ہوانگ چی: انسانی حقوق کی پامالیوں کی اطلاع دینے والا سرگرم کارکن

چین میں انسانی حقوق سے متعلق پہلی نیوز ویب سائٹ بنانے والے  ہوانگ چی، حکومتی بدعنوانی آشکار کرنے پر آئندہ 12 سال جیل میں گزاریں گے۔

چینی حکومت سمجھتی ہے کہ ہوانگ نے جان بوجھ کر حکومتی راز غیرملکیوں کو دیے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہوانگ نے اپنی 64 ٹیان وانگ نامی ویب سائٹ پرایک ایسی دستاویز کا عکس شائع کیا جس سے چینی حکومت کی بداعمالی بے نقاب ہوئی۔ چینی حکومت نے اس دستاویز کو گزری تاریخوں میں ”انتہائی خفیہ” قرار دے کر 2016 میں ہوانگ کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جبکہ انہیں 10 ماہ تک وکیل تک رسائی سے بھی محروم رکھا گیا۔

اعزاز یافتہ فعالیت

ہوانگ نے اپنی ویب سائٹ 1998 میں شروع کی تھی۔ بنیادی طور پر وہ لاپتہ چینی شہریوں کے بارے میں معلومات دیتے تھے تاکہ آن لائن کی جانے والی اجتماعی کوشش کے ذریعے ان کی تلاش کو ممکن بنایا جا سکے۔ بالا آخر ہوانگ اور ویب سائٹ سے وابستہ  دیگر لوگوں کے لیے یہ پلیٹ فارم چینی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی اطلاع دینے کی جگہ بن گیا۔

2004 میں ہوانگ کو بدعنوانی سامنے لانے پر ”رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز” کا ”سائبر فریڈم پرائز” دیا گیا۔

جب ہوانگ نے صحافی کی حیثیت سے اپنے کام کی بدولت مزید عالمی توجہ حاصل کی تو چینی حکومت چوکنا ہو گئی۔ موجودہ سزا ان کی تیسری اور اب تک کی بدترین قید ہے۔

ممکنہ سزائے موت

امریکی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ” آزادی اظہار سمیت، ہوانگ چی کی قید بنیادی آزادیوں اورانسانی حقوق پر جبرِ مسلسل کا ثبوت ہے۔ ”

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

 مورگن اورٹیگس

چین نے ہوانگ چی کو 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اُن کا “جرم” بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔ ہم چین پر آزادی کا احترام کرنے، ہوانگ کو فوری طور پر رہا کرنے اور اپنے کنبے اور طبی علاج تک رسائی کی اجازت دینے پر زور دیتے ہیں۔ 

56 سالہ ہوانگ کو گردے اور دل کی بیماریوں نیز  بلند فشار خون جیسے صحت کے دیرینہ مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے حامیوں کو تشویش ہے کہ 12 سالہ سزا کے نتیجے میں ان کا جیل میں ہی انتقال ہو سکتا ہے۔ یہ بات خاص طور پر اس لیے تشویش ناک ہے کہ چینی حکومت نے انہیں ایسی انتہائی ضروری طبی نگہداشت مہیا کرنے سے انکار کیا ہے جس کی فراہمی سے ان کی جان بچ سکتی ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”ہم چینی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت اور قانون کی حکمرانی کے ضمن میں اپنی عالمگیر ذمہ داریاں نبھائے۔ ہم چین سے کہتے ہیں کہ وہ مسٹر ہوانگ کو فوری طور پر رہا کرے اور جتنا جلد ممکن ہوسکے انہیں  اپنے اہلخانہ، طبی نگہداشت ار قانونی مشاوت تک رسائی دے۔ ”

یہ مضمون اس سے قبل 19 ستمبر 2019 کو شائع ہو چکا ہے۔