دنیا بھر کے لوگ یوکرین کے لوگوں کی حمایت کا اظہار کر رہے ہیں اور ولاڈیمیر پوٹن کی بلا اشتعال جنگ کی مذمت کر رہے ہیں۔ اِن میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو روس میں پیدا ہوئے اور اب امریکہ میں رہ رہے ہیں۔
فروری کے آخر میں ٹائمز سکوائر میں یوکرین کی حمایت میں نکالی گئی ایک ریلی سے واپسی کے بعد ایک 40 سالہ خاتون، یوگینیا نے نیویارک ڈیلی نیوز کو بتایا، “روسی لوگوں کا یہ اخلاقی فرض بنتا ہے کہ جب روس کوئی غلط کام کرے تو وہ کھڑے ہوں اور کچھ کہیں۔”
اُنہوں نے کہا، “یہ بالکل ایک غیر مشتعل اور انتہائی شرمناک اور خوفناک [حرکت] ہے۔ ہم ثقافتی طور پر یوکرین کے بہت قریب ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں بھی یقیناً کوئی شک نہیں کہ اُن کا ایک الگ ملک ہے۔”

یو ایس اے ٹوڈے اور بوسٹن میں سفولک یونیورسٹی کی طرف سے کیے جانے والے دو سرویز کے نتائج کے مطابق، امریکہ میں رہنے والے روسی ورثے اور یوکرینی ورثے کے امین لوگوں میں یوکرین پر روسی حملے کے بارے میں یکساں خیالات پائے جاتے ہیں۔
یو ایس اے ٹوڈے نے رپورٹ کیا ہے کہ دونوں گروپ پوٹن اور اس کی طرف سے بھڑکائی جانے والی جنگ کی آگ کی مخالفت میں متحد ہیں۔ اِن دونوں گروپوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً ہر ایک فرد نے اس حملے کی مخالفت کی ہے یعنی 87% روسی نژاد امریکیوں نےاور 94% یوکرینی نژاد امریکیوں نے حملے کی مخالفت کی ہے۔
یو ایس اے ٹوڈے اور سفولک یونیورسٹی نے امریکہ میں رہنے والے روسی ورثے کے امین 500 اور یوکرینی ورثے کے امین 500 افراد کا ایک سروے کیا۔ 5 سے لے کر 10 مارچ تک لینڈ لائن اور موبائل فون کے ذریعے کیے گئے سروے میں 4.4 فیصد پوائنٹس کی غلطی کی گنجائش کی وجہ سے نتائج اوپر نیچے ہو سکتے ہیں۔

نیشنل پبلک ریڈیو نے مارچ میں رپورٹ کیا کہ نیو یارک سٹی کے ریستوراں، روسی سماوار نے داخلی دروازے پر دو پوسٹر لگائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے: “یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جنگ نہیں چاہیے۔” اس کے نیچے کاغذ پر چھپا ہوا یوکرین کا جھنڈا لگا ہوا ہے۔
میشا وان شاٹس روسی سماوار ریستوران کے مالکان کی تیسری نسل ہیں۔ اُن کے آباواجداد کا تعلق روس اور یوکرین سے تھا اور اُن کا خاندان اب بھی یوکرین میں رہ رہا ہے۔ انہوں نے این پی آر کو بتایا کہ اُن کا یوکرین کے لیے فنڈ جمع کرنے والوں کی میزبانی کرنے کا پروگرام ہے۔
این بی سی بوسٹن کی خبر کے مطابق، سام کلیبانوف کا تعلق سینٹ پیٹرزبرگ، روس سے ہے۔ مگر وہ 6 سال کی عمر میں امریکہ آ گئے تھے۔ کلیبانوف کا خاندان نیوٹن، میساچوسٹس میں کتابوں کے ایک چھوٹے سے سٹور، پیٹروپول کا مالک ہے۔ اس سٹور کو روسی ادب کی کتب میں تخصص حاصل ہے۔
انہوں نے کہا، “جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس سے خوفزدہ ہیں۔ ہم طویل عرصے سے پوٹن حکومت پر تنقید کرتے چلے آ رہے ہیں۔ مگر یہ ایک سرخ لکیر ہے جو وہ عبور کر چکے ہیں اور یہ قطعی طور پر ایک تباہ کن [اقدام] ہے۔”