگر ہم اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہم معیاری ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے ایک ایسے سب سے بڑے موقعے سے فائدے اٹھائیں گے جو نسلوں بعد ایک بار آتا ہے۔ ہم ایک متوازن، صحت مند اور پائیدار معاشرے کی تعمیر کریں گے۔ اور ہم اس شاندار سیارے کی حفاظت کریں گے۔”