ہوائی اڈوں پر صاف توانائی کا استعمال: پیسے کی بچت اور ماحول کا تحفظ

دنیا بھر کے ہوائی اڈے توانائی کے حصول کے لیے سورج کی طرف دیکھ رہے ہیں — اور انہیں احساس ہوتا ہے کہ کاروباری لحاظ سے یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔

جارج ایئر پورٹ، جنوبی افریقہ کے مغربی کیپ صوبے کے جنوبی ساحل پرواقع ہے اور مکمل طور پرشمسی توانائی سے چلنے والا برِاعظم افریقہ کا پہلا اور دنیا کا دوسرا ایئرپورٹ ہے۔

2015 میں، بھارت کے کیرالا صوبے کا کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ، پہلا ایسا ایئر پورٹ تھا جو اپنی ضرورت کی تمامتر بجلی شمسی فوٹو ویلٹیک پینلوں سے حاصل کرتا تھا۔

View of Cochin International Airport with plane on tarmac in front of building (Shutterstock)
بھارت میں کیرالا کا کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ، شمسی توانائی سے چلنے والا پہلا ایئر پورٹ ہے۔ (Shutterstock)

جارج ایئرپورٹ کے شمسی پینل ہر روز 750 کلوواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ بجلی کی یہ مقدار اس مقدار سے دوگنی ہے جو ایئر پورٹ کو چلانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ چھوٹا مگر مصروف علاقائی ایئر پورٹ اپنی فاضل توانائی جنوبی افریقہ کی بجلی کی قومی یوٹلٹی کمپنی کو فروخت کرتا ہے۔

جارج ایئرپورٹ نے 2016ء میں مکمل طور پر شمسی توانائی کا استعمال شروع کیا۔ اس منصوبے پر 10 لاکھ امریکی ڈالر (1 کروڑ 60 لاکھ  رینڈ) لاگت آئی اور اس کے مکمل ہونے میں چھ مہینے لگے۔ اس سے ایئرپورٹ کی بجلی کا بل کم ہو کر آدھا رہ گیا۔ جب  رات کے وقت استعمال کے لیے بجلی ذخیرہ کرنے کے لیے بیٹریاں نصب کر دی جائیں گی تو اور زیادہ پیسے کی بچت ہوگی۔ اس علاقے میں باربار بجلی جانے کا جو مسئلہ تھا وہ  بھی اب ختم ہو گیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے دوسرے ایئر پورٹ بھی اس مثال پر عمل کر رہے ہیں۔

اسی طرح، بھارت کا کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ اتنی بجلی پیدا کرتا ہے جو اس کی روزمرہ ضروریات سے زائد ہوتی ہے اور فاضل بجلی گرِڈ میں واپس ڈال دی جاتی ہے۔ کوچین نے اس کام کا آغاز ٹرمینلوں اور ہوائی اڈے کے ہینگروں پر شمسی پینلوں کی تنصیب سے کیا۔ اس کا نتیجہ اتنا اچھا نکلا کہ ایئرپورٹ سے متصل 18 ہیکٹر زمین کے قطعے پر ایک شمسی فارم تعمیر کیا گیا۔ 2015ء  سے ایئر پورٹ کو اس فارم سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ 12 میگاواٹ کے اس شمسی پراجیکٹ پر 95 لاکھ  ڈالر لاگت آئی اور توقع ہے کہ اگلے چھ برسوں میں سرمایہ کاری کی یہ رقم پوری ہو جائے گی۔

کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر اپنا انحصار کم کرکے کوچین اور جارج ایئرپورٹ  دونوں، اپنے کاربن کے اخراجوں میں لاکھوں میٹرک ٹن کی کمی لا رہے ہیں۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کاربن کے بخارات سے عالمی حدت میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور آب و ہوا میں تبدیل آتی ہے۔

Solar panels on parking canopies (© AP Images)
نیو میکسیکو میں البکرقی انٹرنیشنل سن پورٹ کی پارکنگ کی عمارت کی چھتوں پر شمسی توانائی کے پینل نصب ہیں۔ اس طرح ایئرپورٹ کو ہر سال بجلی کے اخراجات میں 200,000 لاکھ ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔ (© AP Images)

آلودگی سے پاک توانائی کی اس پیشرفت میں ہوائی اڈے پیش پیش کیوں ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس زمینوں کی بہتات اور شمسی تنصیبات کے لیے بڑی بڑی عمارتوں کی وسیع چھتیں موجود ہیں۔

 درجنوں امریکی ہوائی اڈوں پر یا تو شمسی توانائی کی تنصیبات لگا دی گئی ہیں یا ان کے لیے منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔ 2016ء  تک، امریکہ میں شمسی توانائی کا سب سے بڑا فارم، ریاست انڈیانا میں واقع انڈیاناپولس ایئر پورٹ کا ہے۔ 30 ہیکٹر کے اس فارم میں شمسی توانائی کے پینل لگے ہوئے ہیں جو روزانہ 15 میگاواٹ بجلی فراہم کرتے ہیں۔ ریاست کولوریڈو میں ڈینور ایئرپورٹ پر چار شمسی فارم ہیں جو 10 میگاواٹ بجلی مہیا کرتے ہیں۔ امریکہ کے دوسرے ایئر پورٹ شمسی توانائی کی تنصیبات سے 1 سے 3 میگاواٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔